کراچی سٹاک مارکیٹ رواں ہفتے سیاست کی بھیٹ چڑھ گئی ،کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس آٹھ سو اٹھارہ پوائنٹس گر کر گیارہ ہزاردو سوپوائنٹس کی سطح پر آگیا۔ جبکہ لاہور سٹاک مارکیٹ میں بھی مندی رہی۔

کراچی سٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کا منفی آغاز پورے ہفتے برقرار رہا،ایک طرف ریمنڈ ڈیوس کیس غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نفسیات پر حاوی ہوا تو دوسری جانب مسلم لیگ نون اور پپلز پارٹی کے درمیان سیاسی کشیدگی مارکیٹ کو ایک ہفتے کے دوران چھ اعشاریہ آٹھ فیصد نیچےلے گئی۔ کاروباری ہفتے کے اختتام پر کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس مجموعی طور پر آٹھ سو اٹھارہ پوائنٹس گر کر گیارہ ہزار دو سو چوبیس پوائنٹس پر بند ہوا۔غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے شئیرز کی فروخت کے باعث اوسط کاروباری حجم بتیس فیصد بڑھ کرنو کروڑ اسی لاکھ شئیرزرہا۔مصر، بحرین اور لیبیا کی کشیدگی کے باعث خام تیل کی قیمتیں سو ڈالر سے تجاوز کرنے اور ملکی سیاسی صورتحال نے سرمایہ کاروں کو محتاط اورغیر ملکی سرمایہ کاروں کو مندی کی جانب رکھا۔ایک ہفتے کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پچپن لاکھ ڈالر مالیت کے شئیرز فروخت کیے.بروکرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں مندی کا تسلسل آئندہ دنوں میں بھی برقراررہ سکتا ہے. دوسری جانب لاہور سٹاک مارکیٹ میں مندی مارکیٹ ستانوے پوائنٹ کی کمی کے ساتھ تین ہزار چار سو انسی پوائنٹ پر بند ہوئی۔ مارکیٹ میں ایک سو دو کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا، چھ کمپنیوں کے حصص میں اضافہ ، اٹھاون کمپنیوں کے حصص میں کمی جبکہ اڑتیس کمپنیوں کے حصص میں استحکام رہا۔ تیئس فروری کولاہور سٹاک مارکیٹ میں مندی رہی اور مارکیٹ بہتر پوائنٹ کی کمی کے ساتھ تین ہزار چار سو سات پوائنٹ پر بند ہوئی۔ مارکیٹ میں اٹھاسی کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا، بارہ کمپنیوں کے حصص میں اضافہ، اڑتالیس کمپنیوں کے حصص میں کمی جبکہ اٹھایئس کمپنیوں کے حصص میں استحکام رہا۔ چوبیس فروری کو لاہور سٹاک مارکیٹ دس پوائنٹ کی کمی کے ساتھ تین ہزار تین سو ستانوے پوائنٹ پر بند ہوئی۔ مارکیٹ میں چھیانوے کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا بایئس کمپنیوں کے حصص میں اضافہ ، پینتیس کمپنیوں کے حصص میں کمی جبکہ انتالیس کمپنیوں کے حصص میں استحکام رہا۔ اروباری ہفتے کے آخری روز مارکیٹ میں شدید مندی رہی اور مارکیٹ ایک سو تیرہ پوائنٹ کی کمی کے ساتھ تین ہزار دو سو تراسی پوائنٹ پر بند ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن