کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان آنسوﺅں اور سسکیوں کے ساتھ استعفیٰ دینے کا اعلان

اسلام آباد(محمد نواز رضا‘وقائع نگار خصوصی)باخبر ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کابینہ سیکرٹری نرگس سیٹھی سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور بعض دیگر رہنماوں کی وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے امور میں مداخلت اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے انہیں وزارت اطلاعات کی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں نظرانداز کرنے پر استعفیٰ دیا انہوں نے آنسوﺅں اور سسکیوں کے ساتھ استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ کراچی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ڈاکٹر فروس عاشق اعوان نے وزیراعظم گیلانی کو اپنا استعفیٰ پیش کر کے تمام ارکان کو حیران و ششدر کر دیا۔ فردوس عاشق اعوان کا شمار صدارتی کیمپ میں ہوتا ہے وزیراعظم گیلانی کے قریبی ساتھی ان کے منصب کے حصول کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ فردوس عاشق وزارت اطلاعات و نشریات میں اہم عہدوں پر تبدیلیاں لانا چاہتی ہیں لیکن وزیراعظم ان کی بھیجی گئی سمریاں نظرانداز کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح وزارت کے ماتحت اداروں میں ان کی جانب سے کی جانے والی تقرریوں پر تقرر نامے جاری نہیں کئے جاتے ماتحت ادارے خودمختار اداروں کے طور پر کام کر رہے ہیں وہ براہ راست سیکرٹری کابینہ کے احکامات پر کام کر رہے ہیں ان اداروں میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کے احکامات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے وہ بارہا وزیراعظم گیلانی سے شکایات کرتی رہتی ہیں لیکن وہ سنی ان سنی کرتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان جارحانہ انداز میں صدر آصف علی زرداری کا دفاع کرتی رہی ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے بعض رہنما انہیں سیاسی منظر سے ہٹانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے100 ویں اجلاس میں قائداعظم کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کی ذمہ داری سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کو سونپنا تھی جو ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے استعفےٰ کا باعث بنی۔ فردوس عاشق اعوان کی تیار کی گئی گائیڈ لائن پر ماتحت ادارے عمل درآمد نہیں کرتے تھے۔ انہیں کسی ماتحت ادارے کے افسر کو اس کے منصب سے ہٹانے کا اختیار نہیں تھا۔ قمر زمان کائرہ وفاقی وزارت اطلاعات سے مستعفی ہونے کے باوجود قومی اسمبلی کے ایوان میں اس نشست پر بیٹھے ہوئے ہیں جو وفاقی وزیر اطلاعات کے لئے مختص ہے، فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آبدیدہ ہو کر اپنا استعفیٰ دیا تو وزیراعظم نے ناگواری کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ یہ بات مجھ سے علیحدگی میں کرتیں تو بہتر تھا۔ اس وقت تو وزیراعظم گیلانی سے ملاقات میں فردوس عاشق اعوان کے استعفےٰ کا معاملہ ختم ہو گیا تاہم صدر نے اس صورت حال کا نوٹس لیا ہے اور وزیراعظم گیلانی کو ان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا استعفیٰ پھاڑ دیا ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم سے ون آن ون ملاقات میں کھل کر گلے شکوے کئے جس کے بعد وزیراعظم نے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ ڈاکٹر فردوس کا تعلق صدارتی کیمپ سے ہے۔ جب کہ قمر الزمان کائرہ وزیراعظم کے بہت قریب ہیں۔ قمر زمان کائرہ ایک بار صدر سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی شکایت کر چکے ہیں لیکن ایوان صدر میں ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی صدارتی کیمپ سے انہیں ڈانٹ ہی پڑی ہے۔کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابقفردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میںروتے ہوئے استعفےٰ دیا تھا اور الزام عائدکیا تھا کہ ان کی وزارت میں مداخلت ہورہی ہے‘ ان کو ڈکٹیشن دی جارہی ہے ان کو پسند کی ٹیم دی جائے۔ دخل اندازی بند کی جائے‘ لولی لنگڑی وزیر کی حیثیت سے کام نہیں کرسکتی نہ ہی ایک محکمہ کے چار وزیر ہوسکتے ہیں‘ کابینہ کے اجلاس کی بریفنگ میرا حق ہے‘ کابینہ کے اجلاس کے بعد فردوس اعوان نے کہاکہ وزیر اعظم نے میرا استعفیٰ پھاڑ دیا ہے، میں نے استعفیٰ واپس لے لیا۔ میرے کچھ تحفظات تھے کیونکہ چار چار افراد میری وزارت چلانے کی کوششیں کررہے تھے میں نہیں چاہتی تھی کہ مجھ پر صرف لیبل ہو کام کوئی اور کرے لوگ میری راہ میں رکاوٹ پیدا کریں بے اختیار وزیر نہیں بننا چاہتی نہ ہی کسی کی بیساکھی پر چلنا چاہتی ہوں‘ دخل اندازی برداشت نہیں کرسکتی۔آئی این پی کے مطابق فردوس عاشق نے کابینہ سے اپنے اخراج اور کائرہ کی واپسی کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔

ای پیپر دی نیشن