لاہور (معین اظہر سے) پنجاب کی جیلوں میں اس وقت دہشت گردی کے الزام اور فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث 371 افراد قید ہیں جس میں صرف 71 افراد کو سزائیں ہوئی ہیں جبکہ 300 کے کیس مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں جبکہ ان دہشت گردی میں ملوث قیدیوں کے باہر اپنے ساتھیوں سے براہ راست رابطوں کے بارے میں حکومت پنجاب کو متعدد رپورٹس ملی ہیں جیلوں کے عملے کو دھمکی آمیز خط اور دیگر دھمکیوں کی وجہ سے ان قیدیوں کو جیلوں میں عملے کی طرف سے سہولیات میسر ہیں، وہ عام قیدیوں کے ساتھ آسانی سے رہ کر معاشرے میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ تعلقات بنانے اور مختلف گینگز کے ساتھ ان کے رابطوں میں تیزی سے اضافہ ہو تا جارہا ہے جبکہ جیلوں کا عملہ ان کو روکنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب سے جو تفصیلات ملی ہیں ان کے مطابق سینٹرل جیل لاہور میں 23 فرقہ وارانہ دہشت گردی کے قیدی جبکہ 50 دہشت گرد ہیں۔ سینٹرل جیل راولپنڈی میں 6 فرقہ ورانہ دہشت گردی کے قیدی 66 دہشت گرد ہیں۔ سینٹرل جیل فیصل آباد میں 12 فرقہ واریت کے قیدی 37 دہشت گرد ہیں۔ سینٹرل جیل ملتان میں 42 فرقہ واریت کے قیدی اور 4 دہشت گرد ہیں۔ سینٹرل جیل بہاولپور میں 15 فرقہ ورانہ دہشت گردی کے قیدی اور 19 دہشت گرد ہیں۔ سینٹرل جیل میانوالی میں 16 فرقہ وارانہ دہشت گردی کے قیدی اور 10 دہشت گرد ہیں۔ سینٹرل جیل ڈی جی خان میں 7 فرقہ وارانہ دہشت گردی کے قیدی اور 8 دہشت گرد ہیں۔ ڈسٹرک جیل لاہور میں 2 فرقہ وارانہ دہشت گردی کے قیدی ہیں۔ جیل عملہ کی ٹریننگ کے گزشتہ سال3 کورس کئے گئے تھے تاکہ عملے کو جدید ترین اسلحہ کے استعمال کا عادی بنایا جائے۔ اس لئے 219 تھری جی رائفل 2 کروڑ 10 لاکھ میں خریدی گئی تھیں۔ 242 تھری جی رائفل ایس خریدی گئی ہے جو 2 کروڑ 20 لاکھ کی تھیں۔ 57 ایل ایم جی رائفلایک کروڑ 60 لاکھ میں خریدی گئی تھیں جبکہ ان تمام رائفلوں کے حوالے سے جیل عملے کو کوئی ٹریننگ نہیں دی گئی اور زیادہ تر عملہ نے ان رائفلوں کو ایک مرتبہ بھی نہیں چلایا۔ اسی طرح 9 پسٹل پی کے خریدے گئے 64 ہزار گولیاں ان بندوقوں کے لئے خریدی گئی تھیں جبکہ ایل ایم جی رائفل کی 50 ہزار گولیا ں خریدی گئی ہیں جبکہ سکیورٹی اہلکار اس کو استعمال کرنا ہی نہیں جانتے۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سینئر افسران نے گزشتہ دو سال میں جیلوں اور عملے کی سیکورٹی کے نام پر تقریباً 2 ارب روپے خرچ کئے ایسا اسلحہ خریدا گیا جو ان اہلکاروں کو چلانا ہی نہیں آتا۔ یہ اسلحہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے بعض سینئر افسران اور جیل کے متعدد افسران نے کمشن لے کر خریدا جبکہ ان کاموں اور خریداری پر 30 سے زیادہ شکایات افسران کے خلاف آئیں جن پر انکوائری ہی نہیں کی گئی۔