لاہور (سپیشل کارسپانڈنٹ) انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام " پاکستان میں امریکہ اور چین کے امکانی مشترکہ مفادات اور خارجہ پالیسی " کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں مقررین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان امریکہ یا چین میں سے کسی ایک طاقت کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی دوسرے کی قیمت پر دینے کی بجائے انہیں بہت سے مسائل پر اکٹھا کرنے میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان میں امریکہ اور چین کے مشترکہ مفادات اور پاکستان کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ کے موضوع پر یہ سیمینار بروز اتوار خارجہ امور کے ماہر سید محمد مہدی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سنٹرفار سکالرز واشنگٹن کے ایشیاء پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین، چائنہ رینمن یونیورسٹی کے پروفیسر ڑاؤ، پاکستان سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد مگسی اور ڈاکٹر وحید خان مقررین میں نمایاں تھے۔ مائیکل کوگل مین نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن کے امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ماضی کی طرح اسلام آباد ماحولیاتی آلودگی کے ذمہ دار دو سب سے بڑے ممالک کے درمیان موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ نیز، چین کا طالبان پر خاصا اثرورسوخ ہے جبکہ پاکستان وہاں اپنا اثرورسوخ کھو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج کی شکل میں افغانستان سے بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر چین نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنیا کے فائدے کے لئے طالبان پر اپنا اثرورسوخ استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کا تصادم کوئی نئی سرد جنگ جیسی صورتحال نہیں ہے۔ چائنہ رینمن یونیورسٹی کے پروفیسر ڑاؤ نے کہا کہ پاکستان کے لئے امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات استوار کرنا ناگزیر اور اہم ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ امریکہ پاکستان میں چین کے ساتھ مقابلہ بازی کرتا ہے جس سے اسلام آباد کے لیے مشکل ہو جاتی ہے کہ دونوں ریاستوں کے ساتھ تعلقات میں توازن کیسے رکھے۔ پاکستان کے لئے چین کے ساتھ تزویراتی تعلقات کو فروغ دینا اہم ہے۔ لہٰذا، پاکستان کے پاس اپنی برآمدی منڈی اور ہتھیاروں کی سپلائی کو محفوظ بنانے کے لئے امریکا کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات استوار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے تاکہ وہ کسی حد تک بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکا کی مدد لے سکے۔ حالانکہ ضروری نہیں کہ امریکہ اس سلسلے میں قابل اعتماد ثابت ہو مگر امریکہ پر بھروسہ کرنا پاکستانی سیاست دانوں کی ایک طرح کی عادت معلوم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے اسٹریٹجک تعلقات کی ترقی کی چین کسی بھی صورت میں مخالفت نہیں کرے گا لیکن اس سے پاک چین تعلقات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔