لاہور (کامرس رپورٹر) وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت کے صدر زبیر احمد ملک نے کہا ہے کہ حکومت توانائی بحران حل کرنے کی کوششوں کی رفتار بڑھائے تاکہ ملکی معیشت بحال ہو سکے اور جی ایس پی کی سہولت حاصل کرنے کی کوشش اکارت نہ جائے۔داخلی اور خارجی محاز پر از سر نو کوششیں کی جائیںتاکہ تاخیر کا شکارکالا باغ ڈیم اور ایران سے گیس درامد کرنے کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے ورنہ انرجی سیکورٹی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں قدرتی گیس جیسے ماحول دوست ایندھن کی قلت کے باوجوداس سے بجلی گھر چلائے جا رہے ہیںجو ظلم ہے۔مشرف دور کی اس مہلک پالیسی کو ختم کر کے انھیںجلد از جلد کوئلے اور فرنس آئل پر منتقل کیا جائے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر احمد ملک نے یہ بات یہاں کاروباری برادری سے بات جیت کرتے ہوئے کہی۔انھوں نے کہا کہ صوبوں اور وفاق کے مابین معدنی وسائل کی ملکیت پر نہ ختم ہونے والے جھگڑے نے ترقی کے عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ایرانی گیس کے بغیر ملک کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے جبکہ سیاستدان کالاباغ ڈیم جیسے اہم قومی مسئلے پر مسلسل بے اتفاقی پر متفق ہیں جوخود اپنی قبر خود کھودنے کے مترادف ہے۔ڈیم بننے سے کوئی صوبہ متاثر نہیں ہو گا جبکہ تاخیر سے ملک صحرابن جائے گا۔ تربیلا ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت تیس فیصد کم ہو چکی ہے جوسولہ سال بعد جب ملک گیس بھی ختم ہو چکی ہوگی اپنی عمر مکمل کر جائے گا ۔تربیلا کی عمر پچاس سال جبکہ کالاباغ ڈیم کی عمر 450سال ہے۔گزشتہ تئیس سال میں ہر پاکستانی کے لئے دستیاب پانی میںاوسطاً اسی فیصد کمی آ چکی ہے جو ہماری زراعت، صنعت اور آبادی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔زبیر احمد ملک نے کہا کہ تربیلا ڈیم بننے کے بعدسندھ کو ستر لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی ملا جبکہ کالا باغ ڈیم سے سندھ کو ہائیس لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی ملے گا جبکہ خبیر پختونخواہ ترقی کے علاوہ سیلاب کی تباہ کاری سے محفوظ ہو گا۔اگر ڈیم تباہی پھیلانے کاسبب ہوتے تو چین ، ایران اوربھارت سمیت درجنوں ممالک مستعدی سے سینکڑوں ڈیم تعمیر نہ کر رہے ہوتے۔تما م عالمی ادارے کالا باغ کی مکمل حمایت حاصل ہے اسلئے نام نہاد دانشوروں اورسیاستدانوں کے پاس اسکی تعمیر میں رکاوٹ کا کوئی جواز نہیں۔ اب ذاتی،سیاسی اور علاقائی مفادات کے بجائے ملکی مفاد کو اولیت دینے کا وقت آ گیا ہے ورنہ سب کو پچھتانا پڑے گا۔