بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مطیع اللہ آغا کی زیرصدارت ہوا جس میں مخلوط حکومت کی جانب سےاسپیکربلوچستان اسمبلی اسلم بھوتانی کےخلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کی گئی جس پرہونےوالی خفیہ ووٹنگ میں سینتالیس ارکان نےقرارداد کےحق میں ووٹ دیکراسے منظورکرلیا، مخالفت میں ایک ووٹ ڈالا گیا جبکہ تیرہ ارکان نےحق رائےدہی استعمال نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی کےصوبائی صدرمیرصادق عمرانی، جان علی چنگیزی اور طارق مگسی سمیت بعض ارکان نےبولنےکی اجازت نہ ملنےپراحتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ قرارداد منظورہونےکےبعد ڈپٹی اسپیکر نےرولنگ دی کہ اسلم بھوتانی اب اسپیکر نہیں رہےاور انیس دسمبرکےبعد سےاسلم بھوتانی کےتمام اقدامات منسوخ ہوچکےہیں۔ جس کےبعد اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔ بعدازاں میڈیا سےگفتگو کرتےہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اسپیکرکی برطرفی پردکھ ہوا ہے کسی کےغم پرخوش نہیں ہوسکتا، نئےاسپیکرکا انتخاب اتحادیوں سے مشاورت کےبعد کرینگے لیکن انہوں نے یہ بھی بتا دیا کہ نئےاسپیکرکا نام سوچ لیا ہے مگرمیڈیا کونہیں بتائیں گے۔ ادھراسپیکربلوچستان اسمبلی اسلم بھوتانی نےردعمل کا اظہارکرتےہوئے کہا کہ آئین اورعدالتی فیصلوں کا احترام ہونا چاہئےعہدے میرےلئےکوئی معنی نہیں رکھتے تاہم برطرفی کیلئےغلط طریقہ اپنایا گیا ہے جسےعدالت میں چیلنج کرونگا۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی کےصوبائی رہنما علی مدد جٹک نےصادق عمرانی کوصوبائی صدارت سےہٹانےکا مطالبہ بھی کیا ہے۔ علی مدد جٹک نے کہا کہ صادق عمرانی تین ماہ سےپارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کررہےہیں ہم انہیں صدرہی نہیں مانتے۔
اسپیکرکی برطرفی پر دکھ ہوا کسی کےغم پر خوش نہیں ہوسکتا۔وزیراعلیٰ بلوچستان
Dec 26, 2012 | 18:25