پوپ کی کرسمس سادگی سے منانے کی اپیل

کیتھولک مسیحیت کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے یوکرین اور غزہ جنگ میں انسانی جانوں کے ضیاع کے باعث کرسمس سادگی سے منانے کی اپیل کی ہے۔ پوپ نے کہا کہ فلسطین، اسرائیل اور یوکرین جنگ متاثرین کے ساتھ ہیں۔ مشکلات، بھوک افلاس اور غلامی کا شکار افراد سے بھی ہمدردی ہے۔ کرسمس کی خوشیوں میں اسراف نہ کریں اور کرسمس سادگی سے منائیں۔ غزہ میں جس طرح کے انسانیت کو شرما دینے والے مظالم ہورہے ہیں ان پر انسانیت کی رمق رکھنے والا بھی دل گرفتہ ہوجاتا ہے۔ مسیحی برادری کی اکثریت بھی اس حوالے سے مغموم ہے۔ اسرائیل کی غزہ پر مسلط کی گئی جنگ کے باعث بیت اللحم میں بھی کرسمس کی خوشیاں ماند پڑنے لگی ہیں۔ مغربی کنارے کی مسیحی برادری کرسمس کے موقع پر دل گرفتہ ہے، بچے نہ بڑے کوئی بھی کرسمس کا جشن منانے کو تیار نہیں۔ مسیحی برادری کا کہنا ہے کہ ہمارے دلوں میں کوئی خوشی باقی نہیں۔ بیت الحم میں ’کرسمس نہیں‘ کے بینرز آویزاں کردیے گئے۔ مظاہرین نے شاپنگ سنٹر کے باہر نعرے لگائے ’آپ شاپنگ کر رہے ہیں، غزہ میں بم گر رہے ہیں‘۔ اس اہم دن کے موقع پر پوپ کی طرف سے کی گئی اپیل اپنی جگہ پر نہایت اہمیت کی حامل ہے مگر یہاں پہ دیکھنا یہ بھی ہے کہ اسرائیل کی حمایت کون کر رہا ہے؟اسرائیل کو نہ صرف غزہ پر حملوں کی شہ دی جاتی ہے بلکہ امریکا، برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک اسرائیل کو اسلحہ بھی فراہم کر رہے ہیں۔ اسرائیل آج اگر جنگ بندی پر تیار نہیں ہے تو انھی قوتوں کی پشت پناہی کی وجہ سے۔ کچھ دنوں کے لیے عارضی طور پر جنگ بندی کی گئی تھی۔ بس اپنے قیدیوں کو رہا کروا لیا گیا اور اس کے بعد پھر سے اسی طرح کے جا رحا نہ و جابرانہ حملے شروع کر دیے گئے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش ہونے والی قراردادوں کی مخالفت بھی انسانی حقوق کے چیمپیئن ہونے کے دعوے دار ممالک کی طرف سے کی جاتی ہے۔ پوپ کی طرف سے کرسمس سادگی سے منانے کی عمومی اپیل کی گئی ہے، وہ انسانیت کو اس طرح سے برباد ہونے سے بچانے کے لیے مغربی طاقتوں پر زور ڈالیں، ان کی قیادت سے براہ راست بات کریں اور اس مسئلے کا مستقل حل بھی نکالیں۔ آج جنگ بندی ہو بھی جائے گی تو کل پھر یہی کچھ ہوگا۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں تو موجود ہیں، پوپ ان پر فلسطین میں اور کشمیر میں عمل درآمد کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔

ای پیپر دی نیشن