غزہ؍ بیروت؍ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اپنے کمانڈر فواد شکر کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر 320 راکٹ اور 100سے زائد دھماکا خیز ڈرون فائر کیے۔ الجزیرہ کی خبر کے مطابق حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں قائم مختلف شہروں پر ڈرون طیاروں اور راکٹوں سے حملہ کیا۔ حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی تنصیبات اور دفاعی نظام آئرن ڈوم کو نشانہ بنایا۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم نے اپنے کمانڈر فواد شکر کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر 320 راکٹ فائر کیے اور یہ ہمارے بدلے کا صرف پہلا مرحلہ ہے جو اب مکمل ہوا ہے۔ حزب اللہ کے حملے کے بعد تل ابیب سے آنے اور جانے والی تمام پروازوں کو معطل کردیا گیا تھا جنہیں اب بحال کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب حزب اللہ کے حملوں کے بعد اسرائیل میں دو روز کیلئے ایمرجنسی صورتحال کا اعلان کیا گیا ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حزب اللہ کے حملوں کے جواب میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے بھی لبنان پر حملے شروع کر دیے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہماری ائیر فورس کے 100 جنگی طیاروں نے حزب اللہ کے راکٹ لانچر سائٹس پر پیشگی حملے کرکے ہزاروں راکٹس کو حزب اللہ کے حملے سے قبل ہی تباہ کردیا تھا۔ حزب اللہ کے حملے کے وقت آئرن ڈوم میزائل عکا کے ساحل کے قریب تعینات کشتی کے نزدیک گرنے سے اسرائیلی بحریہ کا ایک اہلکار ہلاک، 2 زخمی ہو گئے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل اور لبنان کی تازہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، صدر بائیڈن قومی سلامتی ٹیم سے رابطے میں ہیں اور ان کی ہدایت پر سینئر امریکی حکام اسرائیلی ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔ فواد شکر حزب اللہ کے سینئر کمانڈر حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ اسرائیل نے 30جولائی کو بیروت میں حملہ کرکے فواد شکر کو نشانہ بنایا تھا جس میں وہ جاں بحق ہو گئے تھے۔ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد حماس نے ردعمل میں کہا ہے کہ حزب اللہ کے مضبوط اور ہدف پر مرکوز حملے اسرائیل کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ فلسطینیوں، لبنانی شہریوں کیخلاف اسرائیلی دہشتگردی کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ لبنان میں شہریوں پر اسرائیلی حملے میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے اثرات کی مکمل ذمہ داری امریکہ پر ہے۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید 71 فلسطینی شہید ہوگئے الجزیرہ کے مطابق خان یونس اور اس کے اطراف اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 20 افراد کی شہادت ہوئی۔ فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 14 نعشیں خان یونس شہر کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں منتقل کی ہیں۔ تاریخی مسجد اور قرآن پاک کی بیحرمتی کے اسرائیل کے اقدام کی حماس نے مذمت کی ہے۔ اس مذموم کارروائی پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سربراہ حزب اللہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ ہمارا ردعمل خطے کی کچھ وجوہات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ خطے میں بڑے پیمانے پر امریکی اور اسرائیلی فوجی نقل وحرکت بھی ایک وجہ تھی۔ ہم نے اپنے کمانڈر کی شہادت کے بدلے میں شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اسرائیلی انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ نہیں بنایا۔ ہم تل ابیب کے نزدیک اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اسرائیل کے 110 کلومیٹر فوجی انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم کی زد میں نہ گرنے والے کائیوشا میزائل فائر کئے۔ پہلی بار بیکا کے علاقے سے اسرائیل پر ڈرونز فائر کئے۔ ہمارے تمام ڈرونز کامیابی سے اسرائیل کی حدود میں داخل ہوئے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کے حملوں کے بعد کابینہ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ جو کچھ ہوا اس پر کہانی ختم نہیں ہو جاتی۔ اسرائیلی افواج کو خطرہ ختم کرنے کیلئے طاقتور پیشگی حملہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے ہزاروں شارٹ رینج میزائل تباہ کر دیئے۔ تمام ڈرون بھی مار گرائے۔ حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی نئی اسرائیلی شرائط کو مسترد کر دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ جولائی میں منظور کی جانے والی جنگ بندی تجاویز پر قائم ہیں۔ اسرائیل کی دی گئی نئی شرائط کو مسترد کرتے ہیں، جنگ بندی معاہدے فوری کرانے کی امریکہ کی باتیں غلط اور انتخابی مقاصد کیلئے ہیں، حسن نصراللہ نے کہا اسرائیل نقصان چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔