پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 25 ویں ٹیسٹ سیریز آج سے شروع ہو گی۔ دونوں ممالک کے درمیان آخری ٹیسٹ سیریز دو سال قبل متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی ۔ تین ٹیسٹ میچز کی سیریز 2-0 سے نیوزی لینڈ کے نام رہی۔ نیوزی لینڈ نے پہلی بار 1955 ء میں پاکستان کا دورہ کیا ۔ پاکستان نے ہوم سیریز 2-0 سے جیت لی ایک میچ غیر فیصلہ کن رہا۔ اس سیریز کے دوران لیجنڈ وکٹ کیپر امتیاز احمد نے ڈبل سنچری بنا کر پاکستان کی طرف سے پہلی ڈبل سنچری بنانے اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے وکٹ کیپر ہونے کا ریکارڈ بنا ڈالا اسکے علاوہ پاکستان نے مایہ ناز کھلاڑی عبدالحفیظ کاردار کی قیادت میں پاکستان کی طرف سے پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کا پہلا دورہ 1964 میں لیجنڈ بیٹسمین حنیف محمد کی قیادت میں کیا تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا کوئی میچ بھی فیصلہ کن ثابت نہ ہو سکا دونوں ممالک کے درمیان 58 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے جس میں پاکستان 24 نیوزی لینڈ 12 میچز میں فاتح رہا جبکہ 22 میچز غیر فیصلہ کن رہے ۔ پاکستان کی طرف سے 57 نیوزی لینڈ کی طرف سے 28 کھلاڑی سنچریاں بنا چکے ہیں۔ مایہ ناز کھلاڑی جاوید میانداد دو ڈبل سنچریوں سمیت آٹھ سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ پاکستان کے سابق کپتان اور مایہ ناز بیٹسمین انضمام الحق کو نیوزی لینڈ کیخلاف ٹرپل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے ۔پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کیخلاف 1990ء میں فیصل آباد ٹیسٹ میں 102 اور 2000 میں ہملٹن کے مقام پر 104 رنز پر ڈھیر ہو چکی ہے ۔ پاکستان کی طرف سے وسیم اکرم‘ انتخاب عالم‘ مشتاق محمد اور وقار یونس دو ‘ دو بار دس ‘ دس سے زائد وکٹ لے چکے ہیں ۔وسیم اکرم محمد زاہد اور انتخاب عالم کو بھی گیارہ گیارہ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ مشتاق محمد اور آصف اقبال نے 1972 ء میں ڈوینڈن میں چوتھی وکٹ کی شرکت میں 350 وقار حسن اور امتیاز احمد ساتویں وکٹ کی شراکت میں 308 رنز بنانے کا ریکارڈ قائم کر چکے ہیں ۔ نیوزی لینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کافی تجربہ کار ہے اور شاندار کارکردگی کے حامل کھلاڑیوں پرمشتمل ہے۔ پاکستانی ٹیم میں تجربہ رکھنے والے کھلاڑی شامل ہیں بیشتر کھلاڑیوں کو ٹیسٹ میچز کھیلنے کا تجربہ نہیں۔ رضوان احمد پہلی بار ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں ۔ ہوم سیریز میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو شکست دینا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
پاک نیوزی لینڈ ٹیسٹ سیریز کا شماریاتی اور تجزیاتی جائزہ
Dec 26, 2020