تر سیلات زر، بیرونی سر مایہ کاری میں کمی ، برآمدات، محصولات بڑھ گئے، مزید مہنگا ئی متوقع


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزارت خزانہ نے ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے۔ جس کے مطابق ترسیلات زر، بیرونی سرمایہ کاری اور نان ٹیکس آمدن میں کمی جبکہ ایف بی آر محصولات اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ مہنگائی میں اضافے کی بھی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں 2.5 ارب ڈالر کی ترسیلات زر رہیں۔  گزشتہ مالی سال جولائی میں 2.7 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی تھیں۔ جولائی میں گزشتہ جولائی کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 7.8 فیصد کی کمی ہوئی۔ بیرونی سرمایہ کاری میں جولائی میں 95.1 فیصد کمی ہوئی۔ نان ٹیکس آمدنی میں ماہ جولائی میں 21.3 فیصد کی کمی ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 42 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے رہ گئے۔ جولائی 2021-22ء میں زرمبادلہ کے ذخائر 27 ارب 34 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھے۔ جولائی 2021-22ء سے اب تک ڈالر 53.23 روپے مہنگا ہوا۔ ایف بی آر محصولات میں ماہ جولائی میں 10.2 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔ ایک سال میں مالیاتی خسارہ 34.03 ارب سے بڑھ کر 5260 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ وزارت خزانہ نے  کہا ہے کہ عالمی اور ملک کے اندر غیر یقینی صورتحال  معاشی منظر نامے کو گھیرے ہوئے ہیں اور حالیہ سیلاب اور غیر معمولی طور پر شدید مون سون بارشوں کی وجہ سے کئی شہروں میں اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثر ڈالا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ ان سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوا ہے، سیلاب نے خریف کی اہم اور معمولی فصلوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جو کہ زراعت کی کارکردگی کے ذریعے معاشی نقطہ نظر کو متاثر کر سکتے ہیں۔ وزارت نے نوٹ کیا کہ گھریلو خوردہ قیمتیں جولائی 2022 کے مقابلے اگست 2022 میں مزید بڑھ سکتی ہیں۔  جون اور جولائی میں افراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ بنیادی ڈرائیوروں کو اجناس کی اعلیٰ بین الاقوامی قیمتوں اور ملکی خوردہ قیمتوں میں شرح مبادلہ کی قدر میں کمی کو دیکھا گیا۔ دوسری جانب، جون 2022 میں امریکی ڈالر میں تجارتی توازن نمایاں طور پر بگڑ گیا۔ یہ اثرات جولائی 2022 میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ سامان اور خدمات کی درآمدات معمول کی سطح پر واپس آگئی ہیں اور آنے والے مہینوں میں تقریباً مستحکم ہونے کی توقع ہے۔  آئندہ ماہ ترسیلات زر میں تقریباً 3 بلین ڈالر ہونے کی، حکومت نے بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد تک کم کرنے کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ بنیادی بقایا 153 ارب روپے سرپلس ہونے کا امکان ہے۔ مقررہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے، بجٹ  میں معاشی نمو کو مستحکم کرنے، محصولات میں اضافہ، برآمدات کو بڑھانے اور امدادی اقدامات اور غریب نواز اقدامات کے ذریعے معاشرے کے کمزور طبقات کی حفاظت پر مرکوز ہے۔ "مالیاتی شعبہ مالی سال  کرونا ویکسین کی خریداری سے متعلق اضافی اخراجات، آئی پی پیزکے سرکلر قرض کی ادائیگی، اور سماجی شعبے کے اخراجات کی وجہ سے زبردست دباؤ کا شکار رہا۔ روس-یوکرین تنازعہ کے نتیجے میں تیل اور اشیاء کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے نے صورت حال کو مزید خراب کر دیا۔ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 7.1 فیصد کے نظرثانی شدہ ہدف کو عبور کر گیا اور مالی سال 2022 میں یہ 7.9 فیصد رہا۔ وزارت کے مطابق اقتصادی ترقی مثبت رہی۔ لیکن محدود مانگ کے انتظام اور بلند افراط زر کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں پاکستان کی  پوزیشن خراب ہو سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...