(نسیم الحق زاہدی)
افسوس! یہ ہماری بد نصیبی نہیں تو کیا ہے کہ گذشتہ76 برسوں سے پاکستان کو محب وطن قیادت نہ مل سکی کہ جو ملک کو تعمیر و ترقی کی روشن منزلوں پر گامزن کرتی۔ بلکہ حکومتوں نے تو مادر وطن کو معاشی طورپر اس نہج پر پہنچا دیاکہ لگتا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا اور اس میں کوئی دو آراء نہیں کہ موجودہ دگر گوں معاشی حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو موجودہ عسکری اعلیٰ قیادت نے ہی پاکستان کو معاشی ترقی اورامن و خو شحالی کو مضبوط بنیاد فراہم کی ہے اورایک سال میں پاکستان غیر یقینی صورتحال سے نکل کر استحکام کے سفر پر گامزن ہو چکا ہے۔سپہ سالارجنرل عاصم منیر نے اپنے ایک سالہ دور میں مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں اور اور ان ملاقاتوں کے نتیجے میں ملک کو در پیش معاشی مسائل کے بھنور سے باہر نکا لنے میں کامیاب ہوئے۔ خاص طور پر متحدہ عرب امارات،سعودی عرب اور چین کے ساتھ معاشی و عسکری تعاون بڑھا۔جنرل عاصم منیر اپنے ایک سالہ دور میں گیارہ غیر ملکی دورے کر چکے ہیں۔لگ بھگ 17 غیر ملکی سفارتی و عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ان دوروں میں پاکستان میں سرمایہ کاری، قرضوں کی مدتِ واپسی میں توسیع اور مشترکہ دفاعی معاملات طے پائے۔ اور امریکہ میں ان کا بارھواں دورہ ہے۔ انہوں نے پچھلے برس حلف اٹھانے کے بعد سب سے سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، اس دورے کا واحد مقصد بھی ملکی معیشت کی بحالی اور سعودی قرضوں میں سہولت کی بات کرنا تھی کیونکہ سعودی عرب سمیت تمام ممالک امداد یا قرضوں کے معاملے میں سیاسی حکومتوں سے بات چیت کرنے کے بجائے عساکر پاک سے معاہدات و معاملات کرنا زیادہ معتبر خیال کرتے ہیں۔ آرمی چیف نے متحدہ عرب امارات کے دورہ میں صدر شیخ محمد بن زائد آل نہیان سے ملاقات میں پاکستان کے قرضوں کی مدت واپسی میں توسیع اور ایس آئی ایف سی میں زرعی اجناس، معدنیات، آئی ٹی اور دفاع کے شعبوں میں عرب سرمایہ کاری کے معاملات طے ہوئے۔دورہ چین کے دوران آرمی چیف کی چین کے ملٹری کمانڈرز سے اہم ملاقاتیں ہوئیں جن کا مقصد خطے میں امن و استحکام کا قیام ہے،چین ملٹری تعاون کو مزید مضبوط بنایا گیا۔آرمی چیف کے ایران دورے میں ایران کے صدر، سپریم کمانڈر اور افواج کے اعلیٰ عہدیداران سے ملاقاتیں ہوئی، جس سے باہمی دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوئے، دورہ ایران کے دوران خطے میں موجود خطرات پر تفصیلی بات ہوئی جس کیلئے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تعاون پر مکمل اتفاق کیا گیا۔سید عاصم منیر امریکہ کی دعوت پر امریکہ گئے۔چیف آرمی سٹاف کا امریکہ کا حالیہ دورہ اسٹریجک اہمیت کا حامل ہے،اس دورے میں سید عاصم منیر کو بے حد عزت افزائی سے نوازا گیا جس میں ا?ن کی امریکن سی آئی اے سربراہ، وزیر دفاع، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف، سینٹ کام کے کمانڈر کے علاوہ وزیر خارجہ اور سیکرٹری قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ پاک فوج کے سربرا ہ جنرل عاصم منیر نے ملاقاتوں میں عالمی امور، علاقائی سلامتی اور جاری تنازعات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے قیام امن کے لئے مسئلہ کشمیر کو عالمی قوانین کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پرجس طرح زور دیا ہے اس کے آنے والے دنوں میں یقینا دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا پرسنز کے ساتھ ہونیوالی اس نشست میں علاقائی سلامتی اور بین الاقوامی دہشت گردی پر بھی پاکستان کا نکتہ نظر اجاگر کیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو تسلیم شدہ تنازعہ قرار دیتے ہوئے باور کرایا کہ یہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی یکطرفہ اقدام کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف اس تنازعہ کی ہیئت تبدیل نہیں کر سکتا۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی پر بھی زور دیا اور کہا کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے دو ریاستی حل کا نفاذ ضروری ہے۔ آرمی چیف نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کے بے مثال کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کیخلاف ایک محافظ کے طور پر کھڑا رہا ہے اور علاقائی استحکام اور عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنایا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں اور وہ دہشت گروں کیخلاف اس جنگ کے منطقی انجام تک لڑتا رہے گا۔ سید عاصم منیر نے واشنگٹن میں مقیم کھرب پتی مقیم پاکستانیوں سے بھی ملاقات کی ہے جنہیں اس بات پر آمادہ کیا گیا کہ سب سے پہلے پاکستان ا?س کے بعد ہم ہیں۔ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے حوالے سے اِن بزنس مینوں کو کردار ادا کرنا چاہیے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کر کے ناصرف بے روز گاروں کو روزگار مہیا کرنا ان کا فرض ہے بلکہ پاکستان میں پروڈکشن انڈسٹری لگا کر دنیابھر میں ایکسپورٹ کر کے پاکستان کی معیشت بحال کرنے میں اہم کردار ادا کریں بلکہ پاکستان کی دنیابھر میں ساکھ کو بھی مستحکم کرنے کی کوشش کریں۔ ایک برس قبل جب سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے 29 نومبر 2022ء کو پاک فوج کے 17 ویں سپہ سالار کی حیثیت سے کمان سنبھالی تو پاکستان مشکلات اور بحرانوں میں گھرا ہوا تھا۔ انہوں نے ملکی معیشت سے کھلواڑ کرنے والے سمگلنگ مافیا، چینی مافیا کے گرد شکنجہ کسا۔ ڈالر کی قدر میں تاریخی کمی اور اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی رکنے کے بعد عام آدمی کی زندگی پر گہرا اثر پڑا۔آرمی چیف کے ایک سالہ دور میں پاکستان کی گرتی معیشت کو سنبھا لنے کے لئے ’’سپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلی ٹیشن کونسل‘‘ کا قیام عمل میں لایا۔بلاشبہ جو پا کستانی تاریخ کا ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوا جس نے صرف 5 ماہ کے قلیل عرصہ میں پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے دروازے کھول دیئے۔پاکستان کی سنجیدہ معاشی پالیسیوں کے باعث آئی ایم ایف نگران حکومت پر بھی اعتماد کرنے لگا۔ جبکہ معاشی استحکام کیلئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاوشوں کے بھارت میں بھی چرچے ہوئے۔متعلقہ محکموں کے ساتھ ملکر بجلی چوری کے خلاف آپریشن میں 20 ارب سے زائد کی ریکوری ہوئی۔ منشیات کی روک تھام کیلئے نیشنل کاونٹر نارکوٹکس سینٹر قائم کیا گیا جہاں پر انٹیلی جنس معلومات کی تبادلے سے منشیات کے سمگلرز کے خلاف موثر کارروائی کی گئی۔سب سے بڑا کارنامہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہیں جس کے نتیجے میں قومی سا لمیت کو نقصان پہنچانے والے دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔ پاکستان میں غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سہرا بھی آرمی چیف کو جاتا ہے۔ بے شک جنرل عاصم منیر کی ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان ایک مرتبہ پھر اقوام عالم میں اہم حیثیت اختیار کر گیا ہے اور آج ایک برس میں ملک استحکام، تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گا مزن ہے۔