بھارت:  اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار

بھارت انسانی حقوق کی سب سے بڑی قتل گاہ بن چکا ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ صرف مقبوضہ وادی بلکہ ان دونوں بھارت بھی مسلسل ہو رہی ہے اس سلسلے میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہوچکی ہے ہے گجرات فسادات کے دوران بھارتی سپریم کورٹ نے فسادات میں ملوث 11 مجرموں کو رہا کر دیا۔ انصاف کے نام پر قائم اس ادارے نے اپنے حق و انصاف کی دھجیاں بکھیر دیں بھارت کی عدالتیں بھی مودی سرکار کے ایجنڈے کی بھرپور سرپرستی کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔واضح رہے کہ گجرات کے فسادات میں ہندو دہشت گردوں نے ایک مسلمان خاتون بلقیس  بانو  کے  گھر سات افراد کو قتل کر دیا تھا تھا جبکہ اس واقعے  سے ملزمان کو بیس جنوری 2008 میں سینٹرل بیورو آف انویسٹگیشن کی طرف سے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی دوسری طرف اس فیصلے کو بمبئی ہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا سزا یافتہ مجرموں کو بری کر دینے کا صاف مطلب یہ ہے کہ انصاف کا سرعام قتل ہے۔ ان  سزا  یافتہ میں افراد میں سے  ایک نے  سپریم کورٹ سے جلد رہائی کی درخواست کی تھی اس ضمن میں عدالت نے مجرمان  رہا کر دیے تشویشناک امر یہ ہے کہ بھارتی عدالتیں بھی اب انصاف فراہم نہیں کرتی مودی سرکار کی پالیسی کی پیروی کرنے پر مجبور ہے۔سزا یافتہ مجرموں کو آزادی دی جا رہی ہے تاہم اپنے حق کی آواز کی جنگ لڑنے والوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں پورے بھارت میں ہندو توا کا تسلط قائم ہوچکا ہے مودی سرکار نے بھرپور طریقے سے ہندوستانیوں کی سوچ تبدیل کر دی ہے کہ نظریہ ایک ہے نہ قومی متحد ہیں اور صرف ہندو آباد ہیں انتہا پسندی کے اثرات اب پورے بھارت میں پھیل چکے ہیں اس سلسلے میں بھارتیوں نے بھی مودی سرکار کے نظریے کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کیا ہے انسانیت کا قتل عام روکنے کا واحد حل بھارت کو لگام دینا ہے۔عالمی امن تنظیموں کی خاموشی بھارتی ظلم کا کا شکار ہونے والے مظلوموں کے لیے زہر قاتل ہوگی۔ اقلیتی بھارتی مظالم سے تنگ ہیں بھارتی یوم آزادی کے موقع پر سکھوں نے خالصتان فلیگ ڈے منایا جب کہ کشمیریوں نے بھی بھرپور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے یوم آزادی پر اپنا فیصلہ سنا دیا اور 15 اگست یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا بھارت ایک ریاست ایک جمہوریت کے طور پر کھوکھلا ہو چکا ہے۔بھارت بکھرنے کے قریب ہو چکا ہے ظلم کی بنیاد پر قائم یہ ریاست خطے کے امن کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے ہے انصاف پسند حلقوں کی خاموشی بھارت کو راہ فرار کا ایک راستہ فراہم کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے انصاف کا گلا گھونٹا ہے بھارت میں اقلیتیں شدید عدم تحفظ کا شکار ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ایک ایسا امر ہے جو مودی سرکار کے گلے کا پھندہ بنتا جا رہا ہے ہے بھارت  واضح طور پر تقسیم کی طرف لے جا رہا ہے مودی سرکار کے حکم پر بھارتی عدلیہ نے انصاف کا قتل عام کر کے یہ پیغام دیا کہ مظلوم کو اس ریاست میں نہ تحفظ حاصل ہے اور نہ ہی انصاف دیا جاتا ہے مظاہرین کا شکار عوام اس حکومت کو آئندہ انتخابات میں مسترد کردیں گے اقلیتی بھارت سرکار کی غیرقانونی پالیسیوں سے سخت نالاں ہیں  کئی آزادی کی تحریک بھارتی زوال کی طرف اشارہ ہے بھارتی دہشت گردی سے نجات حاصل کرنے کے لئے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔عالمی برادری بھارت میں انسانی حقوق کی کی خلاف ورزیوں کے خلاف اپنا اہم کردار ادا کرے۔ بھارت پر دباؤ بڑھانا چاہیے اس وقت مودی سرکار کی دلچسی ہتھیار خریدنے میں ہے پوری کوشش یہ کی گئی کہ خطے میں امن قائم نہ ہو،جنگ جیسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی بھارتی یوم آزادی پر کشمیریوں کے علاوی بھارت کے اندر سے جو نفرت ظاہر ہوئی مودی سرکار کے لئے نوشتہ دیوار ہے۔ لوگوں میں پائی جانے والی یہ نفرت ایک ایسا آئینہ ہے جس میں حکومتی کارکردگی اور پالیسی کی مکمل ناکامی نظر آرہی ہے۔؛بھارت میں اقلیتیں ظلم  سہنے   کی عادی ہوچکی ہیں عدالت انصاف فراہم نہیں کر رہی ہیں  15 اگست کو بھارت کے خلاف ہڑتال بھی کی گئی بھارتی میڈیا حکومت وقت کی تعریفوں کے پل باندھ کر حقائق چھپانے کی ناکام کوششوں میں مصروف عمل ہے۔اس ضمن میں اہم امر یہ ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دراصل  مودی سرکار کے انجام کا آغاز ہے۔ بھارت نے کشمیریوں اور دوسری قوموں کی آزادی پر قبضہ کیا ہوا ہے اس سلسلے میں یوم آزادی منانا اقلیتوں کے لئے مشکل امر ہے اقوام عالم نے بھارت کو مسلمانوں پر جبر اور انسانیت کے قتل کے لئے آزاد کیا ہوا ہیضرورت  اس امر کی ہے کہ بھارت سے بنیادی انسانی حقوق پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے.

ای پیپر دی نیشن