سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت پورٹ) وزیر دفاع و رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی ماحول ہر وقت گرم رہتا ہے، جلسے کی منسوخی کے بعد بشریٰ بی بی اور دیگر رہنماؤں کی گفتگو میڈیا پر سامنے آئی ہے، ان کی گفتگو نے ملک سے خلوص پر بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ بشریٰ بی بی اور سپرنٹنڈنٹ جیل کی جو گفتگو سامنے آئی ہے اس کا کوئی وجود نہیں، نہ انہیں کوئی زہر دے رہا ہے اور نہ ہی سپرنٹنڈنٹ سے کوئی گفتگو ہوئی ہے، صرف جھوٹا بیانیہ بنا کر ایک اور 9 مئی برپا کرنے کا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ ملک کے خلاف بغاوت کا بیانیہ بنایا گیا ہے، مختلف بین الاقوامی اخبارات میں پیڈ آرٹیکل چھپوائے گئے، یہ صیہونی ایجنڈا ہے جس کے تحت یہ لوگ اقتدار میں آئے، پاکستان ایٹمی قوت ہے ان کا اس ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا ارادہ تھا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی کی بغاوت کو اللہ پاک نے ناکام کیا، ڈیڑھ سال ہوگیا 9 مئی کے مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، اس تصادم میں قانونی اور آئینی اداروں نے بھی ایک پوزیشن لے رکھی ہے۔ پی ٹی آئی کے سارے بیانیے ملک مخالف ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ جیلوں کی گفتگو چھپی نہیں رہتی، علی امین گنڈا پور بزدار نمبر ٹو ہیں، سواتی صاحب اچانک کہاں سے آگئے؟۔ پی ٹی آئی کے جلسے کی منسوخی کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ جلسے کی ناکامی دیکھ کر انہوں نے جلسہ منسوخ کیا، انہیں جلسے سے کسی نے نہیں روکا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 22 اگست کے جلسے کی منسوخی کی پیشکش کی تھی۔ پی ٹی آئی قیادت کی جلسہ منسوخی کی پیشکش پر ہی صبح 7 بجے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی سہولت کاری کی گئی۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بات کیونکہ جلسہ منسوخ کرنے کی تھی، اس لیے انتظامیہ کو اس پر کیا اعتراض ہوسکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور اعظم سواتی کے درمیان ہونے والی گفتگو جلد یا بدیر سامنے آہی جائے گی۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ پتہ چل جائے گا کہ اعظم سواتی نے کیا کہا اور بانی پی ٹی آئی نے کیا جواب دیا؟۔ کیا یقین دہانیاں کروائی گئیں؟۔ کیوں شادیانے بجائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 22 اگست کا جلسہ کامیاب ہونے کی امید ہوتی تو بانی پی ٹی آئی کبھی ملتوی نہ کرتے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو جلسہ منسوخ کرنے کا نہیں کہا بلکہ انہوں نے ناکامی کے ڈر سے جلسہ منسوخ کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جلسے کی منسوخی کے بعد عمران خان، بشریٰ بی بی، رؤف حسن، علیمہ بی بی کی گفتگو سب کے سامنے ہے۔ پی ٹی آئی میں اختلافات واضح ہو رہے ہیں۔ جلسہ کامیاب ہونا ہوتا تو کبھی منسوخ نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ نو مئی ہم نے نہیں کیا۔ مجھے بتائیں کیا چہرے کرائے کے تھے؟۔ ان کے تو ویڈیو میں چہرے تھے۔ نو مئی واقعات ہزاروں نہیں کروڑوں لوگوں نے دیکھے۔ نو مئی واقعات میں ملوث عناصر کی شکلیں ویڈیوز میں واضح دیکھی جا سکتی ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا جیلوں میں گفتگو راز میں نہیں رہتی۔ آپ کی ہر نقل و حرکت ریکارڈ ہوتی ہے۔ میں جیل کے جس سیل میں تھا ہاں 16کیمرے لگے تھے۔ علی امین گنڈا پور بزار 2 ہیں بلکہ علی امین ان سے بھی بڑھ کر ہیں۔ بزدار بولتا نہیں تھا یہ بڑھکیں مارتے ہیں۔ علی امین اپنی کابینہ کے لوگوں کے متعلق کیا کہہ رہے ہیں اور کابینہ والے ان کو چور کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا بیرونی ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ پاکستان کی وحدت کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔ وزیر دفاع نے مزید کہا امریکہ میں ڈیموکریٹس آئیں یا ری پبلکنز کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہماری قسمت امریکہ نے نہیں بلکہ ہم نے خود بدلنی ہے۔