سری نگر (کے پی آئی) مقبوضہ پونچھ میں بھارتی فوج کی حراست میں تین شہریوں کے قتل کے بعد علاقے میں شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے گئے ہیں۔ پونچھ اور راجوری کے اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی اور مقتولین کے آبائی گائوں کی طرف جانے والی سڑکوں پر مزید فورسز اہلکار تعینات کر دیے۔ الجزیرہ نے لکھا ہے کہ متنازعہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی زیر حراست تین کشمیری شہریوں کے قتل نے لوگوں میں غم و غصہ پیدا کیا ہے اور واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ الجزیرہ نے ایک رپورٹ میں مقتولین کے اہلخانہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ بھارتی فوجیوں نے 22 سالہ محمد شوکت، 45 سالہ محفوظ حسین اور 32 سالہ شبیر احمد کو ضلع پونچھ کے گاں ٹوپا پیر سے حراست میں لیا تھا اور بعد میں ان کی لاشیں حوالے کی گئیں۔ شہید محفوظ حسین کے بھائی نور احمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس کے بھائی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ یہ کیسا انصاف ہے؟۔ وہ شدید تشدد سے مر گیا۔ بھارتی فوجیوں کے تشدد سے زخمی ہونے والے ایک شخص کی بیٹی کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم سمجھوتہ کریں لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے ، فوجیوں نے میرے ابا اور دیگر لوگوں کو بجلی کے جھٹکے دیے ، ان کے زخموں پر مرچیں ڈالیں۔ مقبوضہ کشمیر پولیس نے بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز کے بریگیڈ کمانڈر بریگیڈیئر پدم اچاریہ، ایک کرنل اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کے خلاف تین شہریوں کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ راجوری کے تھانہ منڈی علاقے میں تعینات ان بھارتی فوجی افسروں کے خلاف سورن کوٹ پولیس سٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 302 کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق مقبوضہ پونچھ میں بھارتی فوج کی حراست میں تین مقامی شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کے بعد بھارتی فوج کے ایک بریگیڈیئر سمیت 3 فوجی افسران کو ان کی ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کو سرینگر میں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے تاکہ انہیںضلع پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں بھارتی فوج کی حراست میں شہید ہونے والے تین شہریوں کے اہل خانہ سے ملنے سے روکا جاسکے۔ محبوبہ مفتی کو پیر کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ محبوبہ مفتی سرنکوٹ جانے والی تھیں۔