لیبیا میں جنرل خلیفہ حفتر کے زیر قیادت قومی فوج نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مصراتہ شہر پر فضائی حملے کیے۔ یہ کارروائی اس مہلت کے اختتام پذیر ہونے کے بعد کی گئی جو لیبیا کی فوج کی قیادت نے مصراتہ میں طرابلس اور سرت سے تعلق رکھنے والے مسلح عناصر کو دی تھی تا کہ وہ اپنے شہروں کو لوٹ جائیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق لیبیا کی فوج کے آپریشنز سے متعلق میڈیا سینٹر کے فیس بک پیج پر بتایا گیا کہ گذشتہ رات کے درمیانی حصے میں ہونے والے فضائی حملوں میں شہر کے بیچ ہتھیاروں کے ڈپووں اور مسلح عناصر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔لیبیا کی فوج کے سرکاری ترجمان احمد المسماری نے دھمکی دی تھی کہ اگر 3 دن کے اندر طرابلس اور اور سرت کے شہروں سے مسلح گروپوں کا انخلاءعمل میں نہ آیا تو مصراتہ شہر پر بم باری کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔لیبیا کی قومی فوج کے عسکری یونٹوں نے دارالحکومت طرابلس میں کئی علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ اس دوران انفنٹری بریگیڈ 166 نے الزہور کے علاقے کو کنٹرول میں لے لیا اور اس کے فوجی یونٹوں نے وہاں پر گشت بھی شروع کر دیا۔لیبیا کی قومی فوج کے یونٹوں نے طرابلس کے علاقے صلاح الدین میں پاسپورٹ آفس کی عمارت پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا۔ یہ پیش رفت مسلح ملیشیاو¿ں کے خلاف گھمسان کی لڑائی کے بعد سامنے آئی۔موصولہ معلومات کے مطابق ایک بڑا فوجی ہجوم دارالحکومت کے زیادہ اندر تک پیش قدمی کی تیاری کر رہا ہے جب کہ فوجی یونٹس طرابلس کے اطراف شدید جھڑپوں میں مصروف ہیں اور دارالحکومت کے جنوبی حصے میں نئے ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کرتے جا رہے ہیں۔لیبیا کی فوج کے ترجمان احمد المسماری نے ترکی کی انٹیلی جنس پر الزام عائد کیا کوہ داعش اور النصرہ فرنٹ کے جنگجوو¿ں کو شام سے لیبیا منتقل کر رہی ہے۔ مصر کے اخبارسے گفتگو کرتے ہوئے المسماری نے تصدیق کی کہ مصراتہ ، زوارہ اور معیتیقہ کے ہوائی اڈوں پر داعش اور النصرہ کے شدت پسندوں کی ایک بڑی تعداد پہنچی ہے۔