اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) موسمی تبدیلیوں کے براہ راست اثر کے طور پر اس مون سون کے دوران پاکستان کو غیر معمولی بارشوں، GLoF اور Cloud Burst کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں بلوچستان، سندھ، جنوبی پنجاب اور خیبر پی کے کے متعدد اضلاع میں سیلابی صورتحال اور بھاری نقصانات ہوئے ہیں۔ ایسے میں اپنی قومی ذمہ داری کے تحت، پاکستان آرمی نے نوٹیفائیڈ متاثرہ علاقوں میں ایک بھرپور ریسکیو اور ریلیف مہم کا آغاز کیا ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ اس ضمن میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن کو منظم کرنے کے لیے ہیڈ کوارٹر آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ کے ماتحت ریلیف اور ریسکیو آرگنائزیشن قائم کر دی گئی ہے۔ اب تک40,000لوگوں کو محفوظ مقامات اور آرمی کے قائم کردہ137سے زائد ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ مزید برآں، 200کے قریب عارضی طبی مراکز میں 23,000لوگوں کو ادویات اور طبی مدد فراہم کی گئی ہے۔ اسی طرح آرمی اپنے موجود سٹاک میں سے3700سے زائد ٹینٹ اور ضرورت کی دیگر اشیاء بھی متاثرین میں تقسیم کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف کے خصوصی حکم پر آرمی اپنے3دن سے زائد راشن (تقریباََ1500ٹن) کو بھی سیلاب سے متاثرہ علاقے میں عام لوگوں میں بانٹ چکی ہے۔ سب امداد کے باوجود، سیلاب کی تباہ کاریاں اس قدر زیادہ ہیں کہ مزید ریلیف کی چیزوں اور ادویات کی اشد ضرورت ہے تاکہ متاثرین کی جلد از جلد دادرسی کی جا سکے۔ آرمی وفاقی حکومت کی ہدایات کے تحت تمام بڑے شہروں میں عوام کی طرف سے عطیہ کیے جانے والے سامان کی کولیکشن کے لیے عطیہ مراکز قائم کرے گی۔ مزید مالی استطاعت والے پاکستانی بھائیوں سے درخواست ہے کہ حکومت پاکستان کے قائم کردہ اکاؤنٹ میں دل کھول کر عطیات دیں۔ پاک فضائیہ کی جانب سے بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 12375 پائونڈ امدادی سامان تقسیم کیا گیا جبکہ 24 گھنٹوں کے دوران پاک فضائیہ کے قائم کردہ فیلڈ ہسپتالوں میں پی اے ایف کے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ٹیموں نے 346 مریضوں کا مفت علاج کیا اور انہیں ادویات فراہم کیں۔
پاک فوج