بجلی بریک ڈاﺅن : پہلے سے خبردار کر دیا تھا: حبکو‘ این ٹی ڈی سی ذمہ دار ہے: پیپکو‘4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم‘ ذمہ داروں کو معاف نہیں کریں گے: وزیراعظم

Feb 26, 2013

اسلام آباد + کراچی (نوائے وقت رپورٹ + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) پیپکو نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں ملک بھر میں بجلی کے بڑے بریک ڈا¶ن کا ذمہ دار این ٹی ڈی سی (نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی) کو قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ”حبکو“ کے سی ای او کا بھی کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی کو بتا دیا تھا کہ ”فریکوئنسی لو“ ہے مگر این ٹی ڈی سی نے اسے کنٹرول نہ کیا اور سسٹم ٹرپ کر گیا۔ لاہور، اسلام آباد سمےت ملک کے بیشتر علاقوں میں اتوار کی شب ہونے والے طوےل بریک ڈاﺅن کے بعد بےشتر علاقوں مےں بجلی بحال کر دی گئی تاہم بعض علاقوں میں مکمل بحال نہ ہو سکی۔ سیکرٹری پانی و بجلی رائے سکندر نے کہا ہے کہ رات 11 بج کر 45 منٹ پر 1200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والا حبکو پاور پلانٹ فنی خرابی کے باعث بند ہو گیا تھا جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تاہم سسٹم میں 5 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی آچکی ہے جس سے لوڈشیدنگ کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی‘ خرابی دور کرنے کیلئے کام جاری ہے۔ نیشنل گرڈ سٹیشن میں خرابی کی وجہ سے بجلی کی فراہمی تعطل کا شکار رہی۔ رائے سکندر نے کہا کہ سسٹم میں 5000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی واپس بحال کی جا چکی ہے۔ جامشورو گرڈ سے کراچی کو 100 میگاواٹ بجلی فراہم کی گئی جبکہ اسلام آباد اور خیبر پی کے میں بھی بجلی بحال کی جا چکی ہے۔ بریک ڈا¶ن کی تحقیقات شروع کر دی ہے جس کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو سات دن کے اندر اس کی رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت پانی و بجلی کے حکام کے مطابق بجلی کا یہ تعطل 1200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے حبکو پاور پلانٹ میں فنی خراب کی وجہ سے اتوار اور پیر کی درمیانی رات پونے بارہ بجے شروع ہوا جس نے پورے ملک کو لپیٹ میں لے لیا۔ کراچی، اسلام آباد اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی تھی، پنجاب میں لاہور اور فیصل آباد سمیت متعدد بڑے شہروں میں بجلی بند رہی۔ ہنگامی پریس کانفرنس میں سکندر نے بتایا کہ یہ فنی خرابی نیشنل پاور کنٹرول سنٹر کے نظام میں نہیں تھی بلکہ حبکو بجلی گھر کی اچانک بندش سے ملک میں بجلی کے نظام سے بارہ سو میگاواٹ بجلی کی اچانک کمی اس بریک ڈا¶ن کی وجہ بنی۔ حبکو پلانٹ کے ٹرپ کر جانے کی و جہ سے منگلا اور تربیلا سمیت باقی گرڈ سسٹم بھی اوور لوڈ کی وجہ سے بند ہو گئے اور یوں ملک کے بیشتر علاقوں کو بجلی کی فراہم منقطع ہو گئی۔ بجلی کے نظام میں ایک جگہ خرابی سے پورا نظام متاثر ہوتا ہے۔ حبکو کی اچانک بندش کی وجہ سے پورے نظام کو درپیش خطرے کے پیش نظر دوسرے پاور پلانٹس کو نقصان سے بچانے کے لئے پورا سسٹم ہی بند کرنا پڑا۔ فنی خرابی کی اطلاع ملتے ہی اس کی بحالی کا عمل شروع کر دیا گیا۔ رائے سکندر کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں بجلی کی اتنے بڑے پیمانے پر بندش کا تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 2005ءاور 2009ءمیں بھی اس قسم کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔ وزیراعظم کے احکامات پر وفاقی وزیر پانی و بجلی احمد مختار نے اس بریک ڈا¶ن کی تحقیقات کے لئے 4 رکنی انکوائری ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی کے سربراہ ممبر پاور قاسم خان ہوں گے۔ ڈائریکٹر ٹیکنیکل این ٹی ڈی سی پاور، چیف انجینئر سسٹم پروٹیکشن اور جائنٹ سیکرٹری پاور اس کے ممبر ہوں گے۔ دریں اثناءوزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بجلی کے بریک ڈاﺅن کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں فرائض کی ادائیگی میں غفلت برتنے کے مرتکب کسی بھی شخص کو معاف نہیں کیا جائے اور سخت ایکشن لیا جائیگا۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار بجلی کے بریک ڈاﺅن اور ملک میں توانائی کی صورتحال کے بارے میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی احمد مختار، وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا، مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین اور وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ افراد نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اتوار کی شب بجلی کے بریک ڈاﺅن کی وجہ تکنیکی خرابی تھی۔ ملک کے بیشتر حصوں میں بجلی بحال کر دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو بریک ڈاﺅن کے ذمہ داروں کا تعین کریگی۔ ممبر پاور واپڈا قاسم خان کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ کمیٹی سات روز میں اپنی رپورٹ دیگی۔ اجلاس میں بجلی کی رسد و طلب کی صورتحال اور تھرمل بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ رسد و طلب میں فرق کو کم سے کم رکھا جائے تاکہ شہریوں کو زیادہ تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس بحران میں اگر کسی نے اپنے فرائض سے غفلت برتی ہے تو اس کے خلاف ذمہ داری کا تعین ہونے کے بعد سخت ایکشن لیا جائےگا۔ دریں اثناءحبکو نے م¶قف اختیار کیا ہے کہ وہ بریک ڈا¶ن کے ذمہ دار نہیں۔ سی ای او حبکو پاور پلانٹ ظفر سبحانی کا کہنا ہے کہ ”فریکوئنسی لو“ ہونے پر این ٹی ڈی سی کو بار بار بتایا گیا تھا، این ٹی ڈی سی نے اسے کنٹرول نہیں کیا اور سسٹم ٹرپ کر گیا، کسی پلانٹ میں فنی خراب نہیں ہے۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں این ٹی ڈی سی کے ترسیلی نظام میں بجلی کے تعطل کی وجہ سے اس کے اپنے جنریشن پلانٹس اور ای ایچ ٹی ٹرانسمیشن سرکٹس میںعدم مطابقت پیدا ہوئی۔ کے ای ایس سی کے مطابق این ٹی ڈی سی نیٹ ورک، جس سے 650 میگا واٹ بجلی کے ای ایس سی حاصل کرتی ہے، کے ای ایس سی سے اس کا ترسیلی رابطہ مسلسل کم شرح پر چلتے رہنے کے باعث اچانک منقطع ہو گیا اور کے ای ایس سی کو این ٹی ڈی سی نیٹ ورک سے بجلی کے حصول کی شرح صفر ہو گئی۔ تربیلا سے نامہ نگار کے مطابق حبکو پاور سٹیشن میں پیدا ہونیوالی خرابی کے نتیجہ میں ٹرپ کرنے والے تربیلا پاور سٹیشن کے 4 اور غازی بھروتھا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے 3 برقی یونٹس کو دو گھنٹوں میں فنگشنل کر دیا گیا۔ مذکورہ یونٹس کی ٹرپنگ اوور لوڈنگ کے باعث سسٹم فریکو ینسی میں پیدا ہونے والے خلل کا نتیجہ تھی۔ دونوں پاور سٹیشنز کے ٹرپ کرنے والے برقی یونٹس نے دوبارہ معمول کے مطابق پیدا وار شروع کر دی ہے۔
لاہور (سپیشل رپورٹر) بجلی کے بہت بڑے بریک ڈا¶ن کے بعد دوسرے روز بھی مکمل طور پر بحال نہ ہو سکی، بجلی کی پیداوار 6700 میگاواٹ رہ گئی جبکہ طلب 13 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہونے پر صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت بڑے شہروں میں مسلسل پانچ پانچ گھنٹے بجلی بند رہی، دیہات میں گیارہ سے بارہ گھنٹے مسلسل بجلی بند ہے۔ این ٹی ڈی سی کے ذرائع کے مطابق ڈیزل اور فرنس آئل نہ ہونے سے چار ہزار میگاواٹ کے چھوٹے بجلی پیدا کرنے کے یونٹ بند پڑے ہیں۔ اس وقت ڈیزل اور فرنس آئل کی روزانہ کی ڈیمانڈ 38 ہزار ٹن ہے اور صرف 8 ہزار ٹن فراہم کیا جا رہا ہے۔ این ٹی ڈی سی کے ذرائع کے مطابق سی این جی سیکٹر اور چھوٹے ٹیکسٹائل یونٹ سے گیس بچا کر بجلی پیدا کرنے پر لگائی جائے تو تین چار روز تک بجلی کی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے اور لوڈ شیڈنگ کم ہو سکتی ہے۔ گذشتہ روز کی خرابی کے بارے میں ذرائع کے مطابق یہ فنی خرابی نہیں تھی۔ پاور جنریشن کم ہو گئی تھی، لوڈ زیادہ ہونے سے سسٹم میں عارضی خرابی پیدا ہوئی۔ ذرائع کے مطابق یہ ایڈمنسٹریٹو فالٹ تھا ٹیکنیکل نہیں، اس وقت ریکوری مہم بہتر نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے بحران بڑھ رہا ہے تاہم اگر پوری صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا کی جائے تو لوڈ شیڈنگ کم ہو کر روزانہ صرف تین گھنٹے تک رہ جائے گی۔ کراچی سے نمائندہ خصوصی کے مطابق رپورٹ کے مطابق کراچی میں بریک ڈا¶ن کو 20 گھنٹے گزرنے کے باوجود کراچی کے تمام صنعتی علاقوں میں بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہو سکی۔ 20 ہزار سے زائد صنعتیں بند ہیں، ان صنعتوں میں یومیہ اجرت اور کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ لینے والے تقریباً 8 لاکھ صنعتی کارکن بےروزگار ہو گئے۔ بریک ڈاﺅن پر کے ای ایس سی حبکو وزارت پانی و بجلی اور دوسرے اداروں کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا، انہوں نے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال دی ۔دوسری جانب کے ای ایس سی کے شیئر ہولڈرز اور کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی تعظیم نقوی اور ماہرین نے کراچی میں بجلی کے بحران پر حیرت کا اظہار کیا اور رائے دی کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کا نظام الگ ہے۔ کراچی میں بریک ڈاﺅن نہیں ہونا چاہئے تھا۔ لیکن کے ای ایس سی کے ذرائع نے کہا کہ کے ای ایس سی این ٹی ڈی سی نظام پر انحصار کرتی ہے اور 650 میگاواٹ بجلی یومیہ حاصل کرتی ہے۔ این ٹی ڈی سی نظام میں خرابی کے باعث کے ای ایس سی کے بجلی گھر بھی بند ہوئے۔ بجلی کی بندش کے باعث کراچی 20 کروڑ گیلن پانی سے محروم ہوگیا۔ واٹر بورڈ ترجمان کے مطابق بجلی کے تعطل کے باعث شہر کو 20 کروڑ گیلن پانی کم فراہم کیا جائے گا۔

مزیدخبریں