جس خالق کائنات نے انسان کو پیدا کیا ہے اُس نے انسان کو اس وعدے کے ساتھ زمین پر بھیجا ہے کہ اُس نے میرے پاس واپس بھی آنا ہے۔ کس نے کتنے وقت کے لئے اس دنیا میں رہنا ہے؟ اور اُس نے کس سرزمین میں دفن ہونا ہے؟ یہ حساب کتاب بھی اُس نے اپنے پاس ہی رکھا ہے ۔میرے عزیز دوست فیاض احمد ملک 23جولائی کورضائی الہی سے برطانیہ میں انتقال کر گئے دوستوں اور عزیزوں کے لئے بظاہر یہ عام سی خبر ہے لیکن مرحوم کی جن غیرمعمولی حالات میں رحلت ہوئی وہ انسانی فطرت کے مطابق اُنکی فیملی اور دوستوں کیلئے یقینا پریشانی کا باعث بنی وہ مارچ کے شروع میں اپنی اہلیہ کے ساتھ اپنے بچوں کو ملنے کے لئے ہڈرڈز فیلڈ برطانیہ گئے ۔ میری ان سے دو تین دفعہ بات ہوئی تو سخت بیزاری سے کہنے لگے کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ کرونا اور لاک ڈائون کی وجہ سے گھر میں قید کی سی صورت حال کا واسطہ پڑے گا کہنے لگے کے میں صورتحال کی بہتری کا انتظار کر رہا ہوں جو ہی فلائیٹ ملی واپسی کی راہ لوں گا۔ لیکن اللہ کو ایسے منظور نہیں تھا انھیں بلڈ پریشر اور شوگر جیسے مسائل کا تو پہلے سے سامنا تھا شاہد مسلسل لاک ڈائون اور ایک جگہ پابند رہنے کی وجہ سے اُنکی طبعیت خراب ہو گی ۔ اور خصوصاََ جب 15جولائی کو جب انھیں یہ پتہ چلا کہ غیر معمولی حالات کی بنا پر اُن کی سیٹ کینسل کر دی گئی ہے تو انکے دل و دماغ کو شدید جھٹکا لگا پہلے انھیں فالج پھر برین ہیمبرج اور اس کے بعد ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنا پڑا مجبوراََ ڈاکٹروں نے انھیں وینٹی لیٹر پر ڈال دیا لیکن ڈاکٹرز کی بھر پور کوشش کے باوجود ان کی طبعیت بحال نہ ہو سکی اور انھوں نے اپنی جان اللہ کے حوالے کر دی!
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے!
آج کل احتیاط کے پیش نظر برطانیہ میں عزیوں اور رشتہ داروں کو بھی ہسپتالوں میں زیادہ آنے جانے کی اجازت نہیں ملتی لیکن اُن کا ایک بیٹا ڈاکٹر تھا اس لئے وہ بیماری کے دوران ہسپتال آتا جاتا رہا ۔ہم نے بھی یقیناایک دن۔ اس سفر پر روانہ ہونا ہے ہر انسان کو کب بلاوا آتا ہے؟ کسی کو کچھ پتہ نہیں ۔زندگی لمبی ہو یا مختصرہو لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم سب گویا ریل کے پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں اور جب بلاوا آتا ہے تو ہمیں اپنے بھاری ساز و سامان اوگٹھڑیوں کو چھوڑ چھاڑ کر اس سفر پر روانہ ہونا ہوتا ہے! لیکن دیار غیر میں جب اپنے عزیز رشتہ دار نہ ہوں تو یہ سفر بہت ہی تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے میرے دوست جاویدقیصر صاحب بتا رہے تھے کہ جب میری بہن (فیاض صاحب کی پہلی اہلیہ) رحلت ہوئی تو اُنکی دونوں بیٹیاں پاکستان میں موجود تھیں لیکن دونوں بیٹے جو برطانیہ میں تھے بروقت پاکستان نہ آ سکے لیکن دو بیٹیاں پاکستان میں موجود تھیں اسلئے وہ اپنے ماں کے آخری سفر اور تدفین کے مراحل میں شریک نہ ہو سکیں۔میری اور فیاض مرحوم کی کہانی ملتی جلتی ہے میری اہلیہ بھی 2009ء میں جب اللہ کی رضا سے فوت ہو گئیں تو برطانیہ میں مقیم میری بیٹی اور بیٹا بھی اپنی ماں کی تدفین اور آخری سفر میں شریک نہ ہو سکیں۔ قرآن پاک کے مطابق یہ خالق کائینات کے اپنے فیصلے ہیں کہ انسان کا خاکی جسم کس زمین میں دفن ہوتا ہے لیکن یہ دیکھ کر تسلی ہوتی ہے برطانیہ میں ہر جگہ تجہیز و تدفین کے اعلیٰ انتظامات موجود ہیں مرحوم اپنے خاندان اور دوستوں کے لئے ایک اہم فرد ، روح رواں اور باغ و بہار قسم کی شخصیت تھے۔1967ء 1966ء وہ سرور شہید کالج گوجر خان میں و ہ میرے کالج فیلو تھے کالج میں جب دوسرے ساتھی کھیلوں میں مشغول ہوتے تھے تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ہم قرآن پاک کی قراٗت سیکھنے پر توجہ دیں کبھی کبھی کالج کی انتظامیہ ہمیں قراٗت کے مقابلوں میں شرکت کیلئے دوسرے شہروں میں بھیج دیتی تھی ہم نے ایک مدرسہ میں بھی قراٗ ت سیکھنے کی کوشش کی ۔۔۔محترم فیاض بھائی بڑے شوق سے قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھے اگرچہ ہم کالج کے مقابلے میں کوئی بڑا انعام تو حاصل نہیں کر سکے لیکن مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ قراٗن پاک کی نسبت سے فیاض صاحب کو اگلے جہاں میں جنت الفرودس میں ضرور انعامات سے نوازیں گے۔ پوٹھوہارکی ایک مشہور شخصیت مرحوم راجہ گستاسب صاحب کہا کرتے تھے کہ میں ہر دوست کے جنازے میں ضرورت شرکت کی کوشش کرتا ہوں اور پھولوں کی چادر کا تحفہ ضرور لے کر جاتا ہوں اور کم و بیش دوسو
دوستوں کی قبرں پر پھولوں کی چادریں ڈال چکا ہوں اور جب مختلف شہرروں سے سفر کرتے ہوئے گزرتا ہوں تو اپنے دوستوں کیلئے دعائے مغفرت ضرور کرتا ہوں محترم فیاض بھائی کا بھی مجھ پر بھی ادھار باقی ہے۔ زرہ ملک سے باہر جانے کے حالات کچھ اچھے ہوں اور زرہ کرونا کے اثرات ختم ہوں تو میں بھی انشاہ اللہ برطانیہ جا کر اُن کے لئے دعائے مغفرت کے ساتھ پھولوں کا تحفہ لے کر اُن کی قبر پر ضرور حاضری دوں گا۔ انشاء اللہ
فیاض ملک کی کچھ یادیں کچھ باتیں
Aug 26, 2020