بغداد(این این آئی )عراق کی ذی قار گورنری میں شدید بارشیں ہوئیں ہیں جو اتوارتک جاری رہیںاورچھ افرادہلاک ہوئے اور گورنری کے کچھ شہروں میں متعدد مکانات اور رہائشی محلوں کو مادی نقصان پہنچا، جیسا کہ ناصریہ اور الرفاعی شہر گورنریٹ کے شمال میں اس سال کے دوران سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ شدید بارشوں سے بعض مقامات پرجانی نقصان ہوا جب کہ آبادی کے انخلا کی بھی خبریں آئی ہیں۔بلدیات، شہری دفاع اور بجلی کے محکموں نے شدید بارش کے اثرات کا سامنا کرنے کے لیے ہائی الرٹ کررکھا ہے۔دوسری طرف مقامی حکومت نے سڑکوں سے بارش کا پانی نکال کر زندگی کو معمول پر لانے کی کوشش تیز کردی ہیں۔دوسری جانب گورنری میں وزارت بجلی کے دو ملازمین اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ بجلی کے ٹرانسفارمرز میں خرابی ٹھیک کر رہے تھے۔بعقوبہ کے مغربی علاقوں کے لوگوں نے حکومتی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کی رات ہونے والی موسلادھار بارش کی وجہ سے ان کے گھروں میں پانی بھرنے اور ان میں نظام زندگی درہم برہم ہونے سے بچائیں، جو کہ ہفتہ کی دوپہر تک جاری رہی۔ شہر کے سب سے بڑے محلوں کے لیے سیوریج کے منصوبے گذشتہ برسوں کے دوران وفاقی بجٹ کے باوجود مختص کیے گئے تھے۔بعقوبہ کے مغربی محلوں میں الکاطون الرازی، الرحمہ، المفرق، اور المعلمین کالونی بارش سے بری طرح متاثر ہوئے ۔ بعقوبہ کے سب سے بڑے محلوں میں سے ہیں، جن کی آبادی ایک لاکھ پچاس ہزار سے زیادہ ہے۔شہری دفاع کی ٹیموں نے بغداد میں بارش کی وجہ سے ایک مکان کے جزوی طور پر گرنے کے بعد ایک خاندان کے انخلا کا اعلان کیا۔سول ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ کے ایک بیان کے مطابق شہری دفاع کی ٹیموں نے بغداد، کرخ کے قریب طوبجی کے علاقے میں ایک خاندان کو شدید بارش اور پرانی عمارت کی وجہ سے ان کے مکان کی چھت کے جزوی طور پر گرنے کے نتیجے میں وہاں سے نکالا۔بیان میں اشارہ کیا گیا کہ خاندان کو نکال دیا گیا تھا، اور ان میں بزرگ اور بچے بھی ہیں۔ تاہم وہ مکان کی چھت گرنے سے محفوظ رہے۔وزارت تعلیم کے ایک بیان میں کہا گیا ہے وزیر تعلیم ابراہیم نامس الجبوری نے تعلیم کے جنرل ڈائریکٹرز اور تمام اسکول انتظامیہ کو ہدایت وہ بارشوں کے دوران اسکول کھولنے کے حوالے سے احتیاطی تدابیر پرسختی کے ساتھ عمل درآمد یقینی بنائیں۔
عراق بارش