بھونگ انٹرچینج کی لوکیشن تبدیلی ، وفاقی حکومت سے جواب طلبی

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سکھر ملتان موٹر وے پر بھونگ انٹرچینج کی لوکیشن کی تبدیلی کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق وفاقی وزیر رئیس منیراحمد کی درخواست کی سماعت کی ، عدالت نے  انٹر چینچ کی تبدیلی پر رپورٹ بھی طلب کر لی ہے ۔دوران سماعت درخواست گزار رئیس منیر کی جانب سے  ایڈووکیٹ حامد خان نے عدالت میں پیش ہوکر موقف اپنایا کہ بھونگ انٹرچینج کا پی سی ون منظور ہوگیا تھاعدالت کا بھی حکم تھا کہ بھونگ پر موٹر وے کا انٹرچینج بنایا جائے۔حکومت کی تبدیلی کے بعد بھونگ انٹرچینج کی لوکیشن کو جمال دین والی کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا ہے، اس دوران وکیل این ایچ اے فیصل چوہدری نے عدالت سے کہا این ایچ اے نے پی سی ون میں بھونگ انٹرچینج کی تجویز دی تھی۔انٹرچینج کی تبدیلی پلاننگ ڈویڑن میں کی گئی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بھونگ انٹر چینج کی لوکیشن تبدیلی سے کیا کچھ غلط ہوا۔جس پر وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے بھونگ موٹروے انٹرچینج بنانے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے رئیس منیر کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انٹر چینچ کی تبدیلی پر رپورٹ بھی طلب کر لی۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھونگ پر انٹر چینج بنانے کا حکم دیا تھا۔ انٹر چینج کی پلاننگ مکمل ہو چکی تھی۔ حکومت کی تبدیلی کے بعد نئے وزیر نے انٹر چینج جمال دین والی پر دے دیا جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔میڈیا سے گفتگو میں درخواست گزار  سابق وفاقی وزیر رئیس منیر نے کہا کہ بھونگ انٹر چینج کیلئے زمین میں نے مفت عطیہ کی جبکہ بھونگ میں پولیس اسٹیشن کیلئے بھی میں نے جگہ دی ہے۔رئیس منیر کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ہماری درخواست پر نوٹس لے لیا ہے۔امید ہے سپریم کورٹ سے بہتر فیصلہ ہوگا۔
بھونگ انٹرچینج 

ای پیپر دی نیشن