جلسے سے پہلے پاکستان 


احسان ناز

22 اگست 2024 کو جلسہ پی ٹی ائی میں ترنول میں رکھا تھا اس کی ملتوی کرنے کے کئی معاملات سامنے ا رہے ہیں سب سے بڑھ کر یہ بات ہے عمران خان نے جلسہ کسی کہنے پر یا پھر اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے مشاورت کے بعد ملتوی کیا اصل میں میں یہ اپنی قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ عمران خان نے جلسہ مرتضی کر کے قوم کو بہت بڑی پریشانی سے بچایا ہے ذرائع بتا رہے ہیں کچھ وہ لوگ جو کہ ملک میں استحکام لانے کے خلاف ہیں اور حکومت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں وہ نظر بھی نہیں اتے وہ ملک دشمن سازشوں میں مربس ہیں لیکن اگر ان کا اتا کیا جاتا تو بالکل واضح نظر ا جاتے ہیں کیونکہ جب اسٹیبلشمنٹ کے بعد کے ساتھ بات جب بھی کبھی بانی پی ٹی ائی یا تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ہوتی ہوئی نظر اتی ہے تو یکدم حکمرانوں میں بجا لایا جاتا ہے اور وہ کی حالت میں ایسے بیانات دیتے ہیں جس کی بنیاد پر وہ اسٹیبلشمنٹ کو واضح کرنے کے لیے ایسے اشارے دیتے ہیں کہ بچ کے رہنا پھر ہمیں نہ کہنا کہ عمران خان اور اعتبار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بانی پی ٹی ائی نے ہر موقع پر یوٹرن لیا ہے اور باداخلاقی کی ہے لیکن یومیہ قسمت یہ گفتگو کرنے والے حکمران ٹولے نہ تو میچ سنبھالی گئی ہے نہ ہم نے عامہ کی صورتحال بہتر کی گئی ہے اور نہ ہی فارم 47 کے تحت ملنے والی حکومت عوام کے لیے کسی قسم کی سہولیات دینے میں کامیاب ہوئی ہے میرے 45 سالہ شعبہ صحافت گزارنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پاکستان کے تمام سیاسی جماعتیں کسی نہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جوڑے رہنے کو ہی اپنی بقا سمجھتی ہیں اور وہ جب کسی بھی وقت اسٹیبلشمنٹ کے پر کے نیچے سے تھوڑی بہت ہی سرکتی ہیں تو انہیں منہ کی کھانی پڑتی ہے اور وہ زمین کے پھل کے اوپر حکومت اور اقتدار سے محروم ہو جاتی ہے میں نے 70 سال میں تو یہی دیکھا ہے اب اگے کوئی نظام بدل جائے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں لیکن اج کی تاریخ تک جو کچھ میں نے دیکھا میں نے بیان کیا اب اگر اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی ائی کے ساتھ ملک کی بہتری کے لیے ملک کو ناگہانی افا سے بچانے کے لیے جس بھی فرشتے یہ اس بھی قوت جس بھی کارکن نے ملاقات کر کے یہ خبر دی ہے کہ اگر پی ٹی ائی کا ترنول میں جلسہ ہوگا تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہو سکتے کیونکہ جو اسلام تحریک لبیک پاکستان اور دیگر مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے اسلام اباد کے ریڈ زون اور سپریم کورٹ کے حادثے تک رسائی حاصل کر رکھی ہے اس لیے کسی بڑی حافظ سے بچنے کے لیے پی ٹی ائی کو ترنول کا جلسہ بائی اگست کو موتل کر دینا چاہیے کر دینا چاہیے پی ٹی ائی کے پانی کہ جب یہ بات سنی کہ ترنور میں جلسہ کرنے سے پاکستان کے عوام کو نقصان ہوگا اور میری جماعت کے رہنما اور کارکن جو کہ پہلے ہی نو مئی کے زد میں ہیں حالانکہ ایک سال سے زیادہ ٹائم گزر چکا ہے ان پر کسی قسم کے بھی الزامات ثابت نہیں ہوئے تو ایسا نہ ہو کہ 22 اگست کو انہوں نے ابھی تک وہ لوگ جو کہ پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے وہ نو مئی دہرا دیں اس لیے پانی پی ٹی ائی نے فیصلہ کیا کہ 22 اگست کو جلسہ ملتوی کر کے  اٹھ ستمبر کو جلسہ  ترنول میں رکھ دیا جائے اور 27 اگست کو لاہور میں پی ٹی ائی اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں اس طرح یہ یہ بہت ہی خوشئند ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور بانی پی ٹی ائی کا ڈائریکٹ رابطہ ہوا ہے اور دونوں طرف سے پاکستان کی بقا کے لیے 22 اگست کا جلسہ ملتوی کیا گیا اب نہ جانے 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے پر حکومت وقت اور ان کے کاسلسوں کو پیٹ میں مروڑ کیوں اٹ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان کے ساتھ رابطہ وہ ہے یہ نہیں ہونا چاہیے تھا میں جو موجودہ حکمرانوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیا پاکستان کی فوج بانی پی ٹی ائی کی فوج نہیں ہے وہ صرف شریفوں کی فوج ہے یہ بالکل غلط بات ہے پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا دل اپنی فوج کے ساتھ اور افواج پاکستان کے سپہ سالار جناب سید عاصم منیر صاحب کے ساتھ دھڑکتا ہے اور وہ کسی لمحہ اپنے ہی بچوں بھائیوں بیٹوں اور برخوداروں سے کسی قسم کی نہ تو لڑائی جاتے ہیں اور نہ ہی افواج پاکستان میں کوئی ایسا شیبہ ہے کہ وہ عوام پر چڑھ دوڑیں اس لیے حکمران جن کے اخری دن گزر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور بانی پی ٹی ائی یا پھر تحریک انصاف کی قیادت سے کسی قسم کا بھی اسٹیبلشمنٹ کا رابطہ نہ ہو گزشتہ روز کے رابطے سے حکومت بکراڈ کا شکار ہے اور ان کے وفاقی صوبائی وزرا اور لیڈر خواب خرگوش میں سو کر اٹھنے کی بجائے ایسے بیانات دے رہے ہیں جس سے صاف پتہ چلتا ہے ان حکمرانوں کو یہ علم تھا کہ ہم جس شاخ پر بیٹھے ہیں ہم سب مل کر اسے کاٹ رہے ہیں اور ایک دن اس شاہ کا کٹ جانا ہی ہمارا مقدر تھا اب جو ذرائع نے بتایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ قربانی پی ٹی ائی کے درمیان یہ فیصلہ ہوا ہے کہ فارم 47 پر جیتنے والے ممبران قومی و ازمائی سے ملی کو عدالتوں میں فری ٹرائل ملے گا اور اس میں کسی کو بھی رکاوٹ ڈالنے کی جرات نہیں دی جائے گی اس میں یہ ایسی ایک حقیقت ہے جس سے اٹھ فروری 2024 کے الیکشن میں جو دھاندلی کی گئی تھی اس کا نطارہ ہو جائے گا اور جیتنے والوں کو فتح مبین ہوگی اور 17 قومی اسمبلی کی سیٹ کے بدلے حکومت کرنے والوں کو اپنے انجام کو دیکھنا ہوگا ہونا تو یہ چاہیے کہ شریفوں اور زرداریوں نے جس طریقے سے پی ڈی ایم پی ڈی ایم پی ڈی ایم ون اور پی ڈی ایم ٹو کی حکومت میں رہ کر مزے لوٹے مشرمندہ ہوں اور اصل مینڈیٹ حاصل کرنے والے پی ٹی ائی کے ارکان کو حکومت بخیر و خوبی بغیر کسی پرابلم کے جیسا کہ عدم اعتماد کے موقع پر بانی پی ٹی ائی نے حکومت پی ڈی ایم کے حوالے کی تھی وہ واپس لوٹا دی تو مجھے امید ہے کہ ان کو کچھ نہیں کہا جائے گا گا وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ ماشاء￿ اللہ ڈے ٹو ڈے جتنے منصوبوں کا افتتاح کر رہی ہیں اور اس میں خاص طور پر غریبوں کی بنائی کہ جو منصوبے ہیں ان پر عمل ہو جائے تو پنجاب کی عوام کا مقدر جاگ اٹھے گا جس طرح بجلی کے بلوں میں 14 روپے پر یونٹ پنجاب کے رہایشیوں کو کمی کی سہولت دی گئی ہے اس سے غریب لوگوں کو ہاتھ رکھا پیدا ہوا ہے جبکہ سندھ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے وزراء اعلی اور وہاں کی حکومتوں نے 14 روپے فی یونٹ پنجاب میں بجلی سستی کرنے پر سر پر بازو رکھ کر چیخنا شروع کر دیا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو پورے پاکستان کے لیے 14 روپے یونٹ بجلی سستی کرنی چاہیے تھی اس اس موقع پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے یہ کہا ہے وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ نے اپنے بجٹ میں سے 45 ارب روپے کٹ کر کے پنجاب کے عوام کو یہ سہولت میسر کیا ہے اس طرح باقی صوبوں کے بھی وزرائے اللہ اپنے مجنوں میں سے اپنے اپنے صوبوں کے لوگوں کو بجلی کے بلوں میں رائے دیں تو مجھے خوشی ہوگی مریم نواز شریف نے اچھا کام کیا ہے اسی لیے میرے بڑے بھائی میاں محمد نواز شریف نے انہیں مبارکباد دی ہے باقی صوبوں کے وزرائے اللہ بھی مجھ سے اور میرے بڑے بھائی تین دفعہ کے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف صاحب سے مبارک لینا چاہتے ہیں تو وہ بھی بجلی کے بلوں کو کم کر کے اس کار خیر میں حصہ لیں ہیں

ای پیپر دی نیشن