پاکستان گزشتہ دو عشروں سے جس دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے وہ درمیانی عرصہ میں کم و بیش ختم ہونے کے بعد ایک بار پھر چیلنج بن کر سامنے آ گئی ہے۔ پاک فوج نے اپنی لازوال قربانیوں سے دہشت گردوں کی قریب قریب کمر توڑ کر رکھ دی تھی لیکن جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی ہے دہشت گردی نے نئے سرے سے سر اٹھانا شروع کر دیا۔ یہ دہشت گردی افغانستان میں پناہ گزین کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کروا رہی ہے جسے بھارت کی مودی سرکار اور خفیہ بھارتی ادارہ ’را‘ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ ادارہ دہشت گردوں کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ ان کو تربیت اور لاجسٹک سپورٹ کی سہولیات بھی مہیا کرتا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی جو کارروائیاں ہو رہی ہیں ان کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کی ہے۔ اس کی یہ کارروائیاں درحقیقت اس کے اس دھمکی کے تناظر میں دیکھی جانی چاہئیں جو اس نے حکومت پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد برملا دی تھی۔ ہفتے کے روز بلوچستان کے شہر تربت میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر دہشت گردوں کے حملے میں بھی یقینی طور پر یہی تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں صوبیدار سمیت 4 اہلکار شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔ سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کر کے نعشوں اور زخمی کو ہسپتال منتقل کر دیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی ہرممکن مدد کرنے کی پیشکش کی ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دہشت گردی کے تسلسل سے ہونے والے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک بار پھر سول اور عسکری حکام کی طرف سے مربوط اور منظم کوششوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کے سپہ سالار سید عاصم منیر نے گزشتہ دنوں اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک فوج ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے یکسو اور پُرعزم ہیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیحات میں سے ہے۔ اس کے بغیر ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کا خواب شرمندہ¿ تعبیر نہیں ہو سکتا۔