سینیٹ اور پارلیمنٹ اس وقت بھی مضبوط ادارے نہیں: رضا ربانی

کراچی+لاڑکانہ (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہاکہ یومِ قائداعظم کے موقع پر ہمیں ماضی کی غلطیوں پر گفتگو کرکے چھوڑ نہیں دینا چاہئے بلکہ ان کو درست کرنا اور کم کرنا چاہئے ، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان جس دوراہے پر ہے ہم اپنے ماضی پر کھڑے نہ رہیں۔ اگر آگے کی طرف قدم نہ اٹھائے تو آنے والا مورخ ہماری نسل کو معاف نہیں کرے گا۔ یہ درست ہے کہ قائداعظم کا جو خیال تھا اس کو ہم نے آگے لے کرچلنا تھا مگر ہم اس تصویر میں رنگ بھرنے میں ناکام ہوئے، سیاسی کارکنوںدانشوروں نے سول سوسائٹی نے آہستہ آہستہ جگہ خالی کی خواہ اس کی وجوہات کچھ بھی ہوں جس کا نقصان ہوا، 40سال پہلے ہم جو بات کہہ سکتے تھے وہ آج نہیں کہہ سکتے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے مزاحمت کو چھوڑ دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقدہ دسویں عالمی اُردو کانفرنس کے آخری روز ’’قائد ِاعظم کا پاکستان‘‘ میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے غازی صلاح الدین، جاوید جبار ، حارث خلیق اور جعفر احمد نے بھی خطاب کیا جبکہ ڈاکٹر ہما بقائی نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ اس سے قبل صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ یہ سیشن اس کانفرنس کا اہم سیشن ہے آج قائداعظم کا یومِ پیدائش ہے سیشن کا آغاز قومی ترانے اور اختتام قائداعظم کی سالگرہ کا کیک کاٹ کر کیا جائے گا۔رضا ربانی نے کہاکہ قائدا عظم کا تصور آہستہ آہستہ ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے۔ اس لئے سوال یہ ہے کہ ہم ماضی کو لے کر بیٹھے رہیں گے یا دوبارہ مزاحمت کی طرف جائیں گے۔ ہمیں پاکستان کی وفاقیت کو مضبوط کرنے کی جدوجہد کرنا چاہئے قائداعظم کا حکومت کا تصور صدارتی نہیں پارلیمانی تھا، قائداعظم کے پاکستان میں صدارتی نظام 7مرتبہ آزماچکے جو فیڈرل ازم کی نفی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے جھنڈے کے سفیدحصہ اقلیتوں کی نشاندہی ہے ان کے حقوق کی بھی پامال کی گئی جو یقینی طور پر قائداعظم کے شعور کی نفی تھی ۔ قائداعظم کی تقریروں کو صندوق میں ڈال کر نیٹی جیٹی برد کردیا، ان غلطیوں کو دور کرنا ہوگا۔لہٰذا قائداعظم کا پاکستان ایسا پاکستان ہونا چاہئے جس میں قانون کی حاکمیت مضبوط ادارے اور بنیادی حقوق کی موجودگی ہو۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں مضبوط ادارے ، برداشت، اقلیتوںکی عزت ہو تو ہم سب مل کر کھڑے ہوں گے تو بہت کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ غازی صلاح الدین نے کہاکہ قائداعظم روشن خیال جمہوری سوچ کے رہنما تھے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا پاکستان میں آج یہ ہے، اب ہم اپنی بات بھی نہیں کہہ سکتے ۔ جاوید جبار نے کہاکہ پاکستان میں قائداعظم کے نظریات کواغوا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر جب عوام کو ووٹ دینے کا موقع ملا تو کبھی بھی کسی انتہا پسند یا مذہبی جماعت کو اکثریت نہیں ملی۔ دریں اثناء گڑھی خدا بخش بھٹو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت سینیٹ الیکشن اور عام انتخابات وقت پر ہوں گے تاہم سیاسی کارکن جمہوری نظام کی مضبوطی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں ۔انہوںنے کہا کہ بھٹو خاندان کو کسی دور میں انصاف نہیں ملا ۔ پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کے مقدمے باوجود باہر جانے دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر ملک کی تاریخ کا سیاہ دن ہے ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کی طرح محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی عالمی سازش کے تحت راولپنڈی کی گلیوں میں شہید کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے ان کیمرہ اجلاس کی کارروائی ہائوس بزنس کمیٹی کو بجھوا دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خطے کے حوالے سے جو گذشتہ روز بات کی وہ نئی نہیں تھی وہ بات شہید بھٹو کے تصنیفات میں دیئے گئے اشاروں سے چنی تھی ۔ پارٹیاں انفرادی بیانات سے لاتعلقی کرتی ہیں ۔ پارٹیاں خارجی پالیسیوں پر محتاط بیانات جاری کرتی ہیں ۔ اس سے قبل رضا ربانی نے شہید بینظیر بھٹو، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر شہدا کے مزاروں پر حاضری دی ۔ پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی ۔ رضا ربانی کی ہیلی کاپٹر پر آمد ہوئی اور مختصر دورے کے بعد وہ واپس روانہ ہوگئے ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...