لال رومال

رومی بتا رہی تھی۔”آج بجیا کافی عرصے بعد رہنے آئی تھی۔بڑی مشکل سے رات رکنے پر راضی ہوئی۔ میں نے کمرہ اس کے جانے کے بعد کافی تبدیل کر لیا تھالیکن ہم پہلے کی طرح زمین پر میٹرس ڈال کر سونے کی تیاری کرنے لگے ۔ہم رات گیارہ بجے لیٹے اور رات تین بجے تک باتیں کرتے رہے ۔وہ باتیں کتنی بے تکی سی تھیں۔بجیا نے بتایا کہ اسکے خواب میں اماں آئی تھی۔وہ اسکے لئے اسکا پسندیدہ لال رومال لائی تھیں"اماں کو گزرے دو برس ہو چکے تھے ۔ہماری آنکھیں تر ہو گئیں۔
نجانے کب ہماری آنکھ لگ گئی۔رات کو ٹھنڈ بڑھ جاتی تو میں نیند میں AC کا ریموٹ پکڑ کے لیول زیادہ کر دیتی۔اور بجیا بھی کچھ دیر بعد نیند میں گرمی کا احساس ہونے کے باعث لیول کم کر دیتی۔اس معاملے پر اختلاف میں ہمارا اتفاق تھا۔
صبح جب آنکھ کھلی تو بجیا جا چکی تھی۔مجھے اس کی تکیہ کے نیچے اماں کا بنایا گیا لال رومال ملا۔بجیا اپنے خواب شاید تکیہ کے نیچے ہی چھوڑ گئی تھی۔میں نے وہ رومال اسکی خالی الماری میں رکھ دیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...