کابل + پنج شیر (آئی این پی) طالبان وادی پنج شیر میں داخل ہو گئے ہیں ، شہر کے باہر کے علاقے میں موجود اعلی قیادت کے اگلے حکم کا انتظار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دوسری طرف چاریکار میں طالبان اور پنج شیر کے مزاحمت کاروں کے درمیان مذاکرات کا ایک دور مکمل۔ طالبان کا وفد 7 افراد جبکہ پنج شیر کا وفد 12 افراد پر مشتمل تھا۔سپوگمئی ایف ایم ریڈیو کے مطابق احمد مسعود کی قیادت میں مقامی بااثر اور جہادی کمانڈروں کا ایک بڑا اجتماع آج پنج شیر میں منعقد ہوا۔بااثر افراد نے احمد مسعود پر زور دیا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کامیاب کرائے اور کہا کہ پنج شیر کے باشندوں کی اکثریت طالبان سے لڑنے کی مخالفت کررہی ہیں۔ دوسری طرف افغان طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ پاکستان کا طالبان پر کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔ ہم اپنے فیصلے اپنے قومی مفادات اور اقدار کی روشنی میں کرتے ہیں۔ کسی کو بھی افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر کوئی کارروائی کرتا ہے تو یہ ہماری پالیسی کے خلاف ہوگا۔ نئی حکومت تمام افغان نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔ ہماری حکومت میں خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں یہ ان کی مرضی ہوگی۔ امریکہ کی جانب سے دوبارہ خلاف ورزی قابل قبول نہیں ہوں گی۔ ہم کیا ردعمل دکھائیں گے وہ ہماری قیادت کے فیصلے پر منحصر کرتا ہے۔ کابل ہی دارالحکومت رہے گا۔ قندھار منتقل کرنے کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔ عرب نیوز کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میںطالبان پر پاکستان کے اثر و رسوخ اور فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے سوال پر سہیل شاہین نے کہا کہ یہ ماضی کا جھوٹا الزام ہے جس کو ہم نے گذشتہ 20سالوں میں بار بار مسترد کیا ہے۔ ہم اپنے فیصلے اپنے قومی مفادات اور اقدار کی روشنی میں کرتے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی اور ان کے رہنمائوں کی پاکستان حوالگی سے متعلق سوال پر سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ افغانستان سے کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی پر ہماری پالیسی واضح ہے۔ اگر کوئی کارروائی کرتا ہے تو یہ ہماری پالیسی کے خلاف ہوگا۔ اس سوال پر افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ نئی حکومت تمام افغان نمائندوں پر مشتمل ہوگی تاہم ہو سکتا ہے کہ نئی حکومت طالبان کے سابق دور حکومت کی طرح ہو جس میں سربراہ رئیس الوزرا ہوں گے۔ ہم ایک اور آئین بنائیں گے۔ پہلے کا آئین قبضے کے اندر بنایا گیا تھا۔ ابھی ضرورت ایک ایسے آئین کی ہے جو آزاد افغانستان میں بن جائے اور وہ افغان عوام کے مفاد میں ہو۔ مرد و خواتین سب کے حقوق اس میں درج ہوں گے۔ افغان سیاستدانوں سے مشاورت ہو رہی ہے۔ حکومت کی تشکیل کا جلد اعلان ہو جائے گا۔ سہیل شاہین کا کہنا ہے ان کی حکومت میں خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں یہ ان کی مرضی ہوگی۔ علاوہ ازیں دوحہ میں طالبان سیاسی دفتر کے نمائندے عباس استنکزئی نے دوحا میں جرمن وفد سے ملاقات کی۔ سہیل شاہین نے کہا ہے کہ وفد کی سربراہی کابل کیلئے جرمن سفیر کررہے تھے۔ طالبان نے 31 اگست تک غیرملکی فورسز کا انخلا یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔ کابل ایئرپورٹ سے 31 اگست کے بعد کمرشل پروازوں کا آغاز ہوگا۔ وفد نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ جرمن وفد نے معطل ترقیاتی منصوبے دوبارہ شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ترک حکام نے کہا ہے کہ طالبان نے ترکی سے کابل ائرپورٹ کیلئے ٹیکنیکل مدد مانگی ہے۔ شمالی افغانستان کی مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود نے فرانسیسی جریدے کو انٹرویو میں کہا ہے کہ نئے افغان حکمرانوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ میں طالبان کے آگے ہتھیار ڈالنے کی بجائے مرنا پسند کروں گا۔ مذاکرات جاری ہیں۔ دوسری طرف ترجمان افغان طالبان ذبیح اﷲ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔ بھارت منفی پراپیگنڈے سے باز رہے۔ کوشش ہے اسلامی حکومت لائیں جسے تسلیم‘ امریکہ‘ اقوام متحدہ میں منجمد اثاثے بحال کرانے کی کوشش کریں گے۔ داعش ختم ہو چکی اب اس کا وجود افغانستان میں نہیں رہا۔ پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ افغانستان سے پاکستان میں گڑ بڑ کی کوشش کی گئی تو روکیں گے۔ پاکستان اور بھارت کو بھی اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو اپنا رویہ مثبت کرنا چاہئے۔ ٹیکس میں مزید کمی کریں گے تاکہ تجارت کو فروغ ملے۔ طالبان کا کابل فتح کرنے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ترک حکام نے کہا ہے کہ طالبان نے ترکی سے کابل ائرپورٹ کیلئے ٹیکنیکل مدد مانگی ہے۔