بھارت کی عالمی شہرت یافتہ مصنفہ اروندھتی رائے نے کہا ہے کہ 4 اگست کے بعد پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑے جیل خانہ میں تبدیل اور70لاکھ کشمیری اپنے گھروں میں بند کردیئے گئے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کشمیر بارے اپنی ایک خصوصی تحریر میں انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ نے جو ایکٹ پا س کیا ہے اس کے تحت مقبوضہ کشمیر میں منتخب اسمبلی کے پاس محدود اختیارات ہوں گے اور بھارتی شہری اب مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور وہاں رہ سکتے ہیں۔بھارتی حکومت کے اقدام کے بعد بھارتی صنعت کار مقبوضہ کشمیر میں صنتعیں لگانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور مکیش انبانی نے وہاں کئی نئے اعلان کرنے کا وعدہ تک کر لیا ہے۔ اس معاملے میں کسی نے یہ نہیں سوچا کہ لداخ اور کشمیر کے دیگر بالائی علاقوں میں نازک ماحولیاتی توازن، گلیشئرز، جھیلوں اور دریاﺅں پر اس کے کس طرح کے اثرات مرتب ہوں گے۔ اروندھتی رائے نے کہا ہے کہ کشمیریوں کا سب سے ڈراﺅنا خواب یہ ہے کہ ان کی سرسبز و شاداب آبادی میں اب ایک عدد مکان کی خواہش رکھنے والے فاتح ہندوستانیوں کا طوفان انہیں بہا کر لے کر جائے گااور یوں ان کا یہ خواب سچ ثابت ہونے جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سہولت بھی بند کردی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں بھارتی فوجی گشت کررہے ہیں اور کشمیری عوام کو ان کے گھروں میں محصور کردیا گیا ہے