واشنگٹن (اے پی پی+ انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست وسکونسن میں پولیس کی فائرنگ سے ایک اور سیاہ فام نوجوان زخمی ہو گیا۔ سیاہ فام شخص پر پولیس کی فائرنگ کے خلاف شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج پر قابو پانے کے لئے فوج تعینات کر دی گئی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیشنل گارڈ کے دستوں کی تعیناتی کا حکم ریاستی گورنر نے عوامی تحفظ کے اقدام کے طور پر جاری کیا۔ کینوشا شہر میں پرتشدد احتجاج پر قابو پانے کے لئے رات کا کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ وسکونسن کے شہر کینوشا میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے سیاہ فام شخص جیکب بلیک کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ گورنر نے اپنے بیان میں مزیدکہا شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے اور احتجاج کے دوران ان کے تحٖفظ کو یقینی بنانا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ گورنر نے ریاستی اسمبلی کا اجلاس بھی 31 اگست کو طلب کر لیا ہے جس میں پولیس کے محکمے میں اصلاحات اور ان کے موثر احتساب کو یقینی بنانے کے لئے قوانین میں ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ قبل ازیں کینوشا میں احتجاجی مظاہرے کے شرکا ز بردستی پولیس کی عمارت میں داخل ہو گئے اور انہوں نے واقعہ میں ملوث اہلکاروں کی گرفتار کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے اس موقع پر عمارت میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ شہر میں عدالت کے قریب بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں اور بعض مظاہرین نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پولیس پر حملے کئے۔ انہوں نے کئی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ پولیس نے اس موقع پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ دریں اثنا ریاست وسکونسن کے محکمہ انصاف نے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو انتظامی رخصت پر بھیج دیا گیا ہے اور ان پر فرد جرم عائد کرنے کی ایک عوامی پٹیشن پر ہزاروں افراد دستخط کر چکے ہیں۔ اپوزشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ایک بیان میں واقعہ کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔