تحریرمحمدفاروق عزمی
03214788517 farooqazmi01@gmail.com
علامہ عبدالستارعاصم قلم فاؤنڈیشن کے روح رواںعلامہ عبدالستارعاصم اشاعت کی دنیاکامعروف اورمعتبرنام ہیں۔اردوپڑھنے والے قارئین میں سے شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا، جسے کتابوں سے تودلچسپی ہولیکن علامہ عبدالستارعاصم اور ان کے معروف ومقبول ادارے قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے نام سے واقف نہ ہو۔ اور اگر ایسا کوئی شخص ہے تو پھراس کایہ دعویٰ باطل ہوسکتا ہے کہ وہ اردو ادب اور کتابوں سے دلچسپی رکھتا ہے۔ لاہورعلم وادب کامرکزومحورہے۔ یہاں بڑے بڑے صاحب علم اور اہل قلم موجودہیں۔جوبلاشبہ لاہورکی معروف اور علمی ادبی شخصیات میں شامل ہوتے ہیں۔ انہی میں ایک بڑا اورمعتبرنام تقریباً150سے زائد کتب کے مصنف،مورخ، کالم نگاراورادیب علامہ عبدالستار عاصم کاہے۔ جو پبلشنگ کی دنیا کے پہلے چند بڑے اداروںمیں سے ایک یعنی قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے بانی وسربراہ اور روحِ رواں ہیں۔ جن کے کام کرنے کاانداز سب سے جدااورنرالاہے۔ بڑے بڑے اشاعتی ادارے جہاں گھٹنے ٹیک دیتے ہیں اور اپنے بے شمارمالی وسائل اسباب اور افرادی قوت کے باوجودکتابوں کے پڑھنے فروخت ہونے اور چھپنے کے حوالے سے مایوسی کااظہارکرتے نظرآتے ہیں، وہاں علامہ عاصم خاموشی سے ایک طرف کھڑے مسکراتے نظرآتے ہیں۔ لوگ حیران پریشان ہوتے ہیں کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور مہینوںبعدکوئی نئی کتاب چھپنے کے لیے آئی ہے لیکن علامہ عبدالستارعاصم سربازاریہ چمتکارکرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہرہفتے بلکہ بعض اوقات دو سے تین دن کے بعدایک نئی کتاب مارکیٹ میں متعارف کرواتے ہیں اور یہ ساری کرشماتی اور حیران کن کارکردگی چند افراد پر مشتمل چھوٹی سی ورکنگ ٹیم کے ساتھ ہرروزدیکھنے میں آتی ہیکہ قومی اخبارات کے کسی نہ کسی صفحے پر قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کی کسی نئی کتاب کی اشاعت کی خبر اس پر تبصرہ آپ کو ضرور نظر آئے گا۔ لوگ اور خصوصاً پبلشنگ کی دنیا کے نام نہادچیمپئن اس "جادوئی "یا"کرشماتی " تکنیک کو سمجھنے اور جاننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں کہ کس طرح ایک تن تنہاشخص ہرروزایک کتاب شائع کرکے کامیابی وکامرانی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔ تویہ کوئی ایسی راز کی بات نہیں بلکہ اس کے پیچھے سادہ سافلسفہ یہ ہے کہ علامہ عاصم "سودوزیاں" سے چارقدم آگے چلتے ہوئے کتاب کوعلم کے فروغ کیلئے شائع کرتے ہیں۔ صرف کاروبارسمجھ کر کتابیں چھاپنے والے توبیشمارادارے ہیں۔ لیکن فروغِ علم وادب کامشن لے کرچلنے والے ادارے کانام "قلم فاؤنڈیشن" ہے۔ جس کی ترقی اور کامیابی کے پیچھے کتاب کی محبت اور کتابوں سے عشق کی طویل داستان اورجستجو کے ہزارقصے پوشیدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک انتہائی مختصرعرصے میں قلم فاؤنڈیشن نے تہلکہ خیز کامیابی حاصل کی۔ اور اب تک ہزاروں ٹائٹل شائع کرکے لوگوںکو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ اس ادارے کی ایک بڑی اور نمایاں خوبی یہ ہے کہ ہرنئی کتاب کاموضوع، منفرداوراہم ہوتا ہے۔ حالات حاضرہ کے مطابق بعض ایسی کْتب اس پلیٹ فارم سے شائع ہوئیںکہ لوگ چونک اٹھے کتاب کا مسودہ لیتے وقت "علامہ عاصم"ایک پبلشرنہیں بلکہ نقادکاروپ اختیارکرلیتے ہیں۔ وہ انتہائی چھان پھٹک کرکے کتاب چھاپتے ہیں۔ بعض پبلشردولت کی ہوس میں ایسی کتابیں بھی شائع کررہے ہیں۔ جومعاشرے میں منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ وطن عزیز کے خلاف دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے لکھنے والوں کی کمی نہیں جوچند ٹکوں کی خاطرتاریخ کومسخ کرکے پیش کرتے اور دشمن کوخوش کرتے ہیں۔ الحمداللہ قلم فاؤنڈیشن میں ایسے مسودے کوہاتھ لگانا بھی گناہ سمجاجاتا ہے۔ وہ کتاب ہی کیاجسے شائع کرنے کے بعد آپ سرعام فروخت نہ کرسکیں۔ ایسی کتابیںجوفرقہ وارانہ ہم آہنگی کوٹھیس پہنچائیں، آپس میں منافرت پیداکریں، ملک کی سلامتی اور قوم کی
یکتہجی کے خلاف ہوں قلم فاؤنڈیشن مصنف کوایسے مسودے کو نذرآتش کرنے کے مشورے دیتا ہے۔فحش موادپر مبنی وہ کتاب جسے آپ کو چھپا کررکھنا پڑے اس سے بہتر ہے کہ بندہ کسی چوراہے میںٹھیلالگالیایسی کتاب جسے آپ اپنی الماری کے کسی خفیہ خانے میں چھپاکررکھیں وہ کتاب نہیں بلکہ ایسا زہرہے جسے آپ معاشرے کی رگوں میں اتارتے ہیں قلم فاؤنڈیشن نے ہمیشہ صاف ستھرامعیاری ادب، اسلا می تاریخی ، سیاسی ، صحافتی اور دینی کتب شائع کرنے کو ترجیح دی ہے۔ حرف و قلم کی پاسبانی کارِ دشوارہے۔ پرورشِ لوح و قلم خونِ دل سے کرناپڑتی ہے بعض اوقات چراغوں میں تیل نہیںخون جلاناپڑتا ہے۔ تب کہیں منزلوں کے نشاں دکھائی یاسجھائی دیتے ہیں، جہالت کے اندھیروں اورگمنام واد یوں میں علم و ادب کے چراغ روشن کرنااوردم توڑتے کتاب کلچرکوزندہ کرناقابلِ تحسین اورلائق انعام واکرام کارنامہ ہے۔ عصرحاضر میں پاکستان میں کتاب کلچر کو نئی زندگی اور نئی روح بخشنے والے اشاعتی اداروں کا جب بھی ذکرکیاجائے گا۔ قلم فاؤنڈیشن کو ہراول دستے میں اولین حیثیت سے یادکیاجائے گا۔ اگر کوئی شخص ہمت کرکے پاکستان کے بڑے اشاعتی اداروں کی تاریخ رقم کرنے بیٹھے گاتواس کے لیے قلم فاؤنڈیشن کونظراندازکرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوگا۔ اس دور میں جب اس صدی کو "دانشوروں" نے کتابوں کی آخری صدی قراردے دیا تھا، اور اس خدشے کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی لامتناہی "رنگین و سنگین" دنیا کی چکاچوند نے ایسی تقویت بخشی تھی کہ یارلوگ یقین کربیٹھے تھے کہ کتاب کلچر"آئی سی یو" میں چلاگیا ہے اس کا مرض لاعلاج ہے۔ اور کتاب کلچر کی سانسوں کی ڈوری اب ٹوٹنے والی ہے۔ لاہور میں چند دہائیاں پہلے کتابوں کے جنون میں مبتلاایک نوجوان قلم کے چپولیے اشاعت کی ندی میں اپنی ناؤ اتارتا ہے اور پھردیکھتے ہی دیکھتے علم وادب کے دریابہادیتا ہے۔ کتاب کو نئی زندگی ملتی ہے۔ لوگ "انگشت بدنداں" پوچھتے ہیں کہ "قلم فاؤنڈیشن" کے دھڑادھڑ کتابیں شائع کرنے کا فارمولاکیاہے؟ توبتائے دیتے ہیں کہ دنیا میں دوہی لوگ محیرالعقول کارنامے سرانجا م دیتے ہیں، ایک "عاشق" اور دوسرے "جنونی" عشق آتش نمرود میں کود پڑتا ہے کچے گھڑے پہ سوارہوکرچڑھتے دریا میں تیرکرڈوب جاتا ہے اور امرہوجاتاہے۔ یا پھرجنونی لوگ (مجنون)ایسے کارنامے سرانجام دے جاتے ہیں کہ عقل محوِ تماشہِ لب بام کھڑی اپنے بال نوچتی رہ جاتی ہے۔
علامہ عبدالستارعاصم کے کھاتے میں "قلم فاؤنڈیشن" اور تصنیف وتالیف کے حوالے سے ایسے ایسے حیران کن "شاہکار" موجود ہیں کہ جن پر فخر بھی کیا جاسکتاہے۔ اور بجاطورپراْن کو سراہنے اورداددینے کاحقدار بھی قرار دیا جاناچاہیے بعض اوقات توایسا لگتا ہے کہ منزل خود ان کاہاتھ پکڑکرگلے لگالیتی ہے اور سفرخود مسافر کی تلاش میں اس سرگرداں ہوتاہے کہ سنگ میل آگے بڑھ کر ان کے قدموں کو بوسہ دیتا ہے علامہ عبدالستارعاصم کوقریب سے جاننے والے جانتے ہیں کہ وہ متحرک ترین شخص ہیں وہ "جنون" کی حالت میں کام کرنے والی ایسی شخصیت ہیں جنکااوڑھنا بچھونا، چلناپھرنا، کھاناپینا، شب و روز، سردگرم سبھی کچھ کتابیں ہیں۔ وہ ہمہ وقت کتابوں کے جنون میں مبتلارہتے ہیں۔کتاب کے لیے کام کرتے ہوئے وہ ہفتے کے ساتوں دن چوبیس ساعت مصروف اور دستیاب ہیں جس طرح بعض فارمیسی اور ہسپتالوں پر 7/24 لکھاہوتاہے اسی طرح کتاب کے بارے بات کرنی ہوتو علامہ عاصم7/24 دستیاب ہوتے ہیں۔ اور یہی ان کی کامیابی کاراز ہے۔ گویاکتابوں کے حوالے سے ان کے کام کرنے کے اوقات ان کے ماتھے پر7/24کے ہندسے کی صورت میں تحریر ہیں۔ علامہ صاحب نے کچھ کام ایسے کیے ہیں کہ ان کے ذکر کے بغیر یہ تحریر مکمل نہ ہوگی بحیثیت قلم کاران کی تصنیفات کی تعدادسینکڑوں میں ہے لیکن میں یہاں صرف چند کتابوں کا ذکرکروں گا۔ جوکہ اردوادب میں شاہکارکادرجہ رکھتی ہیں ؛جہانِ قائد(انسائیکلوپیڈیا) علامہ صاحب کی ایسی عظیم تصنیف ہے کہ جس میں
بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح علیہ رحمہ کی زندگی کے ہرہرپہلو کوبہ طریق احسن قلمبندکیا ہے یہ پانچ جلدوں اور 2404 صفحات پرمشتمل ایک مکمل جامع اور تاریخی دستاویزی
انسائیکلوپیڈیاہے جس میں قائداعظم کے بارے میں ہرطرح کی معلومات با حوالہ جمع کردی گئی ہیں جوکہ تاریخِ پاکستان اور تحریکِ پاکستان کے طالب علموں کیلئے ایک مستند دستاویز ہے۔ علامہ صاحب اگر اور کوئی کتاب نہ بھی لکھتے تو کتابوں کی دنیا میں زندہ رہنے کیلئے صرف "انسائیکلوپیڈیا جہانِ قائد"ہی کافی تھا۔
ان کی دوسری تصنیف جس کاتذکرہ باوضوکرناچاہیے وہ ہمارے آقاکریم حضرت محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مکتوبات ہیں جن کو یکجاکرکے "انسائیکلوپیڈیا مکتوبات رحم? اللعالمین "کی شکل میںشائع کیاگیا ہے۔ یہ ایک بڑاخوبصورت منفرداوراہم کام ہے جسے سرانجام دے کرمصنف نے اپنی دنیا اور آخرت دونوں سنوارلی ہیں۔ آقاکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لکھوائے گئے ان خطوط کی رنگین تصاویرآنکھوں کی تراوٹ اور کتاب کی سجاوٹ کاباعث ہیں۔ یہ وہ خطوط ہیں جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تبلیغ واشاعت دین کے لیے اس وقت کے مختلف ممالک کے سربراہان اور اکابرین کوتحریرکیے۔ اپنے موضوع کے اعتبار سے یہ بہت اہم کتاب ہے۔ شاید اسی کی برکت سے قلم فاؤنڈیشن نے ترقی کی منازل اس تیزی سے طے کیں کہ پبلشنگ کے بڑے بڑے شاہسوار قلم فاؤنڈیشن کی گردکو بھی نہیںپہنچ پائے۔علامہ عبدالستارعاصم کی دیگرمعروف و مشہورتصنیفات میں، پاکیزہ زندگی، فضائل رمضان،(نبی پاک کے معمولاتِ رمضان) ذرہ سے آفتاب وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ بحیثیت بانی وچیئرمین قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل علامہ صاحب کا زیادہ وقت دیگر مصنفین کی کتابوں کی اشاعت کی نذرہوجاتاہے۔ اس کے باوجود وہ روزنامہ خبریں، ہفت روزہ مارگلہ نیوز، پندرہ روزہ حقیقت اور دیگر بے شماراخبارات ورسائل میں باقاعدگی سے کالم لکھتے ہیں، سنڈے میگزین روزنامہ خبریں میں ان کے چشم کشافیچرز اور مضامین شائع ہوتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ تصنیف و تالیف کا کام بھی جاری رکھتے ہیں یہی وجہ ہے
کہ بہت تھوڑے عرصے میں وہ سیکڑوں کتب کے مصنف ہیں حیرت ہوتی ہے کہ وہ اتنا کام کیسے کرلیتے ہیں؟ انہوں نے اپنی زندگی صحیح معنوں میں حضرت قائداعظم کے اس فرمان کے مطابق گزاری ہے کہ کام کام اور بس کام۔بحیثیت پبلشرعلامہ عبدالستارعاصم ایک کامیاب اور منجھے ہوئے اشاعت کار ہیں۔ کون سی کتاب چھاپنی ہے۔ کیسے چھاپنی ہے۔ طباعت، کتابت، جلدبندی، کاغذکیساہوناچاہیے۔ وہ ان سب امورپربہت توجہ اور عرق ایزی سے کام کرتے ہیں۔ مصنف سے معاملات طے پاجانے کے بعد کتاب کے مارکیٹ میں آجانے تک وہ ایک پل آرام سے نہیں بیٹھتے، ہرلمحہ انہیں معیاراورقلم فاؤنڈیشن کے وقار کی فکررہتی ہے۔ مسودے کاانتخاب کرتے وقت وہ اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ کتاب کے اندرونی صفحات پرقطعاً کوئی ایسا موادنہ ہو جس سے معاشرے میں بے چینی انتشار اور منافرت پھیلے۔یاکوئی ایسی بات جووطن عزیز کی نظریاتی اسا س کو نقصان پہنچائے۔ فرقہ وارانہ تحریر۔ تعصب زدہ مصنفین ، فحش ادب الغرض ہرطرح کا منفی "سودا" قلم فاؤنڈیشن کی دکان پر نہیں بکتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک قلم فاؤنڈیشن نے جتنی کتابیں شائع کی ہیں انہیں ہم بڑے فخر سے دنیا کے سامنے پیش کرسکتے ہیں۔ ایسی کوئی کتاب نہیں کہ جسے قاری کو کمرہ بند کرکے پڑھناپڑے۔ قلم فاؤنڈیشن نے پاکستان کے بہت بڑے اور نام ورقلم کاروں کی تخلیقات شائع کی ہیں۔ تحریر کی طوالت کے باعث ان سب کا ذکریہاںممکن نہیں لیکن چند کتابوں کا ذکر میں ضرورکرناچاہوں گا۔ جس میں سرفہرست بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح علیہ رحمہ کی زندگی پر مشتمل ضیا شاہد مرحوم کی شہرہ آفاق کتاب " سچا اور کھرالیڈر" ہے۔ قائداعظم کے بعد پاکستان کے سب سے زیادہ قابل احترام اور عوام کے دلوں کی دھڑکن
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خودنوشت سوانح " داستانِ عزم" شائع کرنے کااعزاز بھی قلم فاؤنڈیشن کے حصے میں آیا۔ سیرتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتاب شائع کرنا ہر اشاعتی ادارے کی خواہش اورحسرت ہوتی ہے قلم فاؤنڈیشن کویہ اعزاز اور سعادت یوں نصیب ہوئی کہ بلبل پاکستان محترمہ بشریٰ رحمٰن کی زندگی کی آخری کتاب" سیرت محبوب رب اللعالمین(صلی اللہ علیہ وسلم)" اس ادارے نے شائع کی۔ جو اپنی نوعیت اورمنفرداندازِ اسلوب کی ایک خوبصورت کتاب ہے۔ اور سیرت نگاری میں دلکش اضافہ ہے۔ اسی طرح دیگر کتب میں تاریخ مخزن پاکستان تین جلدوں پر مشتمل بہت تاریخی دستاویز ہے۔جن اہم مصنفین کی کتب قلم فاؤنڈیشن نے شائع کی ہیں ان میں سے چند کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں۔ڈاکٹر صفدر محمود صاحب، ضیاشاہد، ڈاکٹر اے آرخالد، مہرمحمدبخش نول، جناب الطاف حسن قریشی،جبار مرزا، ڈاکٹر ندیم شفیق ملک، ڈاکٹر انعام الحق جاوید، جسٹس (ر) میاں نذیراختر، جسٹس سید افضل حیدر ڈاکٹر منیر احمد سلیچ۔ پروفیسر نذیر احمد تشنہ ، نسیم سحر، سعید آسی، ڈاکٹر زاہد،منیرعامر، راجہ حقداد سیاکھوی، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، ڈاکٹر طاہر مسعود، جناب سید سلمان گیلانی، جمیل اطہر قاضی،ڈاکٹر فاروق عادل اور جناب ایس ایم ظفر جسے بڑے بڑے قلم کاروں کی کتب قلم فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے شائع ہوئیں۔