اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اپیل پر بین الاقوامی تنظیموں اور مالی اداروں نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان کردیا۔ شہباز شریف کی زیر صدارت سیلاب زدگان کی مدد کے لئے انٹرنیشنل پارٹنرز کے ساتھ اقتصادی امور ڈویژن میں اہم اجلاس ہوا جس میں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی، بین الاقوامی ڈویلپمنٹ، ڈونرز سمیت چین، امریکہ اور یورپی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ شہباز شریف نے انٹرنیشنل پارٹنرز کو ملک بھر میں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کے اقدامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت 25 ہزار فی خاندان امداد کیلئے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے اسی ہفتے امداد کی منتقلی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی تنظیموں اور مالی اداروں کی جانب سے فوری امداد کا خیرمقدم کیا۔ بین الاقوامی اداروں و تنظیموں نے مشکل میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت سیلاب متاثرین کے فوری ریسکیو اور بحالی کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے، حکومت نے مشکل معاشی صورتحال میں ہونے کے باوجود فلڈ ریلیف کیش پروگرام شروع کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کیلئے آپریشن کر رہی ہے، ریسکیو کے بعد حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر پر ترجیحی بنیاد پر کام کرے گی۔ اس موقع پر ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے وزیر اعظم کو ورلڈ بنک کی طرف سے 350 ملین ڈالر کی فوری امداد کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے خصوصی طور پر وزیرِ اعظم کے فلڈ ریلف کیش پروگرام کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بنک یہ امداد رواں ہفتے کے آخر تک پاکستان کو فراہم کر دے گا، اس کے علاوہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے بھی نقصانات کے تخمینے کے بعد جامع منصوبہ بندی سے پاکستان کے ساتھ ورلڈ بنک کی طرف سے تعاون کیا جائے گا۔ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کیلئے 110 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا جبکہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک نے 20 ملین ڈالر اور یو کے ایڈ نے 1.5 ملین پائونڈ کی فوری امداد کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں یو کے ایڈ کی طرف سے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے وسط اور طویل مدتی منصوبوں کیلئے 38 ملین پائونڈ کا بھی اعلان کیا۔ دوسری جانب چیف آف آرمی سٹاف کے خصوصی حکم پر پاک آرمی اپنے 3 دن سے زائد راشن (تقریباً 1500 ٹن) کو سیلاب سے متاثرہ علاقے میں عام لوگوں میں بانٹ چکی ہے۔ اسی جذبے کے تحت آرمی کے تمام جنرل آفیسرز نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ متاثرین کی مدد کیلئے دی ہے۔ الیکشن کمشن نے گریڈ 7 سے 16 تک کے ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ اور گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی 2 دن کی تنخواہ کا عطیہ دے دیا ہے۔ ترجمان الیکشن کمشن کے مطابق ممبران الیکشن کمشن سمیت چیف الیکشن کمشنر نے بھی 2 دن کی تنخواہ سیلاب متاثرین کیلئے عطیہ کر دی۔
اسلام آباد‘ ملتان‘ کراچی ‘ کوئٹہ (خبر نگار‘ نمائندہ نوائے وقت‘ نوائے وقت رپورٹ‘ بیورو رپورٹ) سندھ‘ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں بارش اور سیلاب نے مزید تباہی مچا دی ہے۔ صورتحال بدتر سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 37 افراد جاں بحق ہو گئے۔ سینکڑوں مزید مکانات منہدم‘ پل ٹوٹ گئے ہیں۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ سندھ میں سکول‘ کالج مزید دو روز کیلئے بند کر دیئے گئے ہیں۔ باب دوستی پر کسٹم اور امیگریشن سسٹم معطل کرنا پڑا۔ مستونگ میں میری ڈیم ٹوٹنے سے 100 دیہات کے زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صورتحال کے پیش نظر عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی تھی۔ ادھر وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ملک کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ این ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق چوبیس گھنٹے کے دوران مزید 37 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ این ڈی ایم اے نے جانی و مالی نقصان کی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹے میں بلوچستان میں 4 بچے‘ خیبر پی کے میں 16 افراد جاں بحق ہوئے۔ راجن پور میں ایک خاتون ڈوب گئی۔ سندھ میں 13 افراد جاں بحق ہوئے۔ ملک بھر میں مختلف مقامات پر 50 افراد زخمی ہوئے۔ ملک بھر میں 14 جون سے اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 937 ہو گئی۔ سندھ میں 306 ‘ بلوچستان میں 234 ‘ خیبر پی کے میں اور پنجاب میں 163 افراد جاں بحق ہوئے۔ ملک بھر میں حالیہ بارشوں سے زخمی افراد کی تعداد 1343 ہو گئی۔ فاضل پور کے علاقے میں دیوار کے نیچے دب کر نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ رحیم یار خان میں بارش سے چھتیں گرنے کے مزید 3 واقعات ہوئے‘ جن میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ بلوچستان میں بارش برسانے والا ایک اور سسٹم داخل ہو گیا ہے جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی‘ رابطہ سڑکیں اور پل ٹوٹنے کے سبب صوبے کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ برساتی نالوں میں طغیانی سے سڑکیں بند ہیں جبکہ شہر میں موبائل اور انٹر نیٹ سروس بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں میں رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں جس کے باعث سپینہ تیزہ اور غوژنی کے دیہات کا چمن سے رابطہ منقطع ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مضبوط سسٹم جنوب وسطی اور مغربی بلوچستان تک پھیل رہا ہے‘ جس سے نواحی علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔ پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان میں بارش و سیلاب سے مزید 4 بچے جاں بحق ہو گئے جبکہ مختلف مقامات پر کچے مکانات گرنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ تحصیل کاہان کا زمینی راستہ گزشتہ 18 دنوں سے منقطع ہے جس کے باعث مکین محصور ہو کر رہ گئے۔ ادھر قلعہ عبداﷲ‘ توبہ اچکزئی اور گلستان میں بارشوں کے باعث سڑکیں آمدورفت کے لئے بند کر دی گئی ہیں جبکہ توبہ اچکزئی میں برج متکزنی ڈیم اوور فلو ہونے کے باعث سیلابی پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا ہے۔ کولپور اور مچھ کے درمیان انگریز دور کا ریلوے پل سیلاب کے باعث گر گیا۔ نیشنل ہائی ویزے اینڈ موٹر وے پولیس نے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سوات ایکسپریس وے کوپلائی کے مقام پر جزوی طور پر بند کردیا ہے، سوات موٹر وے پر پہاڑ کا ایک حصہ گرنے کے باعث آمد ورفت کے دونوں راستے بند کرنے کے بعد ٹرانسپورٹروں نے جی ٹی روڈ کا استعمال شروع کردیا ہے۔ پشاور سے کالام سوات کا رابطہ دوسرے روز بھی منقطع رہا۔ خیبر پختونخوا میں موسمیاتی تبدیلیاں تباہی پھیلانے لگیں، دیر بالا میں سکول سے واپس جاتے وقت3 بچیاں ریلے میں بہہ گئیں۔ 12 مزید جاں بحق، ایک نعش مل گئی جبکہ دو کی تلاش جاری ہے۔ ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ سکول 3 روز کیلئے بند رہیں گے۔ کوہستان میں 5 افراد ریلے میں بہہ گئے۔ محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے میں بارشوں کی صورتحال کے باعث سرکاری و نجی سکول اور کالج آج اور کل مزید 2 روز بند رکھنے کا اعلان کر دیا۔ چمن میں افغانستان سے واپس آنے والے پیدل مسافروں کی بڑی تعداد ریلے میں پھنس گئی‘ باب دوستی کے ساتھ ایف آئی اے امیگریشن دفاتر بھی متاثر ہو گئے۔ ڈی سی کے مطابق باب دوستی پر کسٹم‘ ایف آئی اے امیگریشن سسٹم معطل کر دیا گیا۔ بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے بی بی نانی میں سیلاب کے باعث قومی شاہراہ پر پل ٹوٹ گیا۔ جس سے کوئٹہ کا سبی کے راستے اندرون ملک سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ مستونگ کی بولان ندی کے سیلابی ریلے سے میری ڈیم ٹوٹ گیا۔ بولان انتظامیہ کے مطابق میری ڈیم ٹوٹنے سے 100 سے زائد گاؤں زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ ڈی جی خان کے علاقے زین میں بارش سے مکان گرنے سے سات افراد ملبے تلے دب گئے۔ ملبے سے چار سالہ بچی کی لاش اور دیگر کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا ہے۔ شیری رحمنٰ نے کہا ہے کہ حالیہ مون سون کی غیر معمولی بارشوں سے آنے والی تباہی سے انسانی بحران پیدا ہوا ہے جو اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ سیلاب زدگان کی حالت زار کو اجاگر کرنے، بچائو اور امدادی سرگرمیوں اور مون سون کی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کو اجاگر کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔ شیری رحمنٰ نے کہا کہ اگست کے مہینے میں ملک میں مجموعی طور پر 166 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ معمول سے 241 فیصد زیادہ ہے جبکہ ملک کے جنوبی حصے بالخصوص سندھ میں رواں سیزن کی معمول کی اوسط سے 784 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں جو کہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چونکا دینے والے اعدادوشمار محکمہ موسمیات کی جانب سے مرتب کیے گئے ہیں، شدید بارشوں نے متاثرہ صوبوں کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں پلوں اور مواصلاتی ڈھانچے کو بہا دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہائو 2010 ء کے سپر فلڈ سے زیادہ ہے۔