انسداد دہشت گردی عدالت پیشی، یکم ستمبر تک عبوری ضمانت : حکومت خوفزدہ، تکنیکی ناک آوٹ کی کو شش کر رہی : عمران 

Aug 26, 2022


اسلام آباد (وقائع نگار+  اپنے سٹاف رپورٹر سے)  انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت نے دہشتگردی مقدمہ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عمران خان اپنے وکلاء  بابر اعوان، فیصل چوہدری اور دیگر کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔ اس موقع پر پرویزخٹک، اسد عمر، علی نواز، راجہ خرم نواز، عامر کیانی، فیصل جاوید اور دیگر بھی موجود تھے۔ عمران خان کی آمد کے موقع پرکارکنوں کی جانب سے کمرہ عدالت میں گھسنے کی کوشش کے دوران دھکم پیل ہوئی جبکہ سکیورٹی حکام نے زبردستی کمرہ عدالت کا دروازہ بند کردیا۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟، جس پر عمران خان نشست پر کھڑے ہوئے اور عدالت نے حاضری لگائی۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مدعی مقدمہ مجسٹریٹ علی جاوید نے مقدمہ درج کرایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مدعی مقدمہ علی جاوید کو دھمکی دی گئی؟۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ سر مہربانی کر کے ایف آئی آر دیکھیں، مدعی جوڈیشل مجسٹریٹ علی جاوید ہیں اور ان کا پتہ ڈپٹی کمشنر آفس کا لکھا ہوا ہے، پراسیکیوشن کے مطابق اس مقدمے میں آئی جی پولیس، ایڈیشنل آئی جی اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے، اس مقدمے میں یہ تینوں شکایت کنندہ، مدعی نہیں ہیں، پولیس نے دہشتگردی کا مقدمہ درج کرلیا، شرم کرو کو دھمکی بنا دی گئی ورنہ کئی وزیر اس حکومت کے اندر ہوتے، آئی جی اور ڈی آئی جی کو کہا تمہیں نہیں چھوڑنا، کیس کریں گے، اسی لیے اقوام متحدہ نے نوٹس لیا ہے۔ پوری دنیا چیخ اٹھی ہے۔ مجسٹریٹ صاحبہ زیبا آپ بھی تیار ہو جائیں آپ کے اوپر بھی ایکشن لیں گے، ہم نے ایکشن لیا اور ہم ہائیکورٹ گئے ہیں، یہ معاملہ ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے، جس میں بھی جج، آئی جی، اور ڈی آئی جی شکایت کنندہ نہیں، پولیس کی جانب سے اسد عمر پر بھی مقدمہ درج کیا گیا، جبکہ وہ اس وقت لاہور میں موجود تھے۔ عمران خان کے وکلاء نے عبوری ضمانت کی استدعا کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سرکار کی جانب سے کوئی ہے کیا؟ جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ پبلک پراسیکیوٹر نہیں ہیں۔ عدالت نے ایک لاکھ روپے مالیتی مچلکوں کے عوض یکم ستمبر تک کی عبوری ضمانت منظور کرنے کا حکم سنا دیا۔ اس موقع پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ عمران خان نے9 حلقوں سے الیکشن لڑنا ہے جو ان کا حق ہے، استدعا ہے کہ زیادہ عرصہ کیلئے ضمانت دی جائے، جس پر عدالت نے زیادہ مدت کیلئے عبوری ضمانت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یکم ستمبر تک ہی عبوری ضمانت دے رہے ہیں۔ عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت یکم ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔ ادھر بعد ازاں تھانہ آبپارہ میں درج دفعہ144 کی خلاف ورزی کے کیس میں بھی عمران خان ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں بھی پیش ہوگئے۔ دوران سماعت وکلاء  نے کہا کہ مقدمہ میں لگی دفعات قابل ضمانت ہیں، استدعا ہے کہ ضمانت منظور کی جائے۔ عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس سے ریکارڈ طلب کرلیا اور سماعت7 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دہشتگردی کا مقدمہ درج کرنے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا میں اس خبر کو بڑے پیمانے پر کوریج ملنے کی وجہ سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔ اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈیمی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہباز گل پر تشدد اور جنسی زیادتی کی گئی اور جب میں نے کہا کہ میں ملوث پولیس اہلکاروں اور شہباز گل کو تشدد کے باوجود پولیس کی تحویل میں بھیجنے والی مجسٹریٹ کے خلاف قانونی کارروائی کروں گا تو مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ خبر پوری دنیا میں پھیلی تو اس سے پاکستان کا "بنانا رپبلک" جیسا تاثر ابھرا۔ جو بھی یہ فیصلے کر رہا ہے اسے پہلے ملک کا سوچنا چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ سب سے بڑی جماعت کے رہنما کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ تحریک انصاف کی طاقت سے خوفزدہ ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے بڑے جلسے نہیں ہوئے جو ہم نے کئے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت ملک بھر میں ضمنی انتخابات جیتنے والی تحریک انصاف سے خوفزدہ ہے۔ اسی لئے ہمیں تکنیکی بنیادوں پر ناک آؤٹ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا مذاق صرف اس لیے اڑایا جا رہا ہے کیونکہ کچھ لوگ اپنی انا کے غلام ہیں۔ علاوہ ازیں عمران خان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فوری دورہ شروع کر نے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وہ جمعہ 26 اگست کو ڈیرہ غازی خان جائیں گے اور سیلاب کے متاثرہ علاقوں میں جائیں گے اور متاثرین سیلاب سے ملاقات کریں گے۔ وہ حکومت پنجاب کے سیلاب زدگان کیلئے ریلیف آپریشن کا بھی جائزہ لیں گے اور ضلعی اور ڈویژنل انتظامیہ کے افسران کو بھی ہدایات جاری کریں گے۔

مزیدخبریں