شکارپور + لاڑکانہ (نوائے وقت نیوز + نوائے وقت رپورٹ) شکارپور میں درگاہ حاجن شاہ میں بم دھماکے سے 5 افراد جاںبحق اور 12 زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق درگاہ میں محفل سماع جاری تھی ایک شخص سجادہ نشین سے مصافحہ کیلئے آیا اور تھیلہ رکھ کر چلا گیا جس کے بعد دھماکہ ہوگیا۔ دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے قومی شاہراہ اور ریلوے ٹریک پر دھرنا دیا جس سے ٹریفک معطل ہو گئی۔ پولیس نے واقعہ سے متعلق تحقیقات شروع کر دی ہے۔ صدر زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے آئی جی سندھ سے فوری رپورٹ طلب کر لی جبکہ جیکب آباد میں پیر آف قمبر شریف درگاہ کے سجادہ نشین سائیں حسین پر بم حملے ان کے پوتے کی شہادت پر سندھ کے کئی شہروں جیکب آباد، شکارپور، کندھ کوٹ کے ہائی ویز پر احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا۔ جماعت اہلسنت کے کارکنوں اور عوام نے سانحہ کے خلاف جلوس نکالے اور دھرنے دئیے۔ جن کی قیادت جماعت کے رہنما¶ں اور مختلف درگاہوں کے گدی نشینوں نے کی۔ احتجاج کے باعث سڑکیں بلاک اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاڑکانہ میں مظاہرین نے سانحہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے روڈ بلاک کر دیا۔ اس دوران وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے قافلے کا اوٹھا چوک پر مظاہرین سے سامنا ہو گیا جس پر مظاہرین مشتعل ہو گئے اور قافلے کو آگے جانے سے روک دیا اور حکومت سندھ کے خلاف نعرے لگائے۔ بتایا گیا ہے کہ قائم علی شاہ گدی نشینش سائیں حسین شاہ کی عیادت اور ان کے پوتے کی شہادت پر تعزیت کے لئے ان کی رہائش گاہ پر جانا چاہ رہے تھے مگر مظاہرین کے تیور دیکھ کر انہوں نے ارادہ ملتوی کر دیا اور موئنجوڈارو کے لئے روانہ ہو گئے۔ دریں اثناءسانحہ جیکب آباد کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا۔