سرینگر (اے پی پی+ کے پی آئی+ نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ محکمہ داخلہ نے 2016ء میں ’سوگام چلو‘ کال کے سلسلے میں پوسٹر لگانے اور کال کو کامیاب بنانے کی کوشش پر دو شہریوں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ چلانے کی ہدایت کر دی۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے ضلع پلوامہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس کی مسلسل معطلی کی وجہ سے تاجروں، وکلاء اور طلباء سمیت لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے 15دسمبر کو ضلع کے علاقے سرنو میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں کی طرف سے پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ سے گیارہ افرادکو شہید کرنے کے بعدعلاقے میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی تھی۔ ہائی کورٹ نے قابض انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ بھارتی جیلوں میں منتقل کئے جانے والے افراد کے اہلخانہ کو ان کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔ امت اسلامی کے ضلع صدر اعجاز احمد نوری کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا ہے۔ بھارت میں کلکتہ ہائی کورٹ کے بعد اب سپریم کورٹ سے بھی بی جے پی کو کرارا جھٹکا لگا ہے اور عدالت عظمی ٰ نے رتھ یاترا سے متعلق اپیل پر فوری سماعت کرنے سے انکار کردیا ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویڑن بنچ نے بی جے پی کو رتھ یاترا نکالنے کی اجازت کو منسوخ کرتے ہوئے یک رکنی بنچ کو از سر نو سماعت کرنے کی ہدایت دی تھی۔اس فیصلے کے خلاف بی جے پی نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ سال 2018کے دوران ریاست میں 238جنگجو مارے گئے جبکہ اس دوران 86سیکورٹی فورسز اہلکاروں اور 37عام شہریوں کی ہلاکت بھی واقع ہوئی۔ یہ اعدادوشمار بھارتی وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ کے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے اہم اور تاریخی مقامات کے ناموں کی تبدیلی غربت جیسے اصلی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔