تصوف میں سنگ میل رکھنے والی حضرت داتا گنج بخش کی شہرہ آفاق تصنیف کشف ا لمحجوب کے تراجم یوں تو دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں ہو چکے ہیں اور اس کے کئی نسخے مختلف ممالک میں موجود ہیں پہلا نسخہ حضرت شیخ بہائوالدین زکریا ملتانی کے دست مبارک کا تحریر کردہ ہے جو انہوں نے 664 ہجری میں تحریر کیا تھا اور وہ پروفیسر ڈاکٹر مولوی محمد شفیع مرحوم کی لائبریری میں موجود ہے جس کا ایف ڈی گوہر نے اردو ترجمہ کیا تھا اور ڈاکٹر مولوی محمد شفیع مرحوم کے صاحبزادے زبانی صاحب نے اسے شائع کرایا تھا جبکہ دوسرا نسخہ ماسکو سے شائع ہوا۔
حضرت شیخ میاں خوشی محمد ہجویری سجادہ نشین دربار حضرت داتا گنج بخش19 مین بازار کی فیملی کے پاس بھی حضرت داتا گنج کے ہاتھ کا تحریر کردہ کااصل نسخہ کشف المحجوب موجود ہے جو قبل ازیں حضرت قبلہ نبی بخش سجاد نشین درگاہ معلیٰ کی ذاتی لائبریری میں موجود تھا ان کے وصال کے بعد ان کے بھتیجے میاں خوشی محمد کو یہ نسخہ منتقل ہوا۔ جنہوں نے اسے محفوظ کرتے ہوئے اس کی لیمینیشن کروا کر اس کے نسخے ہزاروں کی تعداد میں جھپوا کر مفت تقسیم کیے۔