لاہور (خبرنگار + اے پی پی) وفاقی وزیر اور پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد متاثرین کا مطالبہ تھا کہ کوئٹہ میں فوج تعینات کی جائے لہٰذا انکا یہ فیصلہ منظور کرکے کوئٹہ میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے میں مکمل ناکام ہوچکے۔ پنجاب سے دہشت گرد کوئٹہ جاکر وہاں وارداتیں کررہے ہیں۔ پنجاب کے حکمرانوں نے دہشت گردوں سے انتخابی اتحاد کیا ہوا ہے تو یہ انکے خلاف کیسے کارروائی کرینگے اور کیسے سزا دلوائینگے۔ پنجاب حکومت دہشت گردوں کو تحفظ دے رہی ہے۔ وہ گزشتہ روز دہشت گردی کی واردات میں قتل ہونیوالے پروفیسر ڈاکٹر سید علی حیدر اور انکے صاحبزادے مرتضیٰ حیدر کے افسوس کیلئے انکے والد پروفیسر سید ظفر حیدر سے ملاقات اور بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ منظور وٹو نے کہا کہ ڈاکٹر ظفر حیدر کے پاس صدر زرداری نے خصوصی طور پر مجھے بھیجا ہے کہ انکی طرف سے بھی دلی تعزیت کا اظہار کروں۔ صدر اس واقعہ پر بے حد رنجیدہ ہیں۔ یہ ایک بڑا سانحہ ہے۔ ملزموں کو گرفتار کرنے اور سزا دلوانے کیلئے ہرممکن کوشش کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ دہشت گرد ہمیں کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم انکا جرات سے مقابلہ کرینگے، اہل تشیع ہمارے بھائی ہیں اور ہم سے اچھے مسلمان ہیں۔ انکے خلاف دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت برائی کو روک نہیں سکتی تو برا تو کہے مگر یہ تو برے کو برا کہنے کو بھی تیار نہیں۔ رحمان ملک نے اسی لئے کہا ہے پنجاب حکومت کیونکہ دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کیلئے تیار نہیں اسلئے وفاقی حکومت خود کارروائی کریگی۔ ڈاکٹر علی حیدر کے قتل کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں وزیراعلیٰ تھا تو امام بارگاہوں اور مساجد میں دھماکے ہورہے تھے، میں نے دہشت گردوں کو گرفتار کرکے جیل میں بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ مزید کوئی سانحہ نہ ہو۔ الیکشن ہر حال میں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کا کہنا ہے ایم کیو ایم کی حکومت سے ناراضگی ڈرامہ ہے تو وہ بتائیں کیا ڈرامہ ہے؟ ایم کیو ایم پہلے بھی ناراض ہوئی تھی اور مان گئی تھی اور اب بھی امید ہے مان جائیگی۔