یزمان (نمائندہ خصوصی) جب پاکستان معرض وجود میں ایا تو میری عمر 10 سال کی تھی، اور ہم سبز ہلالی پرچم ہاتھوں میں لئے اپنے گاؤں کے گلی کوچوں میں پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ لے کے رہینگے پاکستان، بن کے رہے گا پاکستان، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگایا کرتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار ریٹائر ٹیچر اسلم طارق بھٹی نے کرتے ہوئے کہا کہ انہی ایام میں بھارت سے نقل مکانی کر کے انے والے مسلم مہاجرین ہمارے گاؤں سمیت مختلف دیہات میں آباد ہوئے، جن کی لوگوں نے دل و جان سے بڑھ چڑھ کر معاونت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے دی گئی قربانیاں اب زر سے تحریر کرنے کے قابل ہیں۔ اس جرم کی پاداش میں کہ وہ مسلمان ہیں اور یہ حقیقت ہر پاکستانی کو ذہن نشین ہونی چاہیے کہ ان کے اسلاف نے اس مملکت کے قیام کے لیے کس طرح پروانہ وار صدقے اتارے تھے اور اب ان پر اس تحفظ استحکام اور خوشحالی کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ہمارے شہیدوں نے نہ صرف اپنی جانی و مالی قربانی دی بلکہ اپنا سب کچھ لٹانے کے بعد پاکستان کا چاند سا مکھڑا دیکھا۔انہوں نے کہا کہ اللہ کرے ہم قائد اعظم محمد علی جناح کی اس امانت پاکستان کی حفاظت کرسکیں۔