معاشی استحکام اورقومی سلامتی 


ملک کی سلامتی بقا اور ترقی کا راز مضبوط معیشت میں مضمر ہوتاہے ، وہ ممالک جو سپرپاور بن کردنیاپر حکمرانی کررہے ہیں انہوں نے بڑی حکمت اور بصیرت کے ساتھ معاشی استحکام حاصل کیاہے، معاشی استحکام کسی بھی ملک ریاست اور معاشرے کی سلا متی کے لیے ضروری ہوتاہے،وہ ممالک، ریاستیں اور معاشرے زیادہ دیر قائم ہی نہیںرہ سکتے جو معاشی عدم استحکام کا شکار ہوتے ہیں۔پاکستان میںسیاسی عدم استحکام رہاہے جس کی وجہ سے معاشی بحران بھی جنم لیتے رہے اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے پاکستان کی معیشت کو کمزور کرتے گئے۔عاقبت نااندیش قیادت اور کرپشن نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔کرپٹ اشرافیہ نے ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کی اور پاکستان کو معاشی طورپرنقصان پہنچایا،نااہل قیادت نے ملک کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کی بجائے عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں پر انحصار کیا۔پاکستان کو جغرافائی لحاظ سے ایسی پوزیشن حاصل ہے۔ جو شائد ہی دنیا میںکسی اور ملک کو حاصل ہو،پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس بری اور بحری راستے موجود ہیں جن سے وہ دنیا بھرسے تجارت کرسکتاہے،دنیا کے کئی ممالک کے لیے پاکستان کی بڑی اہمیت ہے پاکستان قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ہے، جدید ہتھیاروں سے لیس دنیا کی طاقت ور ترین فوج پاکستان کے پاس ہے۔ آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے،دنیا کا بہترین نہری نظام یہاں موجود ہے،دنیا کے بہترین پھل یہاں پیدا ہوتے ہیں ۔دنیا کے قیمتی ترین پتھر یہاں پائے جاتے ہیں۔کوئلہ اور نمک کی کانیںیہاں موجود ہیں،سونے اورتیل کے ذخائر یہاں موجود ہیں،دنیا کا بہترین کپڑا یہاں تیا ر کیاجاتاہے ۔دنیا کی بہترین کاٹن یہاں بنائی جاتی ہے۔کھیلوں کاسامان چمڑے کا سامان۔گندم اورچاول دالیںاور کیا کیا نعمتیں اللہ نے پاکستان کو عنایت کررکھی ہیں۔ان سے استفادہ کرکے پاکستان کو معاشی طور مضبوط کیاجاسکتاہے اور اگر حقیقی طورپر معاشی منصوبہ بندی کی جائے تو پاکستان معاشی طاقت بن سکتاہے۔اس وقت پاکستان کی شرح نمو 6فیصد ہے، اس شرح نمو کو کئی گنا بڑھایاجاسکتاہے،پاکستان کے پاس دو بڑی مارکیٹیں ہیں ایک عالمی مارکیٹ ہے اور دوسری اسلامی ممالک کی مارکیٹ ۔اسلامی ممالک باہم تجارت کو فروغ دے کر اپنے اپنے ممالک کو معاشی طورپر مضبوط بنا سکتے ہیں ۔برآمدات کی شرح کو بڑھایاجاسکتاہے،صنعتوں اور سیاحت کو فروغ دینے کی بے پناہ گنجائش موجود ہے۔پاکستان میں سمندر اور دریاﺅںکاپانی سونے اور تیل سے بھی قیمتی بن سکتاہے اگر ہم ان سے استفادہ کریں۔آزاد کشمیرکے اندر بہنے والے پانی پرصرف ٹربائن لگاکر بجلی پیدا کریں توپورے جنوبی ایشیا کو بجلی فراہم سکتے ہیں۔بجلی اور گیس مفت فراہم کرنے کا اعلان کریں تو دنیا کے سارے سرمایہ کار یہاں آکر سرمایہ لگائیں گے۔ صنعت کاروں اور کسانوں کو سہولیات فراہم کریں تو وہ نہ صرف ملکی ضرورت کی اشیا پیدا کریں گے بلکہ برآمدات میںکئی گنااضافہ کردیںگے۔آزاد کشمیرکی نیلم ویلی کے قیمتی پتھر روبی اور سوات کے قیمتی پتھروں کو بروئے کار لایاجائے اور کرپشن نہ کی جائے تو پاکستان کے سارے قرضے ان قیمتی پتھروںکو فروخت کرکے ختم کیے جاسکتے ہیں۔
پاکستان کے دشمن نہیں چاہتے کہ پاکستان معاشی طورپرترقی کرے اور مضبوط معاشی طاقت بنے، پاکستان کے پڑوسی ملک ہندوستان اور مغرب نے پاکستان کو نشانے پر رکھا اور یہاں ترقی کے راستے مسدود کیے رکھے ،پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان کو حقیقی قیاد ت سے محروم رکھا اور معاشی طورپر کمزور کیا۔جب بھی پاکستان کو حقیقی قیادت میسر آئے گی پاکستان معاشی طور پربھی مضبوط ہوگا اور دنیا کی قیاد ت کرے گا۔ ترکیہ، ملائشیااور چین کی مثالیںہمارے سامنے ہیں،بیس بر س قبل ترکیہ مقروض ملک تھا ،فی کس آمدنی اور شرح نموکم تھی،آج ترکیہ کی شرح نمو 11فیصد ہے اور برآمدات کاحجم44فیصد ہے ،ترکیہ نے معاشی بہتری اور غربت کے خاتمے کے لیے کوشش کی وہ یورپی یونین میں شامل ہوجائے،مگر یورپ نے ترکیہ کو یورپی یونین میں شامل نہیں کیا،ترکیہ کے عوام نے غیرت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے انتخابات میں امانت دار دیانت داراور وژنری قیادت کا انتخاب کیا،رجب طیب اردگان ایک وژنری لیڈر تھا جب قوم نے ان پر اعتماد کیاانھوںنے ترکیہ کو بدل کررکھ دیا۔وہ ترکیہ جو مقروض تھا آج قرضے دے رہاہے،فی کس آمدنی 7سو ڈالر سالانہ سے بڑھ کر 9ہزار 538ڈالر سالانہ ہوچکی ہے اور شرح نمو بڑھ چکی ہے آج یورپ للچائی ہوئی نظروںسے ترکیہ کو دیکھ رہاہے،ترکیہ نے کریشن ختم کی اور مستقل پالیسیاں تشکیل دیں۔ملک میں سیاسی استحکام پیدا کیا،سرمایہ کاروں کے لیے موافق حالات پیدا کیے اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے لینے سے انکار کردیا،ترکیہ نے یہاں تک کیاکہ جو بھی فرد ترکیہ میں 10لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا ترکیہ اس فرد کو شہریت دے گا،اس پیشکش سے ہزاروں افراد نے فائدہ اٹھا یا ترکیہ کے شہری بن گئے اور ترکیہ کو سرمایہ کارمیسر آگئے۔اس حکمت عملی کوکا میاب حکمت عملی قراردیاگیا اسی طرح ترکیہ نے صنعت اور سیاحت کو فروغ دیاخود کفالت کو ترجیح دی۔ ترکیہ یورپ سے آگے جا رہا ہے۔ آج کوئی بھی عالمی طاقت ترکیہ کو مقروض سمجھ کر ڈکٹیٹ نہیں کررہی ہے،بلکہ ترکیہ آزاد پالیسیاں بنا کر دنیا میں مقام بناچکاہے۔ثابت ہوا کرپشن سے پاک وژنری قیادت ملک کو معاشی اور سیاسی بحرانو ںسے نکال سکتی ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ اس کے برعکس پاکستان کی قیادت بالغ نظری کی بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے لڑرہی ہے،عدم برداشت کا طوفان برپا ہے،ایک دوسرے سے بات جیت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں قیادت کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔پہلے ملک کو معاشی بحران سے نکالیں پھر سیاسی اختلاف کریں۔ملک ہوگا تو سیاست ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن