زور خیال… فاروق مرزا
farooq@4thpillar.org
سپہ سالار جنرل حافظ عاصم منیر نے یوتھ کنونشن سے خطاب کیا، انہوں نے نوجوانوں کے بارے میں اہم مسائل اجاگرکئے ، یہ باتیں اس وقت کی ہیں جب ایک سیاسی پارٹی نوجوانوں کو استعمال کر کے اپنے سربراہ کو طاقت کے بل بوتے چھڑانا چاہتی ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ نوجوان نفرت انگیز بیانات بھی دے رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ان کو سازش کے تحت گمراہ کیا گیا ہے ، یہ تاثر پیدا کیا گیا ہے کہ شاید ان کا مستقبل صرف ایک پارٹی اور اس کے سربراہ کے ساتھ ہے، اس خوفناک صورتحال میں یہ بھی تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ نوجوان طلبہ کی ایک ریلی نکلے گی ، جوبنگلہ دیش کی طرح کا انقلاب پیدا کرے گی ، ملک پر قبضہ کر کے اپنے محبوب لیڈر کو جیل سے چھڑوا لے گی۔اقتدار پر قبضہ کر کے پوری حکومتی مشینری اور فوج کو پسپا کر دے گی۔ یہ نوجوان سوشل میڈیا پر کھلے عام دھمکیاں بھی دے رہے ہیں، آرمی چیف نے یوتھ کنونشن میں کہاں ہے کہ نوجوان پاکستان کا قیمتی سرمایہ ہے ۔ اس سرمائے کو ہرگز کھویا نہیں جا سکتا، ان کی تربیت حفاظت اور ان میں اعتماد کرنے کی ذمہ داری ریاست کی ہے، آرمی چیف کی بات کی بہت اہمیت ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ریاست نے اس کی ذمہ داری ادا کی ہے؟ ایک عرصے سے یہ نوجوان الجھن کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ایک سیاسی جماعت کے آلہ کار بنتے رہے اور سڑکوں پر نکل کر ریاست کے خلاف نفرت کا اظہار کرتے رہے ، ریاست نے نہ صرف ان جوانوں کو کھلا چھوڑا بلکہ ان کی پرواہ ہی نہیں کی۔نہ ہی ان کو روکا ، سوشل میڈیا پر بھی نوجوانوں کو نہیں روکا گیا، جس سے نوجوان کا حوصلہ بڑھ گیا اور کھلے عام فوج ریاستی اداروں کو گالیاں دیتے رہے ، یہ نفرت بین الاقوامی طور پر بھی دیکھی گئی، دراصل سیاسی اتحاد اور حکومت اپنا غصہ اور گرج نکالنے کے لیے ان نوجوانوں کے خلاف کوئی کاروائی نہ کر سکی ، نہ ہی سوشل میڈیا پر کوئی پلان نظر آیا اور نہ ہی کوئی قانون بنایا گیا بلکہ حکومت اور اتحادیوں نے ان نوجوانوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی ۔شاید حکومت اور اتحادی اپنے پرانے بدلے ان نوجوانوں کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے لے رہے تھے، ایسا ہی رویہ حکومت کا پی ٹی آئی اور اس کے سربراہ کے کے لیے تھا ، ان کو بھی کھلی چھٹی دے رکھی وہ جو چاہے جس قسم کا بیان دیتے، حکومتی ، ریاستی اداروں اور فوج کو دھمکیاں دیتے، کھلے عام نفرت کا اظہار کرتے ، حکومت نہ ان کو پکڑتی تھی ، نہ ان کو روکتی تھی، نہ ہی ان کے خلاف کوئی خاص سوشل میڈیا ٹرولنگ کا مقدمہ بناتی تھی۔ نتیجے کے طور پر نوجوان اپنی ہی فوج کے خلاف ہو گئے اور ایک فاصلے پر چلے گئے، اب حکومت اور اداروں کو ہوش آیا ہے کہ کیا نقصان کر بیٹھے ہیں؟ آرمی چیف نے واضح کہا ہے کہ ان نوجوانوں کو اس عذاب سے نکالنے کی ذمہ داری ریاست کی ہے ، حکومت اب ہوش میں ائی جب نقصان نہ سمبھل سکا تو اب فائر وال جیسی سکیمیں بنائی جا رہی ہیں، نوجوانوں کو نوٹس بھیجے جا رہے ہیں اور پکڑ دھکڑ بھی شروع ہو چکی ہے۔حکومت اور اتحادی جماعتوں میں وہ میڈیا مینجر سائبر سیل کے انچارج اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے والے ادارے ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف سخت کاروائی کی ضرورت ہے کہ انہوں نے بروقت ایسے اقدامات کیوں نہیں کیے ؟ جس سے سوشل میڈیا پہ ان نوجوانوں کو نفرت پھیلانے سے روکا جاتا اور ان پر نظر رکھی جاتی ہے یہ فائر وال جیسے پروگرام اور نگرانی کے پروگرام اس وقت کیوں نہیں بنائے گئے جب یہ کام شروع ہوا تھا؟وزیراعظم نے بھی یوتھ کنونشن سے خطاب کیا ہے اور یہ بات کی ہے کہ نوجوانوں کو ضائع نہیں کرنے دیا جائے گا، حکومت ان کے لیے آسانیاں پیدا کرے گی ، پنجاب حکومت نے تو نوجوانوں کے لیے اقدامات بھی شروع کر رکھے ہیں، نوجوانوں کو ای بائیکس ، سیل فونز اور لیپ ٹاپ دینے کے علاوہ دیگر اعلانات کیے گئے ہیں ، جس سے نوجوانوں میں اعتماد کی فضا پیدا ہوگی ، حکومت کا یوتھ کنونشن کا انعقاد بھی بہت ہی اہم فیصلہ ہے۔ ان نوجوانوں کے ساتھ قریبی روابط اور ان کی تربیت کے لیے بہت ضروری ہوگا ، حکومت یونیورسٹیوں اور کالجوں میں سیاسی مداخلت بند کرے اور فوری طور پر ایسے قوانین بنائے جن سے طلبہ کے اندر بے چینی اور بے اعتمادی ختم ہو، ایک پولیٹیکل مائنڈ سیٹ کے کمپینز اور نفرت انگیز پیغامات سے طالبہ ہرگز محصور نہ ہوں ، نہ ہی اس کا اثر لے ۔حکومت نوجوانوں کے ساتھ یوتھ کنونشن کے ذریعے قریبی رابطہ بحال رکھیں، ان کو پاکستان کے بارے میں اعتماد میں لے نظریہ پاکستان اور پاکستان کے آنے والے چیلنجز ، علاقائی امن ، پاکستان کا انٹرنیشنل لیول پر ذمہ دارانہ کردار اور استحکام پاکستان کے حوالے سیاہم موضوعات کو نوجوانوں کے ساتھ رکھیں اور ان کو ان موضوعات پراپنی رائے دینے کا بھی پورا پورا موقع دیں ۔سائبر وال کا استعمال نوجوانوں کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے ، انٹرنیٹ کو کھول دینا چاہیے ، طلبہ نوجوانوں کی سرپرستی کی ضرورت ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے کاروبار کر کے ملک کے اندر سرمایہ لاتے ہیں۔ حکومت اس بات پر بھی نظر رکھیں کہ وی پی این کا استعمال کر کے پاکستان کے نو جوان ، مرد و خواتین اور خصوصی طور پہ جو طلبہ فحش مواد دیکھتے ہیں، جس سے ان کے اندر بے چینی پیدا ہوتی ہے، اور پاکستان میں ایک بے راہ روی پیدا ہوتی ہے ، پاکستان کا شمار دوسرے نمبر پہ پے ان ممالک میں ہوتا ہے ، جہاں انٹرنیٹ پر پورنوگرافی دیکھی جاتی ہے۔انٹرنیٹ پر نوجوان ایسے ٹک ٹاک پروگرام بنا رہے ہیں، جس کو دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے، حکومت فوری طور پر ایسے پروگراموں میں ملوث نوجوانوں کو روکے ، ان کے اکاؤنٹ بند کرے ، جس کے لیے ایک فوری قانون سازی کی بھی ضرورت ہے، پاکستان میں نوجوان لڑکیاں بھی بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہیں اور وہ سوشل میڈیا پر جسم فروشی اور جسم کی نمائش کرنے کے علاوہ ایسے ایسے نمائشی پروگرام دکھا رہی ہیں جس سے نوجوانوں کے اندر بے چینی اور بیراہ روی پیدا ہو رہی ہے حکومت ایسی سوشل سائٹ کو فوری بند کرے۔حکومت "نوجوان یوتھ کنونشن " کی طرح کے پروگرام تمام صوبوں میں ہونے چاہیے، حکومتی سرپرستی میں ایسے نوجوان تیار کیے جائیں جن کو موٹیویشنل ہوں اور ان کے زریعے نوجوانوں کو ایسے پیغام دیے جائیں جس سے دوسرے نوجوانوں کے اندر احساس ذمہ داری پیدا ہو ۔امید ہے کہ وزیراعظم اور سپہ سالار پاکستان تربیتی پروگراموں کی اسی طرح سرپرستی کرتے رہیں گے اور یہ میسج واضح طور پر نوجوانوں کے اندر جائے گا کہ پاکستان اور پاکستان کا استحکام اور پاکستان کا مستقبل ان نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ امید ہے کہ نوجوان بھی احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے اور ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کے اپنی تعلیمی قابلیت کو بڑھائیں گے اور اعلی تعلیم حاصل کر کے ملک کو ترقی کی طرف لے جائیں !!