مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی فوجی مظالم میں اضافہ، ایک اور کشمیری نوجوان شہید

 مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کے خلاف اپنی ظالمانہ فوجی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے ، قا بض فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں اتوار کوجنوبی کشمیرمیں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہیدکردیا اس طرح گذشتہ چھتیس گھنٹوں کے دوران شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کی تعداد چھ ہوگئی،جبکہ قابض فوج نے حز ب سے تعلق رکھنے چھ مجاہدین کو شہید کرنے کا دعوی کیا ہے ،علاقے میں بھارتی فوج کی مارٹر شیلنگ سے کئی رہائشی مکان بھی تباہ ہوگئے ،علاقے میں لوگوں نے بھارتی فوج کی بربریت کے خلاف احتجا جی مظاہرے بھی کئے ہیں ،شوپیاں میں ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی ،کے پی آئی کے مطابق جنوبی کشمیر کے وسیع علاقے گذشتہ تین دنوں سے سخت ترین سردی کے باوجود فوجی محاصرے میں ہیں ،اس دوران لوگوں کو گھروں سے باہر نکال کر ٹھٹھرتی ہوئی سردی میں باہر نکالا جاتا ہے اور ان کی شناختی پریڈ کے دوران مارپیٹ کے علاوہ ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنایا جاتاہے ،اتوار کو اسی ظالمانہ فوجی کارروائی کے دوران اسلام آباد(اننت ناگ) میں قابض بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے ایک نوجوان کو بجبہاڑہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک مشترکہ کارروائی کے دوران شہید کیا۔ جس کی شناخت فہیم احمد بٹ ساکنہ کاری پورہ اسلام آباد کے نام سے ہوئی ہے ،فوجیوں نے علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا جس سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔قابض حکام نے علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کر دی۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں فوجی آپریشن جاری تھا۔  گذشتہ روزشوپیان قصبہ کے مفصلات اورہر میر ڈاڈ سرہ ترال میں بھارتی فوج نے  2 خونریز معرکوںکے دوران چار مجاہدین کو شہید کرنے کا دعوی کیا تھا۔  شہداء میں ایک حافظ قرآن بھی شامل تھا ، جبکہ ایک محض 23روز قبل لاپتہ ہوا تھا، قابض فوج کے دعوی کے مطابق شوپیاں ٹائون کے مفصلات میں مغل روڑ پر واقع چوگام بستی میں دو عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں مخصوص معلومات پر کارروائی کرتے ہوئے، مذکورہ علاقے میں پولیس، 44  آر آر اور 14 بٹالین سی آر پی ایف نے مشترکہ طور پر محاصرہ کیا اور تلاشی مہم شروع کی  دوران شب ہی بستی کو گھیرے میں لیا گیا اور رات کے بارہ بجے عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے کے لیے کہا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو کئی بار سرنڈڑرکرنے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے ہتھیار ڈالنے کے مواقع سے انکار کیا اور اس کے بجائے مشترکہ تلاشی پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس پر جوابی کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں تصادم ہوا۔مسلح تصادم آرائی رات کے اڈھائی بجے شروع ہوئی جو صبح 9بجے تک جاری رہی جس کے دوران دو عسکریت پسند شہید ہو گئے اور ان کی لاشیں انکائونٹر کے مقام سے برآمد کر لی گئیں۔ شہداء کی شناخت سجاد احمد چک ولد بشیر احمد چک ساکن براری پورہشوپیاں اور راجہ باسط یعقوب ولد محمد یعقوب نجار ساکن اچھن پلوامہ کے بطور ہوئی ہے۔ ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ  قابض سیکورٹی فورسز نے ایک یک منزلہ مکان اور ایک گائو خانہ تباہ کردیئے جوالطاف گوہر لون نامی شخص کے تھے۔دونوں نوجوان یہاں چھپے ہوئے تھے۔بعد میں قابض فورسز نے اسکے بیٹے ذیشان احمد کو گرفتار کیا۔مسلح جھڑپ کیساتھ ہی دوران شب ہی شوپیان ضلع میں انٹر نیٹ خدمات معطل کی گئیں اور ہفتہ  کی شام دیر گئے اسے بحال کیا گیا۔ اس دوران  نوجوانوں کی شہادت کیخلاف شوپئان قصبے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔اس دوران کاروباری مراکز اور گاڑیوں کی آمد و رفت بند رہی۔بتایا جاتا ہے کہ بونہ بازار میں معمولی پتھرائو بھی ہوا۔ علاوہ ازیں ڈاڈسرہ کے نزدیکی گائوں ہر دمیر کے شیخ محلہ میں دو عسکریت پسندوںکی موجودگی کے بارے میں اطلاع موصول ہونے کے بعد اونتی پورہ پولیس،42آر آر اور180سی آر پی ایف کے اشتراک سے بستی کا محاصرہ کیا گیا اور اسکی کڑی ناکہ بندی کی گئی۔پولیس مزید بتایا کہ دن کے 3بجے تلاشی کارروائی کا آغاز کیا گیا اور 4بجے تلاشی پارٹی او ر عسکریت پسندوں کا آمنا سامنا ہوا جس کے بعد انہیں ہتھیار ڈالنے کی پیش کش کی گئی۔پولیس نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں نے جواب میں فائرنگ کی جس کے بعد گولیاں کا مختصر تبادلہ ہوا جس کے دوران دونوں عسکریت پسند شہید ہوئے۔ جن کی شناخت حافظ راہل رسول عرف عادل ولد غلام رسول بٹ ساکن ڈاڈسرہ اور  ندیم احمد بٹ ولد نذیر احمد بٹ ساکن قوئل شکار گاہ کے طور پر کی۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق راحیل رسول حافظ قرآن تھے اور انہوں نے 24مئی 2021کو ہتھیار اٹھائے تھے۔ندیم ایک طالب علم تھا اور اس نے 25مئی 2021کو ہتھیار اٹھائے تھے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران دونوں نوجوان جسمانی طور کمزورعبدالرشید شیخ ولد عبدالاحد  کے مکان سے باہر آئے اور مکان کے باہر گولیوں کا نشانہ بنے۔ اسکے بعد سیکورٹی فورسز نے مکان کو بارود سے اڑاکر تباہ کیا جبکہ اسکے بیٹے مظفر احمد کو گرفتار کیا۔اس کے بعد خوش روئے کلاں سری گفوارہ بجبہاڑہ میں عسکریت پسندوں کی اطلاع پر پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور 3آر آر نے گائوں کا ہفتہ کی شام 7بجے محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔ اس دوران محصور  مجاہدین  کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی گئی جو انہوں نے نہیں مانا۔   رات کے قریب سوا نو بجے محصور عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو رات دیر گئے تک جاری رہا اور اتوار کی صبح بھارتی فوج نے ایک نوجوان کو شہید کردیا ،اس طرح گذشتہ چھتیس گھنٹوں کے دوران چھ کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا گیا ،علاقے میں سخت کشیدگی ہے اور لوگوں نے گھروں سے نکل کر بھارتی فوجی مظالم کے خلا ف احتجاجی مظاہرے کئے .

ای پیپر دی نیشن