اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ میں زیر سماعت توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں میں الیکشن کمشن کے وکیل امجد پرویز کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کر دی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم اور عظمیٰ خان بھی کمرہ عدالت موجود تھیں اور سماعت سے قبل دونوں خواتین نے وکلائ، بابر اعوان اور سلمان اکرم راجہ سے ملاقات کی جس میں کیس کے قانونی پہلوو¿ں سے متعلق مشاورت کی گئی۔ معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امجد پرویز کی طبیعت انتہائی خراب ہے، اسی لیے میں پیش ہو رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ضمانت کا معاملہ چل رہا ہے یہ غلط بات ہے، معاون وکیل نے کہاکہ ایسے حالاتِ تو کسی کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں۔ ڈی ہائیڈریشن ہوگئی ہے۔ آپ کے سامنے ہے، کل بھی سماعت کے دوران انہوں نے وقفہ کر کے دوائی لی تھی۔ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ جی نہیں، ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہو سکتا، میری کل طبیعت خراب تھی مگر آیا، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ انتہائی غلط اقدام ہیں، ٹوٹل دس منٹ کے دلائل دینے ہیں۔ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ بھی سینئر وکیل ہیں اور وکالت نامہ بھی ہے۔ الیکشن کمشن کے اپنے وکلاءموجود ہیں۔ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس سے کہاکہ ہم نے صرف معاونت کرنا ہے باقی آپ اللہ کو جوابدہ ہیں، ایک شخص بیس روز سے اندر پڑا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ جمعہ کو ڈویژن بنچ نہیں ہوتا ہم صرف اس کیس کے لئے کیس رکھا، لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ آپ نے جو کرنا ہے کریں پھر میں آپکی عدالت نہیں آو¿نگا، آپ سزا معطلی کے لیے تیار ہی نہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا چیف جسٹس سے کہاکہ سپریم کورٹ آپ کے احکامات کے انتظار میں ہے۔ سپریم کورٹ کی ہائیکورٹ نہیں مانتی، ہائیکورٹ کی نیچے والے جج نہیں مانتے، توآئین کیسے چلے گا، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہیں، یہ ایک جیل میں پڑے شخص کی زندگی کی تیں دن مانگ رہے ہیں۔ خدارا اس ادارے کو ایسا نہ بنائیں کہ آپکا ماتحت آپکی بات نہ مانے، چیف جسٹس نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے جو کیا غلط کیا، لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اس کیس میں سقم موجود ہیں، ہم موجود نہیں تھے اور جب پہنچے تو سنے بغیر سزا سنا دی گئی۔ عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرے اور سماعت ملتوی کر دے، اگر پیر کو ہماری استدعا منظور نہیں ہوتی تو بے شک دوبارہ جیل بھیج دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ایسا تو نہیں ہو سکا، سنے بغیر کیسے ہوسکتاہے،ہم اس کو پیر تک ملتوی کرتے ہیں اور اگر کوئی نا بھی آیا تو فیصلہ کر دیں گے، ٹرائل کورٹ نے جو کیا وہ غلط کیا،لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ پھر چیئرمین پی ٹی آئی کو مزید تین دن اندر رکھیں گے؟، پھر ہم عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔ آپ نے جو کرنا ہے کریں، ہمیں تو بغیر سنے سزا سنا دی گئی تھی۔ اگر عدالت آج سزا معطل کیے بغیر سماعت ملتوی کرتی ہے تو پھر پیر کو ہم نہیں ہوں گے، آپ نے جو کرنا ہے کریں جو فیصلہ آپ نے کرنا ہے کریں،جس کے بعد لطیف کھوسہ روسٹرم سے ہٹ گئے اور کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے، عدالت نے الیکشن کمیشن وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی، اس موقع پر پی ٹی آئی کے حامی وکلاءنے شیم شیم اور فکسڈ میچ کے نعرے لگائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کر کے جیل سے فوری رہا کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کر دیں اور اگر پیر کو الیکشن کمیشن کے دلائل سے مطمئن ہوں تو بے شک واپس جیل بھجوا دیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ٹرائل کورٹ والا غلط کام نہیں کریں گے۔ پیر کو الیکشن کمیشن کے وکیل پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دیں گے۔ چیف جسٹس عامر فاروق وجسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
توشہ خانہ کیس