ڈاکٹر عمران علی اورینٹل کالج کے پرنسپل سٹاف میں شامل ہیں۔ نوائے وقت کے کالم گار اور میگزین کے رائٹر برادرم تنویر حسین کی معرفت ان سے تعارف ہوا تو ان کی حضرت شیخ ہندی خلیفہ حضرت داتا گنج بخش کی اولاد ہونے کے شرف کا معلوم ہوا۔ وہ میاں عارف علی کے صاحبزادے ہیں جو محکمہ اوقاف میں بھی ملازم رہے جبکہ ان کے دادا میاں قاسم علی(المعروف قاسم علی شاہ) تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ تھے یہ گناہگار حضرت داتا گنج بخش کے عرس کے سلسلہ میں معلومات کے لئے رات گئے ان کے گھر حاضر ہوا، وہ اور اہلخانہ بہت محبت، اپنائیت سے پیش آئے، اور چائے سے تواضع کی اس موقع پر ان سے کی گئی گفتگو نذر قارئین ہے۔
ڈاکٹر عمران علی نے نوائے وقت کو بتایا کہ حضرت شیخ ہندی کی فیملی حضرت داتا گنج بخش کی آمد سے قبل محمود غزنوی کے پوتے کے دور سے یہاں آباد تھی اور علاقے کا بڑا رقبہ سجادگان کی ملکیت تھا1947ء کے بعد بھی کربلا گامے شاہ، گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول، دربار آئی ہاسپٹل اور کباڑی مارکیٹ کا کچھ حصہ بھی ہماری فیملی کے پاس تھا اور محکمہ اوقاف کے پاس یہ کیس آج بھی چل رہا ہے ہم لوگ ہزار سال سے یہاں مقیم ہیں۔ صدر ایوب دور سے پہلے تمام معاملات و اختیارات حضرت شیخ ہندی کی فیملی کے پاس تھے۔ محکمہ اقاف نے پہلے نصف اور پھر سارا حصہ لیا1971ء میں ہم کیس جیتے کہ ہماری فیملی سے کوئی بڑا سربراہ مقرر کیا جائے لیکن فیملی کے تنازعات اور نااتفاقی کے باعث اس کا اتفاق رائے سے تعین و اتفاق نہیں ہو سکا۔ ہم1971ء میں اعلیٰ عدالت سے کیس جیت چکے ہیں کہ ہمارے خاندان کو 35 فیصد ادا کیا جائے لیکن سربراہ نہ ہونے سے یہ معاملہ التوا کا شکار ہے۔
ڈاکٹر عمران علی نے بتایا کہ سابق نگران وزیراعلیٰ نقوی کے دور میں ہماری سات آٹھ گلیوں اور تقریباً سو مکانات کو یہاں سے مہندم کرکے 17 کنال جگہ کے بدلے میں ٹی بی ہاسپٹل میں متبادل جگہ دینے کا منصوبہ ہے ہم کربلا گامے شاہ اور درگاہ حضرت داتا صاحب کے درمیان …… ہیں اسے ختم کرنے کا پلان ہے، ڈاکٹر عمران علی کے گھر کا عقبی دروازہ کربلا گامے شاہ کی جانب کھلتا ہے اور ان کی چھت سے کربلا گامے شاہ کا تمام منظر دکھائی دے رہا تھا۔ ڈاکٹر عمران علی نے بتایا کہ کور کمیٹی سجادگان حضرت داتا گنج بخش جس کے سربراہ میاں حامد محمود نے محکمہ اوقاف، کمشنر، ڈپٹی کمشنر سے بھی ملاقات کی ہے۔ سابق نگران وزیراعلیٰ کے دور میں ہمیں مکانات چوبیس گھنٹے میں خالی کرنے کا نوٹس بھی دے دیئے گئے تھے۔جو رات کو بارہ بجے دیواروں پر چسپاں کئے گئے جس کا ہم نے سٹے لیا۔
برادرم ڈاکٹر عمران علی نے پروفیسر غلام سرور رانا گورنمنٹ کالج لاہور کی معروف کتاب احوال و آثار حضرت داتا گنج بخش بھی عنایت کی ان کے ہمراہ محافظ لاہور کی بارگاہ میں حاضری بھی دی روحانی منظر اور کیفیت کو تحریر میں لانا مشکل ہے۔ رات گیارہ بجے محافظ لاہور کے نوارنی کرنوں سے منور سبز چمکتے گنبد پر کبوتر عقیدت سے محو پرواز تھے، زائرین کا اتنا اژدھام کے تل دھرنے کو جگہ نہ تھی جبکہ تعمیراتی کام بھی جاری تھا۔ برادرم ڈاکٹر عمران علی ساتھ ساتھ بریفنگ بھی دے رہے تھے، اللہ تعالیٰ ان پر اور ان کے اہلخانہ پر اپنی رحمتیں برکتیں نچھاور فرمائیں۔ آمین
حضرت شیخ ہندی کی اولاد محمود غزنوی کے پوتے کے عہد سے یہاں آباد ہے، ڈاکٹر عمران علی
Aug 26, 2024