قاری محمد عبدالمالک

ڈاکٹرضیاء الحق قمر

آپ 1956ء میں اچھرہ لاہور میں قاری محمد عبدالرشید مہاجر مدنی کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک علمی و ادبی خاندان سے ہے آپ کے والد نورانی کتب خانہ کے بانی تھے۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان میں تفسیر عثمانی پہلی بار انھیں کے زیر اہتمام زیور طباعت سے آراستہ ہوئی۔ آپ کے والد کے دادا نورانی قاعدہ کے مؤلف مولانا نور محمد حقانی بن مولانا علی محمد تھے۔ مولانا علی محمد نے لدھیانہ میں بنات کے لیے ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ مولانا نورمحمد حقانی نے اس کا انتظام سنبھالا اور اس کا نام مدرسہ حقانیہ رکھا۔ پھر انھوں نے اپریل 1920ء میں لدھیانہ ہی میں مسلمان بچوں اور بچیوں کے لیے مدرسہ ام المدارس کی بنیاد رکھی۔
قاری محمد عبدالمالک کی تعلیم کا آغاز مقامی سکول سے ہوا۔ پھر جلد بعد ہی آپ حفظ قرآن کریم کے لیے جامعہ فتحیہ تشریف لائے اور قاری محمد یوسف سے حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کی۔ فراغت کے بعد آپ اپنے والد قاری محمد عبدالرشید کے ہمراہ کتب خانہ کے معاملات دیکھنے لگے۔ آپ 1971ء میں اپنے والدین کے ہمراہ عازم مدینہ منورہ ہوئے۔آپ گزشتہ نصف صدی سے مدینۃ النبی کے مکین ہیں۔ آپ نے وہاں جا کر اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھا اور مدینہ یونیورسٹی کے کلیۃ القرآن سے گریجویشن کی۔ اس کے بعد آپ الجمعیۃ الخیریۃ لتحفیظ القرآن الکریم بالمدینۃ المنورۃ میں بطور مشرف تعلیمی منسلک ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے عالم اسلام کی قدیمی یونیورسٹی جامعہ ازھر سے ایم اے کیا۔ تحصیل علم سے فراغت کے بعد مسجد نبوی شریف میں تدریس قرآن کی عظیم سعادت آپ کا مقدر ہوئی۔ ہزارہا طالب علم آپ کی بدولت حفظ قرآن کریم کی دولت سے سرفراز ہوئے۔ امام کعبہ الشیخ عبداللہ العواد الجہنی اور مسجد نبوی شریف کے مؤذن الشیخ مہدی یوسف بری بھی آپ سے فیض یافتگان میں شامل ہیں۔ قاری صاحب کے کئی شاگرد بین الاقوامی مقابلوں میں انعام حاصل کرچکے ہیں۔ جامعہ فتحیہ میں ان کے ہم سبقوں میں حافظ محمد فیاض مغل بھی ہیں۔ آپ مدرسہ ام المدارس کے مہتمم کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...