تحریک انصاف حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد بیرون ملک ہم وطنوں کو ترسیلات زر پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ دینے کے بعد ان کے لئے اب ڈیجٹل بنکنگ کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ڈیجٹل بنکنگ کی سہولت دینے سے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکے گا۔نواز دور میں بیرون ملک کام کرنے والے ہم وطنوں کو ترسیلات زر پر ہودہولڈنگ ٹیکس دینا پڑتا تھا ۔بھارت میں تو پہلے ہی دوسرے ملکوں میں کام کرنے والے بھارتی شہریوں سے یہ ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا۔نئی اسکیم کی اہم بات یہ ہے کہ بیرون ملکوں میں کام کرنے والے پاکستانی بغیر پیشگی اطلاع کئے براہ راست غیر ملکی اور پاکستانی کرنسی دونوںمیں اکاونٹس کھول سکیں گئے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت بیرون ملکوں میں نوئے لاکھ پاکستانی کام کر رہے ہیں جن میں سے پچاس لاکھ کے قریب متحدہ عرب امارات میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔روال مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں ہم وطن 13.03بلین ڈالر بھیج چکے ہیں۔جب امسال بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ڈیجٹل بنکنگ میں پیسوں کا لین دین روایتی بنکنگ سے ہٹ کر انٹرنیٹ او ر موبائیل کے ذریعے کیا جاتا ہے۔پاکستان میں ای بنکنگ کوئی نئی بات نہیں بلک بنکنگ کا یہ نظام 1987سے رائج ہے۔چنانچہ اس سال ملک میں پہلی اے ٹی ایم میشن لگائی گئی تاہم 1996تک اے ٹی ایم میں اضافے کا سلسلہ سست روی کا شکار رہا لیکن 1999کے بعد اس کی طلب میں اضافہ ہو گیا۔ای بنکنگ کے ماحول کو سازگار بنانے میں اسٹیٹ بنک نے اہم کردار ادا کیا۔چنانچہ اسٹیٹ بنک کی کاوشوں سے صارفین کو اے ٹی ایم کی سہولت کے ساتھ آن لنک یا ایم نیٹ کی سہولت باہم پہنچ رہی ہے۔اسٹیٹ بنک نے نئے قوانین کی مدد سے ای بنکنگ کی سہولت کا معیار بڑھایا ہے ملک میں معاشی ترقی کے ساتھ مالیاتی لین دین میں بہت حد تک اضافہ ہوا ہے جس میں ڈیجٹل بنکنگ نے اہم کردار ادا کیا ہے اسی وجہ سے نئے حل دریافت کئے گئے جس سے لین دین آسان، تیز، سستا اور قابل اعتماد ہو گیاہے ۔چنانچہ اس ضمن میں ون لنک نے ویزہ اور دو تین پے کارڈ اسکیمں متعارف کرائیں جس کی وجہ سے بیرون ملک بھی اس کا استعمال ممکن ہو گیا ہے۔ڈیجٹل بنکنگ کے ذریعے آئی بی ایف ٹی (انٹربنک فنڈز ٹرانسفر)اور یو ٹیلٹی بلز کی ادائیگی آسان ہو گئی ہے۔ورنہ پہلے بیرون ملک پاکستانی اس سہولت کا استعمال حوالہ سٹسٹم یا دوسرے ملکوں کے بنکوں کے ذریعے رقوم کی ترسیل کیا کرتے تھے۔لیکن موجودہ حکومت کے ڈیجٹل سسٹم متعارف کرانے کے بعد بیرون ملکوں میں پاکستانی اپنی رقوم اب پاکستانی بنکوں کے اکاونٹ یا بنکنگ سسٹم کے ذریعے براہ راست بھیج سکیں گئے ۔ پاکستان میں دیجٹل بنکنگ میں اضافے کا اندازہ اس بات سے لگایاجا سکتا ہے کہ 2005-2006میں ملک میں آر ٹی او بی، تین ہزار پانچسو پچپن، ولہ سو اے ٹی ایم اسر بتیس ہزار تین سو اکتیس پی او ایس موجود تھے جو کہ 2013میں بڑھ کر نوئے ہزار سے زائد، آرٹی او بی ایس چھ ہزار تین سو سے زیادہ اے ٹی ایم اور چونتیس ہزار سے زائد پی او ایس ہو چکے تھے ۔ملک میں غریب اور نادار لوگوں کو ماہانہ بنیادوں پر رقم پہنچانے کے لئے ڈیجٹل بنکنگ کا استعمال کیا گیا۔چنانچہ اس ضمن میں پندرہ لاکھ لوگوں کو بی آئی ایس پی پروگرام کے تحت لوگوں کو رقم دی گئی۔اب ڈیجٹل بنکنگ نے ملک میں لوگوں کے لئے آسانیاں پید کر دی ہیں۔جس میں ڈیجٹل بنکنگ سے صارفین کو اپنے بنک اکاونٹ کی تفصیلات معلوم کرنے کے لئے بنکوںمیں جانے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔بلکہ وہ آن لائن نظام سے اپنے بنک اکاونٹس اور دیگرمعلومات گھر بیٹھے حاصل کر سکتے ہیں۔بیرون ملک ہم وطنوں نے ہمیشہ مشکل کی گھڑی میں چاہے کوئی بھی حکومت ہوئی ساتھ دیا ۔ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اورسیز پاکستانیوں کا ہی مرہون منت ہے۔ہم اس موقع پر حکومت کو یاد دلاتے ہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے بہت سی ہاوسنگ اسکمیں کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا۔تاہم اس سلسلے میں ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی ہے اگر حکومت بڑے بڑے شہروں میں بیرون ملک کام کرنے والے ہم وطنوں کے لئے ہاوسنگ اسکمیوں کا آغازکرئے تو ملک میں بہت سا زرمبادلہ آنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔جس طرح حکومت نے مستحق لوگوں کے لئے صحت کارڈ اسکیم کا اجراء کیا ہے اسی طرح وہ ہم وطن جو دوسرے ملکوں میں مزدوری کر رہے ہیں اور بہت کم اجرتیں وصول کر رہے ہیں ان لوگوں کے اہل خانہ کو علاج معالجہ کی مفت سہولت دینے کے لئے صحت کارڈ کی طرح اسکیم کا آغاز ہونا چاہیے کیونکہ بیرون ملک کام کرنے والے سب پاکستانیوں کا شمار امراء میں تو نہیں کیا جا سکتا ہے لہذا ایسے لوگوں کا ریکارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں بھی صحت کارڈ کی سہولت ملنی چاہیے۔کروناء کے دوران وہ لوگ جو بیرون ملکوں میں محنت مزدوری کرتے تھے اور اب وطن واپس آچکے ہیں ان کے لئے ملازمتوں کا حصول بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ایسے لوگوں کو سرکاری اداروں میں کھپانے کا بندوبست ہونا چاہیے۔وطن واپسی کے وقت ہم وطنوں کو کسٹمز ڈیوٹی میں چھوٹ دینے کا انتظام کیا جانا چاہیے کیونکہ بہت سے لوگ گھریلو استعمال کی اشیاء بیرون ملک سے لاتے ہیں تو انہیں کسٹمز ڈیوٹی کا سامنا ہوتا ہے اگر حکومت بیرون ملکوں میں کام کرنے والے ہم وطنوں کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولتوں کا انتظام کرئے گی جیسا کہ اب ڈیجٹل بنکنگ سسٹم کے تحت انہیں اپنا پیسہ ملک میں بھیجنے کی سہولت دی جا رہی ہے اسی طرح کی اور بھی سہولتوں کا اہتمام کر دیا جائے تو اورسیز پاکستانی ملکی قرضہ اتارنے میں بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔