یہ تمام سائنسی تجزیئے بتاتے ہیں کہ شراب براہِ راست انسان کے مرکزی اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتی ہے جس کا پہلا اور فوری اثر جو پینے والے پر ظاہر ہو تا ہے وہ غنودگی، سر چکرانا، متلی، آنکھوں کی دھندلاہٹ، زبان میں ہکلاہٹ، چال میں لڑکھڑاہٹ اور حواس کا معطل ہونا ہے۔شراب پینے والا اپنے اور پرائے، چھوٹے اور بڑے اور اچھے اور بُرے کی تمیز نہیں کر پاتا ۔اول فول بکتا ہے۔ غل غپاڑہ اور گالی گلوچ کرتا ہے اور اگر زیادہ پی لے تو گر پڑتا ہے اور بے ہوش ہو جاتا ہے۔ باربار کی شراب نوشی سے اس کا پورا اعصابی نظام تباہ و برباد ہوجاتا ہے۔ بے شما رنفسیاتی اور خانگی مسائل اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں جو اُسے مفلوج کر کے رکھ دیتے ہیں ۔ وہ مذہبی اور اخلاقی قدروں کا پا س چھوڑ دیتا ہے اور شرابی وہ ہر کچھ کر گزرتا ہے جو اُسے اُسکا مفلوج ذہن اوربیمار جسم کر گزرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔اسی صورتِ حال کو حضوراکرم نے اس طرح بیا ن فرمایا ہے کہ "جب تک بندہ شراب نہیں پیتا وہ دین و دنیا کی برکتوں سے مستفید ہو تا رہتا ہے۔ لیکن جب وہ شراب پی لیتا ہے تو اﷲتعالیٰ اُس کا سترعریاں کر دیتا ہے اور شیطان اُس کا ساتھی، اُسکی سماعت، اُسکی بصارت اور اُسکے پاو¿ں بن جاتا ہے اور ہر برائی کی طرف اُس کی رہنمائی کرتا ہے اور ہر خیر سے اُسے روکتا ہے "
اور یہ وہ سارے عواقب و نتائج ہیں جن کی جدید دورمیں کی گئی تمام تحقیق و تجزئیے تصدیق کرتے ہیں۔
اعصابی نظام کی تباہی کے ساتھ ساتھ شراب کے عادی افراد میں ہر قسم کے کینسر، فالج، بلڈ پریشر، دل کے ناکارہ ہو جانے اور جگر کی بیماریوں میں مبتلاہونے کی شرح بہت زیادہ ہے ۔کئی تحقیقات کا نتیجہ ہے کہ شراب کا عادی عموماً شراب نہ پینے والے کے مقابلے میں دو تہائی زندگی پا تا ہے۔ تحقیقات مزید بتاتی ہیں کہ دنیا بھر میں تیس فیصد ٹریفک ، چوالیس فیصد جھلسنے ، تینتیس فیصد ڈوبنے، سولہ فیصد بچوں سے زیادتی اور تشدد، بارہ فیصد خودکشی اور دس فیصد صنعتی حادثات و واقعات شراب کے نشے کے زیرِ اثر ہو تے ہیں ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی 2012ءکی تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق دنیا میں ہر سال پچیس لاکھ افرادکی ہلاکتیں جو کہ کُل اموات کا چار فیصد ہیں شراب نوشی کے نتیجے میں واقع ہو تی ہیں ۔یہ تحقیقات مزید بتاتی ہیں کہ پندرہ سال سے اُنتیس سال کی عمر میں مرنے والے ہر گیارہ میں سے ایک شرابی ہو تا ہے۔ شراب کی انہی خرابیوں کی وجہ سے "اﷲتعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے شراب کے پینے والے پر، اُسکے پلانے والے پر ، اُسکے بیچنے والے پر، اُسکے خریدنے والے پر ، اُسے کشیدکرنے والے پر، اور جس کےلئے کشیدکی جائے اُس پر ، اُسکے اُٹھانے (لے جانے) والے پر، جس کے لئے اُٹھائی (لے کر ) جائے اُس پر ، اِسے کسی کو تحفہ دینے والے پر ، اور اِسکی کمائی کھانے والے پر"(حدیث)
سگریٹ: سگریٹ کو عام طور پر ایک بے ضرر سی چیز سمجھا جاتا ہے اور نشے کے معنی میں تو اُسے ہر گز نہیں لیا جاتا۔ لیکن حقائق بتاتے ہیں کہ سگریٹ نوشی ،شراب نوشی یامنشیات کے استعمال سے بہت زیادہ مہلک ہے۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کی تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق سگریٹ کے اندر چھ سو سے زائد نشہ آور اجزاءپائے جاتے ہیں جو باربار کے استعمال سے انسان کے اندر سگریٹ کا نشہ پیدا کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اُسے چھوڑ نہیں پاتا۔ انہی رپورٹوں کے مطابق سگریٹ کے دھویں میں چار ہزار سے زیادہ کیمیکلز کے ذرات ہو تے ہیں جو جسم میں جا کر جسم کے ہر عضو خصوصاً اعضاے رئیسہ یعنی دل، دماغ، جگر اور پھیپھڑوں پر مہلک اثرات مرتب کرتے ہیں۔
پاکستان کی صورتِ حال یہ ہے کہ یہاں بھی بالغ آبادی کاپچیس فیصد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جو سالانہ پچاس ارب روپے کے سگریٹ پھونک دیتے ہیں اور ان میں سے سالانہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔عالمِ اسلام کی سب سے قدیم اور بڑی یونیورسٹی جامع الازہرکے علماءکے بورڈ نے تمباکو نوشی کے حرام ہونے کا فتویٰ جاری کر دیا ہے۔
شیشہ: شیشہ نوشی آجکل کی نوجوان نسل میں بہت مقبول ہو رہا ہے اور اس مقبولیت کے پیچھے یہ خام خیالی ہے کہ شیشہ نوشی جس میں تمباکو کے دھویں کو پانی اور پائپ(حقہ) میں سے گزار کر کھینچا جاتا ہے سگریٹ نو شی سے کم نقصان دہ ہے۔ تحقیقات نے اس خام خیالی کو سائنسی اورطبی حقائق کی روشنی میں رد کر دیا ہے۔ اس ضمن میں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ شیشہ پینے والے صرف تمباکو نوشی تک محدودنہیں رہتے اور نہ ہی اُن کا مقصدمحض تمباکو نوشی ہوتا ہے۔ شیشہ نوشی کی ہی اس لئے جاتی ہے کہ اس کے ذریعے منشیات ازقسم چرس ، ہیروئن ، کوکین وغیرہ استعمال کی جائیں۔بعض اوقات حقہ کے پانی میں شراب ملاکریا نری شراب میں سے منشیات ملے تمباکو کے کش لگائے جاتے ہیں اور اس طرح یہ سگریٹ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ نقصان دہ شغل بن جاتا ہے۔ شیشہ نوشی کا ایک اورمضر ت رساں پہلو یہ ہے کہ یہ سگریٹ کے مقابلے میں زیادہ دیر تک پیا جاتا ہے ۔ تمباکو کے سب سے زیادہ اور جان لیو ا بیماریاں پید ا کرنے والے کیمیکل اجزاءمثلاً کارسینوجنز (Carcinogens)، تار (Tar) اور نکوٹین (Nicotien) شیشہ نوشی کی صورت میں کئی گنا بڑھ کر انسان کے اندر داخل ہو جاتے ہیں۔ سائنسی اورطبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیقات بتاتی ہیں کہ شیشہ سگریٹ کے مقابلے میں پچاس گنا زیادہ دھواں، چھتیس گنا زیادہ تار، آٹھ گنا زیادہ کاربن مونو آکسائیڈاور دو گنا زیادہ نکوٹین پیدا کرتا ہے اور یہی وہ چیزیں ہیں جو دل پھیپھڑوں اور جگر کو برباد کرتی ہیں اور مختلف قسم کے کینسر ، دل کے دورے ، دمہ، بروکائینٹس (Bronchitis) اور اُن ساری بیماریوں کا باعث بنتی ہیں جن کااوپر سگریٹ کے ضمن میں ذکر کیا گیا ہے لیکن اُس سے شدید تر۔ تحقیقات مزید بتاتی ہیں کہ ایک گھنٹے کی شیشہ نوشی دو سوسگریٹ مسلسل پینے سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ڈاکٹر ہیلری ویرنگ جو انگلینڈ کے ٹو بیکوکنٹرول کولیبوریشن سینٹر سے وابستہ ہیں کے مطابق بعض اوقات شیشہ چار سو سے چار سو پچاس سگریٹ تک پینے کے برابر بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اور یہ سارے نتائج صرف تمباکو کو شیشہ نو شی کی صورت میں استعمال کرنے سے متعلق ہیں۔
یہ بات انتہائی قابل توجہ ہے کہ منشیات کے سبب تو دنیا بھر میں سالانہ پانچ لاکھ اموات ہوتی ہیں لیکن شراب نوشی کے سبب پچیس لاکھ اور سگریٹ اور شیشہ (تمباکو نوشی) کے سبب ساٹھ لاکھ اموات۔اب یہ فیصلہ ہمارا ہے کہ ہم نے منشیات نوشی کر کے درد ناک موت یا شراب نوشی کر کے شرمناک موت یا سگریٹ /شیشہ نوشی کر کے افسوسناک موت مرنا ہے، اور وقت سے پہلے مرنا ہے ،یا اِن سب سے دامن بچا کر اپنے وقت پر عزت کے ساتھ اپنے خالق حقیقی سے ملنا ہے !۔یہ فیصلہ ہمارا ہے!
منشیات سے بھی زیادہ مہلک....شراب ،سگریٹ اور شیشہ
Dec 26, 2012