اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن بند کرنے کا فیصلہ 16 اگست کو حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا، اور یہ ہدایت کی گئی تھی کہ دو ہفتے میں غریبوں کو براہ راست کیش گرانٹ دینے کا کوئی طریقہ کار وضع کیا جائے، یہ میعاد 31 اگست کو پورا ہونی ہے، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ایک امیر ادارہ ہے جو حکومت کو تمام ٹیکس ادا کر تا ہے، اور ملک بھر میں اس کے اربوں روپے کے اثاثے موجود ہیں، کارپوریشن کو بند کرنے کی نوبت اچانک نہیں آئی، غریبوں کے مددگار اس ادارے کو تباہی کے دہانے پر لانے کے ذمہ دار مختلف ادوار میں تعینات ہونے والی انتظامی افسر نگران وزارت، ادارے کے اندر گورننس کے مسائل اور سنگین گروپ بندی رہی ہے۔ ماضی میں مختلف آڈٹ رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں، ان رپورٹس میں سنگین بدعنوانی اور کرپشن کے امور کی نشاندہی کی گئی مگر اصلاح احوال نہیں کی گئی۔ اس ادارے میں اب بھی ایسے افسر موجودہ ہیں جن کو مختلف الزامات پر نکالا گیا، اور وہ بحال ہو کر واپس آگئے۔ ماضی میں ادارے کو پرائیویٹ سیکٹر سے ایم ڈی لا کر چلانے کی کوشش کی گئی، تاہم کوئی بہتری نہیں آئی اور یو ایس سی کے اندر با اثر گروپوں نے اس انتظام کو بھی ناکام بنا دیا۔ موجودہ ایم ڈی جو منرل کارپوریشن پنجاب کے ایک افسر ہیں، انہیں پی ڈی ایم کے دور میں صوبے سے وفاق میں لا کر تعینات کیا گیا۔ وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار کی طرف سے سینٹ کی کمیٹی کو دی جانے والی بریفنگ کے بعد یہ معاملہ طشت از بام ہوا۔ کارپوریشن کی ملک بھر میں اربوں روپے مالیت کی جائیدادیں ہیں، جن میں کارپوریشن کا ہیڈ آفس اسلام آباد، مختلف زونز میں کارپوریشن کی ملکیت عمارتیں اور کافی تعداد میں ویئر ہائوسز ہیں جن کی مجموعی مارکیٹ ویلیو موجودہ قیمت کے حساب سے اربوں روپے ہے، حکومت کی سکیم سے واضح نہیں کہ ان اثاثوں کا کیا بنے گا؟۔ کارپوریشن کے اربوں روپے حکومت کے بھی ذمہ ہیں۔
گروپ بندی اور افسر یوٹیلٹی سٹورز کی تباہی کے ذمہ دار، اربوں کے اثاثوں کا کیا بنے گا؟
Aug 26, 2024