لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سینیٹرپرویزرشید نے کہا ہے کہ فرقہ پرستانہ سیاست کے کرداروں کے ساتھ پاکستان پیپلزپارٹی کے دیرینہ تعلقات کا ریکارڈ اس سیاست کے بانیوں میں سے ایک مولانا اعظم طارق نے اپنی خودنوشت ”میرا جرم کیا ہے“ میں محفوظ کر دیا ہے لیکن ماضی کی طرح آج بھی وزیرداخلہ رحمان ملک ایک جانب ان فرقہ پرستوں کو مسلم لیگ (ن) کے خلاف استعمال کر رہے ہیں دوسری جانب فرقہ پرستوں کے سر پر ان کی شفقت کی انگلیوں کے نشان ہر ایک کو نظر آ سکتے ہیں۔ کیا پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں تھی جس نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدارتی امیدوار کے مقابلے میں اپنے صدارتی امیدوار سردار فاروق خان لغاری کے لئے مولانا اعظم طارق کی حمایت حاصل کی اور بدلے میں ان کو بارہ کلاشنکوفوں کے لائسنسوں کا تحفہ دیا؟کیا یہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں تھی‘ جس نے مسلم لیگ (ن) کے وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کی حکومت ختم کرنے اور منظوروٹو کو وزیراعلیٰ بنوانے کے لئے فرقہ پرست جماعت کے رکن صوبائی اسمبلی ریاض حشمت کو صوبائی کابینہ میں وزیربنایا؟کیا یہ پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں تھی جس نے فرقہ پرست جماعت کے شیخ حاکم علی کو پنجاب کی نکئی حکومت میں صوبائی وزیربنوایا؟کیا یہ پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں تھی‘ جس نے مولانا اعظم طارق کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ کیا جس پر آصف زرداری کے دستخط بھی موجود تھے؟کیا یہ پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں ہے‘ جس میں سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں نے ملک محمد اسحق اور اس کے دو بیٹوں کو اسلحے کے گیارہ لائسنسوں کے تحفے دیئے؟کیا یہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں جس میں ملک محمد اسحق کھلے بندوں ملک سے باہر جاتا رہا ہے؟کیا وزیرداخلہ یہ بتانا پسند کریں گے کہ ان کے زیرنگرانی ہوائی اڈوں سے مجرموں کے کھلے بندوں فرار ہونے کا ذمہ دار کون ہے؟ قوانین کے مطابق کوئٹہ میں ہونے والے جرائم کا مقدمہ بنانا اور ملزموں کو گرفتار کرناحکومت بلوچستان کی ذمہ داری ہے‘ جہاں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔ کیا وزیرداخلہ یہ بتانا بھی پسند کریں گے کہ ان کی حکومت نے اب تک ملک اسحق کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ مسلم لیگ (ن) نے فرقہ پرستوں کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہ پہلے کبھی کی نہ آئندہ کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کی طرح حکومتیں بنانے یا گرانے کے لئے بھی کبھی ان کا تعاون حاصل نہیں کیا۔ اس حوالے سے لگائے جانے والے الزامات ان لوگوں کی طرف سے ہیں‘ جو حقائق کے آئینے میں چہرہ دیکھنے کی ہمت نہیں رکھتے۔