کراچی (این این آئی)ذیابیطس کا عالمی دن عوام الناس کو ذیابیطس مرض کے بارے میں آگاہی و بیداری دلانے کے لیے منایاجاتا ہے تاکہ ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح اور اسکی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جا سکے۔ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے اشترا کی مرکز نے بروز اتوار25دسمبر2022ئ کو مقامی ہوٹل میں اس دن کا انعقاد کیا۔ہر سال ذیابیطس کے حوالے سے ایک موضوع منتخب کیا جاتا ہے ،اس سال کا موضوع ہے ’’ ذیابیطس کی تعلیم کی بدولت محفوظ مستقبل‘‘۔ صبح کے سائنٹفک سیشن کا آغاز ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل اور ماہر ذیابیطس پروفیسر عبد الباسط کے خیرمقدمی کلمات سے ہوا ۔ انہوں نے اس دن کے سمپوزیم کے موضوع ’’ ذیابیطس کی تعلیم کی بدولت محفوظ مستقبل‘‘ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے عالمی سطح پر ذیابیطس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہار کیا اور فرمایا اس وقت پوری دنیا میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد537ملین سے زیادہ ہے اگر اسکی روک تھام کے لیئے اقدامات بروئے کار نہ لائے گئے تو امکان ہے کہ 2030ئ تک ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد643ملین تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ذیابیطس ایک تاحیات رہنے والا مرض ہے اور تحقیقات سے ثابت ہے کہ ذیابیطس قسم دوم عموماً خاندان میں چلتی ہے۔ ذیابیطس میں مبتلاہر دو افراد میں سے ایک فرد اپنے مرض سے لاعلم ہے لہذاخاندان میں موجودخطراتی عوامل رکھنے والے افراد کی فوری نشاندہی ضروری ہے ۔ خطراتی عوامل مٹاپا، غیر متحرک و غیر فعال زندگی، خاندان میںذیابیطس کا مرض ہونا،وہ خواتین جن کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوئی ہو، بڑھتی ہوئی عمر وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ ذیابیطس قسم اول لاحق ہونے سے تو نہیں بچایاجاسکتا تاہم ذیابیطس قسم دوم کو معیاری وزن اور متحرک زندگی سے روکا جاسکتا ہے جسکے لیئے متوازن و منا سب غذا اور روزانہ نصف گھنٹہ کی ورزش یا تیز تیزچہل قدمی ضروری ہے اوریہ بات مختلف تحقیقات سے عیاں ہے کہ80ٰٖفیصد افرادکو ذیابیطس قسم دوم لاحق ہونے سے بچایا جا سکتا ہے ۔اسکے علاوہ ذیابیطس کی فوری نشاندہی سے ممکنہ پیچیدگیوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ذیابیطس سے محفوظ رہنے یا تاخیر سے لاحق ہونے کے لیئے ذیابیطس کے بارے میں تعلیم و تربیت کی بڑی اہمیت ہے۔ پروفیسرپیٹر شوارز نے ’’ ذیابیطس سے محفوظ رکھنے والے پروگرام‘ ‘ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔پروفیسرپیٹر شوارز یـــــــــــــــــــــــــ ’’ ہا ئپوگلیسیمیاکے چیلنجز ذیابیطس کی ایک بڑی پیچیدگی‘‘ کے عنوان پر روشنی ڈالی۔انہوں نے فرمایاکہ ذیابیطس کا سخت کنٹرول بعض اوقات شدید کم شکری کا مرض لاحق کردیتا ہے۔ کم شکی کی تعریف یہ ہے کہ جب خون میں گلو کوزکی سطح 70ملی گرام سے کم ہو جائے ۔ یہ لیول ان افراد میں مختلف اوقات میں مختلف ہو سکتا ہے۔ ایک اور بڑا چیلنج وہ ہے کہ جب کم شکری ہو جائے تو ذیابیطس میں مبتلا افراد کو پتہ نہ چلے ۔ لہٰذاان سے محفوظ رہنے کے لئے ڈاکٹر کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور خون میں شوگر کا ٹیسٹ کثرت سے کریں ۔ شدید کم شکری ذیابیطس قسم دوم میں مبتلا افراد میں عارضہ قلب اور موت سے ہمکنار کر سکتی ہے۔ سیمینار سے پروفیسر اشعر فواد جوائنٹ سیکریٹری ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان نیـــــــــــــــــــــــــ ’’ ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان، مہمانِ خصوصی جناب لیفٹیننٹ جنرل(ر)معین الدین حیدر نے ادارے کی کاوشوں کو سراہا اور ذیابیطس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری اورصحت بخش طرز رہن سن اپنانے پر زور دیا۔