مسٹر اوباما: بیگم کو گھر چھوڑ آئیں: برطانوی وزیراعظم کی درخواست
جناب اگر اوباما اپنی حور پری کو امریکہ چھوڑ آئیں گے‘ تو ان کا کانفرنس میں دل نہیں لگے گا۔ اور وہ دلجمعی سے جی 8 کانفرنس میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔ اگر بیگم سامنے بیٹھی ہو گی اور کچھ نہیں تو اس کے لئے دل کھول کر کانفرنس میں خطاب کریں گے۔ اور یوں آپ کی کانفرنس بھی کامیاب ہو جائے گی۔ ہماری کرکٹ ٹیم جب بھی بیرون ملک دورے پر جاتی ہے۔ تو بڑے بڑے گرو کہتے ہیں کہ کھلاڑی اپنی بیگمات کو بھی ساتھ لے جائیں کیونکہ بیگم جو اپنے شوہر کا خیال رکھ سکتی ہے۔ وہ بورڈ حکام یا میزبان نہیں رکھ سکتے اردو کا ایک جدید محاورہ ہے....ع
جس کی بیوی اس کی شامت
اس لئے کیمرون اگر جی 8 کانفرنس کو کامیاب کروانا چاہتے ہیں۔ تو تمام مہمانوں کو بیویوں کے ساتھ کانفرنس میں آنے کی دعوت دیں۔ وہی جام سے جام ٹکرائیں گے اور کانفرنس کے مزے بھی دوبالا ہو جائیں گے۔”بائی دی وے“ کیمرون اپنی بیگم کو اس کانفرنس کے موقع پر میکے بھجوا دینگے؟
٭....٭....٭....٭
بھارتی میڈیا نے دہشت گردی میں جاں بحق متحدہ کے رکن اسمبلی منظر امام کو حیدر آباد دکن دھماکوں میں ملوث قراردے دیا
بھارت مار بھی رہا ہے۔ اور الزام بھی دھر رہا ہے۔ منظر امام کو دہشت گردی کا نشانہ بنے تقریباً ایک ماہ گزر چکا ہے جبکہ حیدر آباد دکن دھماکے ایک ہفتہ قبل ہوئے ہیں۔ کیا ایک مردے نے دھماکے کر دئیے ہیں؟ ہم مسلمان ہیں ”نظریہ آواگون“ کے ماننے والے نہیں۔ ہمارے نزدیک روح کی دوسرے روپ میں آمد نہیں ہوتی۔ اس لئے بھارت حیدر آباد دکن دھماکوں میں ملوث انتہا پسند ہندو¶ں کو اپنے گھر میں تلاش کرے۔ بھارتی منصوبہ ناکام ہو گیا۔ درحقیقت بھارتیوں نے پہلے دھماکے کرنے تھے۔ پھر منظرامام کو قتل کرنا تھا۔ لیکن وہ الٹ کام کر گئے۔ پہلے ملزم کو مار دیا پھر قتل کا الزام بھی اس پر لگا دیا۔ ایم کیو ایم نے پیر مظہر الحق کے بیان پر تو خوب شور شرابہ کیا۔ تعلیم دشمن کے نعرے لگائے۔ لیکن انکے مقتول رکن اسمبلی پر بھارت نے دہشت گردی کا الزام لگا دیا۔ پوری متحدہ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ بھارت کی اس شرانگیزی پر الطاف بھی خاموش فاروق ستار نے بھی احتجاج نہیں کیا جبکہ متحدہ کے کارکنان کے خون نے بھی جوش نہیں مارا۔
لگتا ہے ایم کیو ایم کی بھارت کے ساتھ گوڑھیاں سانجیاں ہیں۔ ورنہ تو ابھی تک بھونچال آچکا ہوتا۔ ایم کیو ایم کا میڈیا نیٹ ورک بڑا مضبوط ہے نہ جانے بھارت کی خبر ان کی نظروں سے اوجل ہو گی ہے یا پھر مصلحت کی چادر اوڑھ کر خاموش ہو گئے ہیں۔
پی آئی اے کے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ‘ تمام مسافر محفوظ رہے۔دو خبریں۔
کمال لوگ لاجواب سروس
اب واقعی جواب دے چکی ہے‘ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب پی آئی اے کی طرف سے کوئی بری خبر نہیں ملتی۔ کبھی پرندہ پروں سے ٹکرا جاتا ہے کہیں گیئر کھل جاتا ہے۔ فیول لیک ہو جانا۔ یا نہ ملنا تو عام بات ہے۔
دنیا بھر کی ائر لائنیں اپنے ملکوں کیلئے پیسہ کماتی ہیں۔ لیکن ہماری ائر لائن پیسہ کھاتی ہے۔ اس کو ”کھوتی ائرلائن“ کا نام دے دینا چاہئے۔ پھر گدھیوں نے احتجاج شروع کر دینا ہے۔ پی آئی اے والو! عوام پرر حم کھا¶۔ اگر جہاز اڑا نہیں سکتے تو انہیں جہاج تو مت بنا¶۔ جہاجوں کی تو پہلے بھی کمی نہیں ہے۔
پی آئی اے کے عملے کی چھانٹی کرنی چاہئے یہ پانچ سال تو قوم پر بہت بھاری گزرے ہیں ریلوے‘ پی آئی اے‘ سٹیل مل اور بجلی کا تو خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ اتنا نقصان تو دشمن نے نہیں کیا‘جتنا اپنوں نے پہنچایا....
ہمیں تو اپنوں نے لوٹاغیروں میں کیا دم تھا
کشتی وہاں پہ ڈوبی جہاں پانی کم تھا
٭....٭....٭....٭
پولیس افسروں کی ”نیک کمائیاں“ کچا چٹھہ کھولنے کی تیاریاں۔
تگڑے پولیس افسر جرائم پیشہ افراد سے رابطے قائم کرکے نہ صرف انہیں راہ فرار دکھاتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو پروٹوکول میں انہیں منزل مقصود تک پہنچایا جاتا ہے۔ احسان کا بدلہ اتارنے کیلئے پھر مٹھی گرم نہیں بلکہ اکاﺅنٹ بھرا جاتا ہے۔ پولیس اخلاص نیت سے کام کرے اور کچھ نہیں تو کم از کم بھاگتے چور کا لنگوٹ تو ضرور پکڑ لے گی۔ پولیس نے آج کل چوروں کو چھوڑ کر موٹر سائیکل سواروں کو پکڑنا شروع کررکھا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب میٹرو بس منصوبے سے فارغ ہوچکے ہیں۔ اگر اپنی حکومت کی آخری عمر میں امن و امان پر توجہ دیں تو عوام انہیں ڈھیروں دعائیں دینگے۔ اس وقت تو بعض پولیس افسران نے کروڑوں کے اثاثے بنا رکھے ہیں۔ یہ حلال کے پیسوں سے تو ممکن نہیں ہے۔ پولیس ڈنڈے کی طرح سیدھی ہوجائے تو جرائم خودبخود ختم ہو جائینگے۔ ایک رپورٹ کے مطابق لاہور شہر میں جرائم کے 178 اڈے ہیں۔ انہیں سکیورٹی جنات تو مہیا نہیں کرتے۔ انہیں پولیس افسران کی سرپرستی کے ذریعے یہ اڈے چل رہے ہیں۔ جوئے کے اڈے بھی خودبخود نہیں چل سکتے۔
آئی جی پنجاب پولیس افسران کے اکاﺅنٹس پر ڈنڈا پھیریں تاکہ یہ پولیس والوں کی توندوں کی طرح بڑھے اکاﺅنٹ برابر ہوجائیں۔