یادگار اسلاف علامہ قاضی مظفر اقبال رضوی


محمد عثمان رضوی 
 حضرت علامہ مولانا قاضی محمد مظفر اقبال رضوی یادگار اسلاف ہیں اور  یہ لقب ان کیلئے فقط  لقب نہیں، آپ واقعی اسلاف کی ان آخری نشانیوں میں سے ایک تھے جن کے زمانہ کے خاص و عام گواہ ہیں۔ آپ کے گھرانہ کی خصوصیات میں سے یہ خاص وصف کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلویؒ سے خاص نسبت و محبت اور خصوصاً دو بار خاندان قادریہ رضویہ سے خلافت کی دولت سے نوازا جانا یہ بہت بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ آپ کے والد گرامی فقیہہ زماں مفتی غلام جان ہزاروی کو جہاں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا سے شاگردی کی نسبت حاصل تھی وہیں اعلیٰ حضرت نے آپ کو دستار فضیلت کے موقع پر قادریہ رضویہ کی خلافت سے بھی نوازا اور پھر اسی محبت کا اظہار اعلیٰ حضرت کے جانشین مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان  نے بھی خلاف کی صورت میں عطا فرمایا۔ اعلیٰ حضرت اور ان کی تعلیمات سے محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ لاہور میں یوم رضا کو گلی گلی کوچے کوچے لیجانے کے لیے آپ نے اپنی پوری زندگی کو وقف کیے رکھا۔ 85 سالہ زندگی میں اپنے ہاں  ایک دفعہ بھی اعلیٰ حضرت کے عرس کے معمول میں فرق نہیں آنے دیا اپنے اسلاف کی تعلیمات سے محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ آپ لائوڈ سپیکر پر نماز پڑھنے اور پڑھانے سے ساری زندگی اجتناب کرتے رہے، آپ کی نماز جنازہ میں بھی اکابرین کی سنت پر عمل کیا گیا۔ رویت چاند کے مسئلہ پر ساری زندگی رویت  ہو جانے پر ہی اعتبار کیا۔ تصویر سے اجتناب فرماتے اور اگر کوئی اتارنے کی کوشش کرتا ناراضگی کا اظہار فرماتے۔ ایسے بے شمار معمولات ہیں جن پر آپ اپنے اسلاف کے طریقہ کار پر تادم مرگ قائم رہے۔ قبلہ قاضی محمد مظفر اقبال ایک تحریک ایک تاریخ اور عہد کا نام ہیں تحریک پاکستان ہو یا تحریک ختم نبوت تحریک نظام مصطفی ہو یا جمعیت علماء پاکستان شیخ اسلام خواجہ قمر دین سیالوی سے لے کر مولانا شاہ احمد نورانی تک مولانا عبدالستار خان نیازی سے لے کر حکیم محمد موسیٰ امرتسری تک سلیم قادری شہید سے لے کر مولانا سرفراز نعیمی تک اہلسنت کے سینکڑوں علماء کارکنان میں تنظیم سازی اور اداروں کی سرپرستی سے لے کر معاونت تک یہ جدوجہد آپ کا معمول تھا۔ قاضی صاحب قبلہ اہلسنت کے عروج زوال کی تاریخ کا وہ لازوال باب تھا جس کی نظیر ہمیں دور دور تک اب نظرنہیں آتی ا ۔آپ اس باب کو بند کر کے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور  ناجانے اپنے ساتھ کتنے اہم تاریخی باب ساتھ لے گئے ۔اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں د عا وہ اپنے حبیب کریمؐ کے صدقے قاضی کی مغفرت فرمائے اور آپ کے درجات بلند فرمائے۔ آمین 

ای پیپر دی نیشن