مکرمی ! پاکستان اور اسکے عوام کو آج تک جتنے بھی نقصان اٹھانا پڑے، جو بھی مسائل و بحران پیش آئے اور جب بھی ہماری آزادی بقا اور ترقی کے عمل کو ٹھیس پہنچی اسکے پس پردہ عوامل میں دو عناصر ہمیشہ کارفرما رہے ہیں -1 قومی اتحاد و یکجہتی کا نہ ہونا -2 جہالت، کم علمی ۔ یہ دونوں خرابیاں ہمارے ملک میں قائد کی وفات کے بعد سر اٹھا کر کھڑی ہو گئیں۔ یاد رہے کہ قائداعظم جیسے رہنما کی موجودگی میں ہم جہالت اور ناخواندگی کے باوجود پاکستان کی منزل حاصل کرنے میں کامیاب رہے مگر اس عظیم لیڈر کے بچھڑنے کے بعد آنے والے وقتوں میں نام نہاد رہنمائوں نے ایک قوم اور ایک ملک کو لاتعداد وجوہات گنوا کر تقسیم در تقسیم کیا۔ پہلے ہم صرف مسلمان تھے اور پاکستانی تھے تو دنیا ہمیں مستقبل کی ایک عظیم اسلامی قوت کے طور پر دیکھ رہی تھی مگر جب دشمنوں اور اغیار کی کاوشیں رنگ لائیں اور ہمارے وطن کی سیاست، رہبری، حکمرانی کی باگ ڈور، اقتدار، مال و دولت اور دنیاوی آسائشوں کی بھوک میں مبتلا نام نہاد رہنمائوں نے سنبھالی تو ہم پاکستان نہ رہے پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان ہو گئے پھر ہم اردو، پنجابی پشتو اور سرائیکی کی بنیاد پر ایک دوسرے سے دور ہوئے۔ ان اقتدار کی ہوس میں مبتلا مُٹھی بھر افراد اور نام نہاد مذہبی رہنمائوں کے اشاروں پر چل کر ہم نے جو کچھ پایا وہ آج 2013ء کے پاکستان اور اس کے مسائل، خامیوں، خرابیوں اور سماجی حالت کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ (شیر سلطان ملک ۔ ماڈل ٹائون لاہور)