” امریکہ، برطانیہ نے 33 سال پہلے پاکستان کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کی کوشش کی تھی“

نئی دہلی (ثناءنیوز ) اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے1978میں پاکستان کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کی خفیہ کوششیں کی تھیں تاہم اسکے بارے میں بھارت کواندھیرے میں رکھا گیاجبکہ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں اس نتیجے پر پہنچ چکی تھیں کہ اسلام آباد کو ایٹمی دھماکہ کرنے میں مزید دو سے تین سال کا وقت درکار ہے۔ 33سال قبل نئی دلی میں قائم امریکی سفارتخانے کی طرف سے واشنگٹن کو ایک سفارتی پیغام ارسال کیا گیا تھا جواب امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ”نیشنل سیکورٹی آرکائیو“ شعبے نے جاری کیا ہے۔17نومبر 1978کو بھیجے گئے اس پیغام میں کہا گیا تھا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کے ایٹم بم تیار کرنے کے بارے میں جو اطلاعات جمع کی تھیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگایا گیا تھا کہ اسلام آباد مزید دو یا تین سال کے بعد ایٹم بم تیار کرسکتا ہے۔خفیہ دستاویز کے مطابق امریکہ اور برطانیہ کو اس بات کا علم تھا کہ پاکستان ایٹم بم بنانے والا ہے اور دونوں ملکوں نے اسلام آباد کو ایسا کرنے سے روکنے کے لئے باضابطہ طور ایک خفیہ مہم چلائی۔پاکستان کو ایٹم بم تیار کرنے سے روکنے کیلئے 70کی دہائی کے اواخر میں امریکی اور برطانوی حکومتوں نے پاکستان کواپنے ایٹمی پروگرام کیلئے ”گرے ائریا ٹیکنالوجی“خریدنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔اس مقصد کیلئے امریکی حکومت نے1978سے1981تک مختلف ممالک کے نام سیاسی پالیسی تبدیلی کرنے کے حوالے سے300مرتبہ ہدایات جاری کیں تاکہ پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے سے باز رکھا جائے۔دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے بھارت کو اس ساری صورتحال سے جان بوجھ کرآگاہ نہیں کیا، حالانکہ بھارت کے پاس ان سے زیادہ خفیہ معلومات تھیں۔نئی دلی میں ا±س وقت کے امریکی ہائی کمشنر آرتھر ہمل نے اپنے ملک کو مشورہ دیا تھا کہ بھارت کو اس بارے میں نہیں بتایا جائے گا کیونکہ اگر بھارت کو ایک لفظ بھی معلوم ہوا تو اس صورت میں نئی دلی کی طرف سے بھی اس معاملے میں مداخلت کی جائے گی اور پاکستان امریکہ سے ناراض ہوجائے گا۔

ای پیپر دی نیشن